کراچی میں نکاسی آب کی ابتر صورتحال شہری انتظامیہ کی نا اہلی کا ثبوت

اسکولوں کے سامنے ابلتے گٹر وزیراعلیٰ سندھ کی تعلیمی ایمرجنسی کی نفی ہیں۔

کراچی کے ضلع وسطی اور غربی میں ابلتے ہوئے گٹر ادارہ فراہمی آب و نکاسی (واٹر اینڈ سیوریج بورڈ) کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ ضلع غربی کے علاقے کورنگی کے سرکاری اسکول کے سامنے ابلتے گٹر طلباء کے لیے دہرے عذاب کی وجہ بن گئے ہیں۔ جبکہ ضلع وسطی کے علاقے یوسی 42 لیاقت آباد نمبر 2 اور 3 میں نیرنگ بازار والا مصروف ترین روڈ دو ہفتوں سے گندے پانی کی جھیل میں تبدیل ہوچکا ہے۔

کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے طلباء پر تعلیم کے دروازے بند کر دیے ہیں۔ بلدیہ کورنگی کی یو سی 35 چکرا گوٹھ کا سرکاری اسکول گندے پانی سے گھرے جزیرے کا منظر پیش کر رہا ہے۔ گندگی، غلاظت اور تعفن کے باعث راستے سے شہریوں کا گزرنا مشکل ہوگیا ہے۔

نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے طلباء نے بتایا کہ وہ بڑی مشکل سے اسکول پہنچتے ہیں مگر گٹر کے پانی سے اٹھنے والی تعفن زدہ بدبو نے ان کا جینا اور پڑھنا محال بنا رکھا ہے۔

کراچی نکاسی آب

مکینوں کا کہنا ہے کہ علاقے کے غریب لوگ نجی اسکولوں کے اخراجات برداشت کرنے سے قاصر ہیں اور سرکاری اسکولوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔

نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے کراچی کے شہریوں کا کہنا تھا کہ وزیر بلدیات سندھ واٹر اینڈ سیوریج بورڈ (ڈبلیو ایس بی) سے کالی بھیڑوں کا خاتمہ کر کے اسی حقیقی معنوں میں عوامی خدمت کا ادارہ بنائیں۔ سندھ میں وزیر اعلیٰ نے تعلیمی ایمرجنسی نافذ کررکھی ہے مگر کورنگی میں اسکول کے سامنے ابلتے گٹر وزیراعلیٰ کے بیان کی نفی کرتے دکھائے دیتے ہیں۔

کراچی نکاسی آب

یہ بھی پڑھیے

پاکستان میں کوئی بھوکا نہیں سوئے گا

علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ وزیر تعلیم صاحب کو پانی کی یہ غلاظت دکھائی نہیں دیتی۔ صوبائی وزیر محکمہ کے ایم سی کو ہدایت دیں کہ کسی بھی اسکول کے سامنے گند نظر آنے کے صورت میں ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

دوسری جانب بلدیہ وسطی کے مکین ادارہ فراہمی آب اور نکاسی آب کی ناکام حکمت عملی کی وجہ سے ابلتے ہوئے گٹروں کے پانی کے دوران زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ پاپوش نگر کی گلیاں سیوریج کے پانی سے بھری ہوئی ہیں۔ جہاں مکینوں کو آمدورفت میں انتہائی دشواری کا سامنا وہیں نکاسی آب نا ہونے کے سبب کاروبار کرنا بھی مشکل ہوگیا ہے۔

کراچی نکاسی آب

نیوز 360 کو حاصل کردہ تفصیلات کے مطابق مذکورہ دونوں علاقوں میں سیوریج نظام کی ابتری سے 50 ہزار افراد متاثر ہیں۔

مکینوں کا کہنا ہے کہ گندگی غلاظت اور تعفن سے علاقے میں بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ مچھر اور مکھیوں سمیت مختلف کیڑے مکوڑے شہریوں کو کاٹ رہے ہیں جس سے شہری مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ آمدورفت کے راستے گندے پانی میں ڈوبنے سے خواتین، طلباء اور بزرگوں کو گزرنے میں شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ آئے روز کوئی نہ کوئی شہری اس گندے پانی میں گر جاتا ہے جبکہ اس خراب تر صورتحال کے باوجود عملہ مسلسل غائب ہے۔

کراچی نکاسی آب

ضلع وسطی کے مکینوں کا کہنا ہے کہ ہم اپنی بات نیوز 360 کی وساطت سے وزیر بلدیات سندھ تک پہنچنا چاہتے ہیں کہ اس ساری صورتحال کا فوری نوٹس لیں اور سیوریج کے مسئلے کو حل کرائیں۔

متعلقہ تحاریر