صحافی کیڑے نہ نکالے تو کیا کرے؟
ٹوئٹر پر کچھ صارفین وجاہت مسعود کی طرف سے بولے تو کچھ نے حبیب اکرم کی بھی حمایت کی۔

صحافی کا کام ہے موجودہ حالت پر گہری نظر رکھے اور جو کچھ ہورہا ہے یا ہونے جارہا اپنی سوچ کے مطابق اس کے منفی اور مثبت پہلوؤں کو اجاگر کرے۔ گذشتہ روز دنیا اخبار کے سینئر صحافی حبیب اکرم نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی پر تنقیدی کالم تحریر کیا ہے یا یوں کہہ لیں کہ انہوں نے دونوں شخصیات کے کاموں میں میں دل کھول کر کیڑے بھی نکالے اور مثبت پہلوؤں پر بھی روشنی ڈالی۔
حبیب اکرم کے کالم پر تنقید کرتے ہوئے ایک اور صحافی وجاہت مسعود نے ٹوئٹر پر ایک پیغام شیئر کیا ہے۔ وجاہت مسعود نے حبیب اکرم کو اپنا دوست قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ’کاش حبیب اکرم کبھی ایوب، یحییٰ، ضیاء اور مشرف کا بھی ایسا ہی پوسٹ مارٹم کریں۔‘
حبیب اکرم میرے دوست اور شریف النفس صحافی ہیں۔ آج روزنامہ دنیا میں ان کا کالم پڑھ کر افسوس ہوا۔ انہوں نے سرکاری حب الوطنی کی آڑ لے کر یوسف رضا گیلانی اور صادق سنجرانی میں کیڑے نکالے ہیں۔ کاش وہ کبھی ایوب، یحییٰ، ضیا، مشرف اور مقامی بونا پارٹ بٹالین کا بھی ایسا ہی پوسٹ مارٹم کریں۔
— Wajahat Masood (@wajahatmasood) March 10, 2021
گلزار احمد خان نامی ایک ٹوئٹر صارف نے وجاہت مسعود کی حمایت لیتے ہوئے لکھا ہے کہ ’حبیب اکرم ترقی درجات کے لیے کوشاں ہیں۔‘
حٖضرت حبیب اکرم نے ترقی درجات کے لئے یوں ہی کاوشیں جاری رکھیں تو بڑے ہوکر حسن نثار ہی بنیں گے ،
ویسے بھی صحافتی گریڈ میں ترقی کے لئے سیاست اور سیاست دانوں کو برا کہنا تو ہائی برڈ وار کی فرسٹ فارم ہوتی ہے ۔
برما برما کردی میں آپے ہی برما ہوئی ۔😍۔— gulzar ahmed khan (@shaukatkalami) March 10, 2021
خاور عمران علی نامی صارف نے لکھا کہ ’آرائیں بھیا روسٹ روٹی بنانے کے چکر میں ہیں۔‘
وجاہت بھیا وہ آرائیوں کی سربراہی میں چلنے والے گروپ میں روسٹ روٹی بنا رہے ہیں۔وہ دبستان سرگودھا کو اپنے لیے مشعل راہ نہی سمجھتے بلکہ وہ جھنگ کے ناجی صاحب کے مرید ہیں
— kanwar imran ali (@ImranKanwar) March 10, 2021
حبیب اکرم کی حمایت میں اسلم نواز نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ ’کرپٹوں میں کیڑے نہیں نکالیں گے تو کیا ہار پہنائیں گے؟‘
کرپٹوں کے کیڑے نہیں نکالیں گے تو کیا ہار پہنائین گے ؟
— Aslam K Nawaz (@Aslam_44) March 10, 2021
سید عارف شاہ نامی صارف لکھا کہ ’سیاست دانوں میں کیڑے ہی تو ہیں جو لوگ نکالتے بھی رہتے ہیں۔ دوسری طرف والوں میں تو اژدہے ہیں۔‘
سیاست دانوں میں کیڑے ہی تو ہیں جو لوگ نکالتے بھی رہتے ہیں, دوسری طرف والوں میں تو اژدہے ہیں جنھیں نکالنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں…
— Syed Arif Shah (@Arif_Shah786) March 10, 2021
وجاہت مسعود کی جانب سے کی جانے والی تنقید کس حد تک جائز ہے یہ نہیں کہا جا سکتا لیکن حبیب اکرم کے حوالے سے ایک عام تاثر یہ ہے کہ وہ ایک سلجھے ہوئے، نرم دل اور غیر جانبدار صحافی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
پاکستان میں کوئی بھوکا نہیں سوئے گا
ایک صحافی کا کام ہے کہ وہ اپنے ارد گرد ہونے والی خبر پر نظر رکھے اور جس چیز میں اسے خرابی محسوس ہو اپنے قلم کی نوک سے اس کے خلاف جنگ کرے پھر چاہے وہ بات کسی کو کتنی بھی بری کیوں نہ لگے۔ ہر شخص کا اپنا نقطہ نظر ہوتا ہے اور ہوسکتا ہے جو بات آپ کو کہنے میں اچھی لگ رہو وہی بات دوسرے کو سننے میں بری لگے۔
حبیب اکرم پر صرف ایک صورت میں تنقید ہوسکتی تھی اگر انہوں نے یوسف رضا گیلانی پر تنقید کی ہوتی اور صادق سنجرانی کو کلین چٹ دے دی ہوتی مگر ایسا نہیں ہوا۔
وجاہت مسعود شاید یہ چاہتے ہوں کہ جن پر وہ تنقید سننا چاہتے ہیں سب اُن پر تنقید کریں اور وہ جن کی مداح سرائی میں مصروف ہیں سب اُن کے گُن گا ئیں لیکن کاش کہ دنیا میں شب خواہشات پوری ہ و رہی ہوتیں۔