چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس وقار سیٹھ چل بسے

جسٹس وقار سیٹھ کے انتقال پر وکلاء برادری نے سنیچر کے روز ملک بھر میں یوم سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔ پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ  بار نے جمعے کے روز یوم سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔

پاکستان کے سابق فوجی صدرکے خلاف پاکستان کا آئین توڑنے کے مقدمے میں فیصلہ دینے والے چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس وقار احمد سیٹھ علالت کے باعث انتقال کرگئے ہیں۔

پشاور ہائیکورٹ کے ترجمان نےجسٹس وقار احمد سیٹھ کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ چیف جسٹس کورونا کے مرض میں مبتلا تھے۔ چیف جسٹس پشاورہائیکورٹ کی طبیعت کچھ دنوں سےخراب تھی اور وہ کلثوم انٹرنیشنل اسپتال اسلام آباد میں زیرعلاج تھے۔

جسٹس وقار سیٹھ 16 مارچ 1961ء کو ڈی آئی خان میں پیدا ہوئے۔1977 میں کینٹ پبلک سکول پشاور سے میٹرک  اور 1981 میں اسلامیہ کالج پشاور سے بی ایس سی کی ڈگری حاصل کی۔ 1985 میں خیبر لاء کالج سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی جبکہ 1986ء میں پشاور یونیورسٹی سے سیاسیات میں ماسٹرز کیا۔

اُنہوں نے 1985ء میں لوئر کورٹس سے اپنی وکالت کا آغاز کیا اور 1990ء میں ہائیکورٹ میں اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں شروع کیں۔ مئی 2008ء میں سپریم کورٹ میں وکالت شروع کی۔

یہ بھی پڑھیے

نوے سالہ خاتون کا کیس 50 سال سے مختلف عدالتوں میں زیرسماعت

ایڈیشنل جج کی حیثیت سے 2011 میں اپنی فرائض کی انجام دہی کا آغاز کیا۔ اس دوران وہ بینکنگ جج، پشاور ہائیکورٹ میں کمپنی جج بھی رہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سب آرڈینیٹ جوڈیشری سروس ٹربیونل پشاور کے رکن بھی رہے۔

انہوں نے 28 جون 2018ء کو پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے حیثیت سے حلف اٹھایا اور اپنے آخری وقت تک چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ تعینات رہے تھے۔ آئین شکنی کے مقدمے میں جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف کی لاش کو چوک پر لٹکانے کا فیصلہ بھی  جسٹس وقار احمد سیٹھ  نے تحریر کیا تھا۔

اُن کو چند روز قبل کرونا کے باعث اسلام آباد نجی ہسپتال منتقل کیا گیا تھا لیکن اب اُن کی میت پشاور روانہ کردی گئی ہے۔ وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ کے انتقال پر گہرے رنج وغم کا اظہار کیا ہے۔

جسٹس وقار سیٹھ کے انتقال پر وکلاء برادری نے سنیچر کے روز ملک بھر میں یوم سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔ پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ  بار نے جمعے کے روز یوم سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔

متعلقہ تحاریر