گومل یونیورسٹی کے وائس چانسلر مستعفی

وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر افتخار احمد نے یونیورسٹی ایکٹ میں صوبائی حکومت کے پی کے کی جانب سے مداخلت پر استعفیٰ دیا ہے۔

پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے شہر ڈیرہ اسماعیل خان میں واقع گومل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر افتخار احمد اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں۔

گورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان نے وائس چانسلر گومل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر افتخار احمد سے وزیراعظم عمران خان کو خط لکھنے پر وضاحت طلب کی تھی۔ صوبائی حکومت سے یونیورسٹی ایکٹ کی خلاف ورزی پر پروفیسر ڈاکٹر افتخار احمد کا اختلاف پیدا ہوا تھا جس کی بناء پر وائس چانسلر پروفیسر نے وزیراعظم عمران خان کو خط لکھا تھا۔

گومل یونیورسٹی مستعفی
BUSINESS RECORDER

پروفیسر ڈاکٹر افتخار احمد سنیچر کے روز یونیورسٹی کے ڈینز، پروفیسرز اور دیگر عملے سے ملاقات کریں گے اور اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کی وجوہات سے انہیں آگاہ کریں گے۔

6 مارچ 2020 کو گومل یونیورسٹی کے وائس چانسلر تعینات ہونے والے پروفیسر ڈاکٹر افتخار احمد سے 6 مختلف انکوائریز بھی چل رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

گومل جامعہ ہے یا جنسی ہراسگی کا مرکز ؟

اس ساری صورتحال میں گومل یونیورسٹی کے اساتذہ اور دیگر ملازمین نے پروفیسر ڈاکٹر افتخار احمد سے استعفیٰ واپس لینے کی درخواست کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ افتخار احمد کو ان کے عہدے سے ہٹایا جانا یونیورسٹی کے ساتھ ظلم ہوگا۔

دوسری جانب گومل یونیورسٹی کے طلبہ کا کہنا ہے کہ پروفیسر ڈاکٹر افتخار احمد نے اپنا استعفیٰ واپس نہیں لیا تو احتجاجی کیمپ لگائیں گے۔

گومل یونیورسٹی مستعفی
gu.edu.pk/

گومل یونیورسٹی میں جنسی ہراسگی کے الزامات ثابت ہونے پر کئی اساتذہ اور ملازمین اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ رواں سال جنوری میں گومل یونیورسٹی کے شعبہ سیاسیات کے اسسٹنٹ پروفیسر محمد زبیر کو ہراسگی کا الزام ثابت ہونے پر نوکری سے برطرف کردیا گیا تھا۔

اسی طرح مارچ 2020 میں گومل یونیورسٹی میں جنسی ہراسگی میں ملوث 4 ملازمین کو نوکری سے برطرف کیا گیا تھا۔ جنسی ہراسگی کے الزام میں فارغ کیے جانے والے ملازمین میں پروفیسر ڈاکٹر بختیار خان، اسسٹنٹ پروفیسر عمران قریشی، حکمت اللہ گیم سپروائزر اور حفیظ اللہ لیبارٹری اٹینڈنٹ شامل تھے۔

صوبہ خیبرپختونخوا کی گومل یونیورسٹی میں جنسی ہراسگی کا سب سے پہلا واقعہ 2010ء میں رپورٹ ہوا تھا۔ اب اِن کی تعداد میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ نومبر 2020 میں اسلامیہ کالج یونیورسٹی کی طالبات نے انتظامیہ کے خلاف احتجاجی ریلی بھی نکالی تھی۔

متعلقہ تحاریر