الیکشن کمیشن کی غیر موجودگی میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا مظاہرہ

سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کا کام ہوتا ہے اس لیے الیکٹرانک ووٹنگ کے عملی مظاہرے کے موقع پر ادارے کے نمائندے کی موجودگی ضروری تھی۔

پاکستان میں انتخابات کو شفاف بنانے کے لیے وزیراعظم عمران خان کے سامنے الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کا عملی مظاہرہ کیا گیا لیکن اس موقع پر الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کا کوئی بھی نمائندہ موجود نہیں تھا۔

بدھ کے روز وزیراعظم وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے وزیراعظم عمران خان کو ای وی ایم سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی اور ان کے سامنے مشین کے ذریعے ووٹ ڈالنے کا عملی مظاہرہ بھی پیش کیا گیا۔ فواد چوہدری نے وزیر اعظم کو ووٹنگ کے عمل اور مشین کے مختلف فیچرز سے متعلق آگاہ کیا۔

فواد چوہدری نے بتایا کہ ابھی مشین کو محدود پیمانے پر آزمایا گیا ہے لیکن اس کے انتہائی حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔ مشین کی مدد سے انتخابی عمل کے نتائج محفوظ اور فوری طور پر میسر آسکیں گے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان میں انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے ذمہ داری ہوتی ہے اور اس میں حکومت کا عمل دخل نہیں ہوتا۔ لیکن جس مشین کے ذریعے ووٹنگ کرائی جانی ہے اس کی آزمائش کے موقع پر انتخاب منعقد کرانے والے ادارے (الیکشن کمیشن) کا ہی کوئی نمائندہ موجود نہیں تھا۔

الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے عملی مظاہرے کے موقع پر الیکشن کمیشن کے نمائندوں کی غیرموجودگی کی وجہ حکومت اور ای سی پی کے درمیان بگڑے ہوئے معاملات ہوسکتے ہیں۔ قومی اسمبلی کے حلقے این اے 75 ڈسکہ میں 20 فروری کو ضمنی انتخاب ہوا تھا جس میں بدنظمی پیدا ہوئی تھی۔ مسلم لیگ (ن) نے اس حلقے میں دوبارہ پولنگ کرانے کا مطالبہ کیا تھا جبکہ حکومت کا کہنا تھا کہ صرف اُن پولنگ اسٹیشنز میں انتخاب دوبارہ کرایا جائے جہاں بدنظمی پیدا ہوئی ہے۔ تاہم الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ (ن) کا مطالبہ مانتے ہوئے پورے حلقے میں دوبارہ انتخاب کرانے کا حکم دیا تھا۔

الیکشن کمیشن

واضح رہے کہ انڈیا میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی آزمائش کے وقت وہاں کے چیف الیکشن کمشنر نے سڑک پر چلتے ہوئے لوگوں سے کہا گیا تھا کہ وہ مشین کا استعمال کر کے ووٹ ڈالیں۔ یوں چلتے پھرتے لوگوں سے حق رائے دہی استعمال کروا کر مشین کو آزمایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

این اے 75 ڈسکہ پر الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد صحافیوں کی سیاست

2004 میں انڈیا کے الیکشن کمیشن کے سربراہ ڈاکٹر منوہر سنگھ گل نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ اس بار ووٹنگ الیکٹرانک ووٹنگ مشینز (ای وی ایم) کے ذریعے کی جائے گی اور کم از کم 6 لاکھ مشینوں کی ضرورت ہوگی۔

تاہم پاکستان میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے عملی مظاہرہ میں الیکشن کمیشن کے نمائندوں کی غیرموجودگی پر سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ مشین کے عملی مظاہرے کے موقع پر ای سی پی کے نمائندوں کی شرکت لازمی تھی۔ اگر حکومت اور الیکشن کمیشن کے درمیان اختلافات ہیں بھی تو انہیں بالائے طاق رکھتے ہوئے ای سی پی نمائندوں کا شریک ہونا ضروری تھا کیونکہ انتخابات کے دوران کتنی مشینوں کی ضرورت ہوگی اور اسے کن آزمائشوں سے گزارا جائے گا یہ بھی الیکشن کمیشن کو ہی طے کرنا ہے۔

متعلقہ تحاریر