کراچی میں الیکٹرک بسیں واقعی سندھ حکومت کا منصوبہ ہے؟

سندھ حکومت نے الیکٹرک بس منصوبے کا افتتاح کردیا ہے لیکن خرم شیر زمان کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت نے نجی بس پر اپنے نام کی تختی لگائی ہے۔

پورے پاکستان کی معیشت میں اہم کردار ادا کرنے والے شہر کراچی پر سندھ حکومت کو رحم آگیا ہے۔ صوبائی حکومت نے کراچی کو تحفے میں الیکٹرک بسیں دی ہیں لیکن پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت نے نجی بسوں پر اپنے نام کی تختی لگائی ہے۔

سندھ کے وزیر ٹرانسپورٹ اویس قادر شاہ نے پبلک پارٹنر شپ کے تحت الیکٹرک بس منصوبے کا افتتاح کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکٹرک بس آزمائشی بنیاد پر نیٹی جیٹی سے سہراب گوٹھ تک چلائی جائے گی۔ اس کا کرایہ 4 روپے فی کلومیٹر ہوگا جو سیٹ ٹو سیٹ چلے گی۔ جبکہ ایک اسٹاپ سے دوسرے اسٹاپ تک کرایہ 10 روپے رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سفائر گروپ کی بس مکمل طور پر الیکٹرک بس ہے۔ ہر ماہ بسوں کی تعداد میں اضافہ کریں گے۔ 2017 سے جتنا کام ہونا چاہیے تھا اتنا کام نہیں ہوا ہے۔ کرونا کی وباء کے باعث کافی کچھ متاثر ہوا ہے۔

کراچی الیکٹرک بسیں

اویس قادر شاہ نے مزید کہا کہ نجی سرمایہ کار یہاں آئے ہیں اور اب سندھ میں الیکٹرک بس پہلی مرتبہ چلے گی۔ اس سال کے آخر تک 100 الیکٹرک بسیں سڑکوں پر آجائیں گی۔ سندھ حکومت کے اپنے بس منصوبوں پر بھی پیشرفت ہوئی ہے۔ کراچی میں پیپلزپارٹی حکومت نے ہر شعبے میں بہتر کام کیا ہے جبکہ بی آر ٹی بھی مکمل ہونے جارہا ہے۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما خرم شیر زمان نے ٹوئٹر پر وزیر ٹرانسپورٹ سندھ اویس قادر شاہ کی الیکٹرک بس منصوبے کے افتتاح کی تصویر شیئر کی ہے۔ تصویر کے ساتھ انہوں نے لکھا کہ سندھ حکومت گذشتہ 14 سال سے عوام کو چنگچی رکشوں اور کھٹارا بسوں میں دھکے کھلاتی رہی اور اب نجی بس پر اپنی تختی لگانے پہنچ گئی۔

لیکن تحریک انصاف کے وفاقی وزیر فواد چوہدری نے اپنے ٹوئٹ میں سندھ حکومت کے اِس اقدام کی تعریف بھی کی ہے۔

واضح رہے کہ اس وقت پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے عوام ناقص ترین ذرائع آمدورفت کی وجہ سے پرانی اور کھٹارا بسوں کی چھتوں پر سفر کرنے پر مجبور ہیں۔ گذشتہ برس عالمی جریدے بلوم برگ نے اپنے رپورٹ میں کراچی کو دنیا میں بدترین پبلک ٹرانسپورٹ کا حامل شہر قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

شہر ٹرانسپورٹ کے لحاظ سے مکمل تباہ ہوچکا ہے

بلوم برگ نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ کراچی کی 42 فیصد آبادی کئی دہائیوں پرانے ٹرانسپورٹ کے نظام پر انحصار کرتی ہے۔ سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں اور شہر میں ٹریفک سِگنلز کا نظام بھی خود کار انداز میں کام نہیں کرتا۔ شہر قائد کہلانے والا شہر کراچی پاکستان کی کُل آمدنی کا آدھے سے زیادہ حصہ کماتا ہے۔

اِسی شہر کراچی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ملک کے لیے نصف سے زائد آمدنی کماتا ہے لیکن سیاسی طور پر یتیم بھی ہے۔ تاہم کراچی میں اب الیکٹرک بسیں عوام کو سفر کی آرام دہ اور پُرسکون سہولت فراہم کریں گی۔

متعلقہ تحاریر