مریم نواز اور بختاور بھٹو ٹوئٹر پر آمنے سامنے
مریم نواز نے کہا ہے کہ سلیکٹڈ کو پریشان ہونا چاہیے کیونکہ اب اس کا متبادل تیار کیا جارہا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز شریف اور پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی صاحبزادی بختاور ٹوئٹر پر آمنے سامنے آگئی ہیں۔ مریم نواز شریف کا کہنا ہے کہ سلیکٹڈ کا متبادل تیار کیا جارہا ہے جبکہ بختاور بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ میرے والد نے بغیر کسی قصور کے 12 سال جیل میں گزارے ہیں۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ ’میں قطعی پریشان نہیں ہوں۔ پریشان اسے ہونا چاہیے جو سلیکٹڈ ہے کیونکہ اب اس کا متبادل تیار کیا جارہا ہے۔‘
No rough day at all particularly when you know what’s happening & why. Tbh,the one who should be really worried is the Selected bcoz he is being seen as a ‘spent force’ & his substitute is being fostered. Btw, I am not liking the tweet but responding directly 😜 @CherieDamour_ https://t.co/P4adReJD9Q
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) March 17, 2021
سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی بیٹی مریم نواز کو ٹوئٹر پر پیغام دیتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری کی صاحبزادی بختاور بھٹو نے کہا ہے کہ ’یاد رکھنا چاہیے کہ میرے والد ایک جمہوری صدر تھے، انہوں نے اپنے دورہ صدارت میں ایک فوجی آمر کو رخصت کیا، جمہوریت کی آبیاری کی اور بغیر کسی گناہ کے 12 سال جیل میں گزارے۔‘
Just a reminder my father, former civilian President/man who served almost TWELVE YEARS in jail WITHOUT A CONVICTION, kicked out a military dictator & brought back democracy and ensured it survived not just for his 5 year tenure but transitionally after (despite rigging).
— Bakhtawar B-Zardari (@BakhtawarBZ) March 18, 2021
شہاب صدیقی نامی ایک ٹوئٹر صارف نے گذشتہ روز مریم نواز کو ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’امید کرتا ہوں کہ آپ خیریت سے ہوں گی، کل آپ کا دن دفتر میں اچھا نہیں گزرا ہوگا؟ کوئی بات نہیں ہم پھر بھی آپ کے کاموں پر آپ کو خراج تحسین پیش کرتے رہیں گے۔‘
Hope you are doing well @MaryamNSharif. Rough day at the office yesterday, eh? Koi nahin. We still appreciate everything you have done thus far. 👍
— Shahab Siddiqui (@HashUrTag) March 17, 2021
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حزب اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے منگل کے روز ہونے والے اجلاس میں پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زردری کا رویہ اور جیل سے رہائی کے بعد مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما حمزہ شہباز کی خاموشی سیاست میں کسی بڑے طوفان کا پیش خیمہ بھی ثابت ہوسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
حکومت ختم کرتے کرتے پی ڈی ایم اپنے اختتام کی جانب گامزن
حزب مخالف کی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی 2 بڑی جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آگئے ہیں۔ نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ ’منگل کے روز ہونے والے پی ڈی ایم کے اجلاس کی اندر کی باتیں اور آصف علی زرداری کی گفتگو میڈیا پر لیک کی گئی اور یہ کس نے کیا اس کا جواب پیپلزپارٹی کو دینا ہوگا۔‘
منگل کے روز ہونے والے اجلاس کے دوران بلاول بھٹو زرداری اور مولانا فضل الرحمٰن کے درمیان تلخ جملوں کا بھی تبادلہ ہوا تھا۔
مقامی اخبار ’ڈان‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق اسمبلیوں سے اجتماعی استعفوں سے متعلق سیکریٹری جنرل پیپلزپارٹی نیئر بخاری نے اپنی جماعت کے موقف کا دفاع کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ ’پی ڈی ایم میں شامل 9 جماعتیں ہمیں واضح روڈ میپ اور حکمت عملی فراہم کرنے میں ناکام رہی ہیں۔‘
منگل کے روز ہونے والے پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس کی ناکامی کے بعد مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی کو شک کی نگاہ سے دیکھنے لگی ہے۔ اگر گذشتہ تاریخوں کے اوراق پلٹے جائیں تو مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف اپنے بیانات میں واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ ’آصف علی زرداری اور پیپلزپارٹی پر اعتبار نہیں کیا جاسکتا۔‘