مریم نواز کی بیماری سیاسی خدشات کو جنم دے رہی ہے

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے کہ ’حکومت کو گھر بھیجنے تک کہیں جانے کا ارادہ نہیں ہے۔‘

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی بیماری کی وجہ سے شریف خاندان کے معالج ڈاکٹر عدنان لندن سے لاہور پہنچ گئے ہیں جبکہ حکومتی حلقے خدشات ظاہر کر رہے ہیں کہ مریم نواز بھی اپنے والد نواز شریف کی طرح علاج کے سلسلے میں ملک سے باہر جاسکتی ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز طبیعت کی ناسازی کی وجہ سے گذشتہ ایک ہفتے سے تمام سیاسی اور ذاتی سرگرمیاں ختم کر کے رائے ونڈ میں آرام کر رہی ہیں۔ ن لیگی رہنما کو تھائی رائیڈ کا مرض لاحق ہے اور ڈاکٹرز نے مریم نواز کا آپریشن بھی تجویز کر رکھا ہے تاہم ڈاکٹر عدنان مریم نواز کی طبی رپورٹس کی روشنی میں علاج تجویز کریں گے۔ ڈاکٹر عدنان مریم نواز کے تفصیلی طبی معائنے کے بعد نواز شریف کو بھی آگاہ کریں گے۔

اس صورتحال میں حکومتی حلقوں میں یہ شک ظاہر کیا جارہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز علاج کے بہانے ملک سے باہر بھی جاسکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

ناکام معاشی پالیسی اور سیاسی شکست عبدالحفیظ شیخ کو لے ڈوبی

دوسری جانب وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط ڈاکٹر شہباز گل نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ مریم صفدر دوبارہ سائلنٹ موڈ پر ہیں۔ نئی سفارت کاری کی کوشش عروج پر ہے تاہم کسی صورت این آر او نہیں ملے گا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے شہباز گل کی ٹوئٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ چند دن بیمار کیا ہوئی، کانپتی لرزتی حکومت کو امید ہوگئی کہ شاید مریم علاج کروانے باہر جانے لگی ہے۔ آپ کو گھر بھیجنے تک کہیں جانے کا ارادہ نہیں۔

جس شک کا اظہار حکومتی حلقوں کی جانب سے کیا جارہا وہ بےجا نہیں ہے کیونکہ ماضی میں میاں نواز شریف بھی علاج کے سلسلے میں ملک سے باہر جا چکے ہیں جو تاحال لندن میں موجود ہیں۔

پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف 20 نومبر 2019 کو قطر ایئرویز کی ایئر ایمبولینس کے ذریعے لندن گئے تھے۔ نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے اُس وقت میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ چاہتے ہیں کہ والد صاحب کا بہترین علاج ہو جبکہ ڈاکٹرز کی مشاورت کے بعد امریکا جانے کا بھی فیصلہ کر سکتے ہیں۔

تاہم سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے فی الحال علاج کے لیے بیرون ملک نا جانے کا اعلان کردیا ہے اور وہ بظاہر اپنے گھر پرآرام کر رہی ہیں۔ اُن کا کرونا ٹیسٹ بھی کرایا گیا تھا لیکن وہ منفی آیا تھا جس کے بعد اُنہیں کرونا ہوجانے کی افواہیں دم توڑ گئی تھیں۔

متعلقہ تحاریر