صحافی کیڑے نہ نکالے تو کیا کرے؟

ٹوئٹر پر کچھ صارفین وجاہت مسعود کی طرف سے بولے تو کچھ نے حبیب اکرم کی بھی حمایت کی۔

صحافی کا کام ہے موجودہ حالت پر گہری نظر رکھے اور جو کچھ ہورہا ہے یا ہونے جارہا اپنی سوچ کے مطابق اس کے منفی اور مثبت پہلوؤں کو اجاگر کرے۔ گذشتہ روز دنیا اخبار کے سینئر صحافی حبیب اکرم نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی پر تنقیدی کالم تحریر کیا ہے یا یوں کہہ لیں کہ انہوں نے دونوں شخصیات کے کاموں میں میں دل کھول کر کیڑے بھی نکالے اور مثبت پہلوؤں پر بھی روشنی ڈالی۔ 

حبیب اکرم کے کالم پر تنقید کرتے ہوئے ایک اور صحافی وجاہت مسعود نے ٹوئٹر پر ایک پیغام شیئر کیا ہے۔ وجاہت مسعود نے حبیب اکرم کو اپنا دوست قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ کاش حبیب اکرم کبھی ایوب، یحییٰ، ضیاء اور مشرف کا بھی ایسا ہی پوسٹ مارٹم کریں۔‘

گلزار احمد خان نامی ایک ٹوئٹر صارف نے وجاہت مسعود کی حمایت لیتے ہوئے لکھا ہے کہ ’حبیب اکرم ترقی درجات کے لیے کوشاں ہیں۔‘

خاور عمران علی نامی صارف نے لکھا کہ آرائیں بھیا روسٹ روٹی بنانے کے چکر میں ہیں۔

حبیب اکرم کی حمایت میں اسلم نواز نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ کرپٹوں میں کیڑے نہیں نکالیں گے تو کیا ہار پہنائیں گے؟

سید عارف شاہ نامی صارف لکھا کہ سیاست دانوں میں کیڑے ہی تو ہیں جو لوگ نکالتے بھی رہتے ہیں۔ دوسری طرف والوں میں تو اژدہے ہیں۔

 وجاہت مسعود کی جانب سے کی جانے والی تنقید کس حد تک جائز ہے یہ نہیں کہا جا سکتا لیکن حبیب اکرم کے حوالے سے ایک عام تاثر یہ ہے کہ وہ ایک سلجھے ہوئے، نرم دل اور غیر جانبدار صحافی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان میں کوئی بھوکا نہیں سوئے گا

ایک صحافی کا کام ہے کہ وہ اپنے ارد گرد ہونے والی خبر پر نظر رکھے اور جس چیز میں اسے خرابی محسوس ہو اپنے قلم کی نوک سے اس کے خلاف جنگ کرے پھر چاہے وہ بات کسی کو کتنی بھی بری کیوں نہ لگے۔ ہر شخص کا اپنا نقطہ نظر ہوتا ہے اور ہوسکتا ہے جو بات آپ کو کہنے میں اچھی لگ رہو وہی بات دوسرے کو سننے میں بری لگے۔

حبیب اکرم پر صرف ایک صورت میں تنقید ہوسکتی تھی اگر انہوں نے یوسف رضا گیلانی پر تنقید کی ہوتی اور صادق سنجرانی کو کلین چٹ دے دی ہوتی مگر ایسا نہیں ہوا۔

وجاہت مسعود شاید یہ چاہتے ہوں کہ جن پر وہ تنقید سننا چاہتے ہیں سب اُن پر تنقید کریں اور وہ جن کی مداح سرائی میں مصروف ہیں سب اُن کے گُن گا ئیں  لیکن کاش کہ دنیا میں شب خواہشات پوری ہ و رہی ہوتیں۔

متعلقہ تحاریر