تشدد پر مائل پنجاب پولیس میں اصلاحات ناگزیر
اصلاحات سے عاری پنجاب پولیس کے تشدد کرنے کے متعدد واقعات سامنے آنے کے بعد صوبائی حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
پاکستان میں پولیس کا محکمہ ہمیشہ سے تنقید کی زد میں رہا ہے۔ اصلاحات سے عاری پنجاب پولیس کے تشدد کرنے کے متعدد واقعات سامنے آنے کے بعد صوبائی حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اب عوام بھی پولیس اصلاحات کا پرزور مطالبہ کر رہی ہے۔
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے پولیس اہلکار کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک پولیس اہلکار کے ہاتھوں اور سر پر کوئی چیز رکھی ہوئی ہے اور وہ اپنے دونوں ہاتھوں کو ہوا میں ساکت رکھ کر بیٹھے ہوئے ہیں۔ پولیس اہلکار کے ہاتھوں اور سر پر رکھی ہوئی چیز کا ایک اور اہلکار اپنی پستول کے ذریعے نشانہ لگا رہے ہیں۔
انتہائی خطرناک
افسران کو نوٹس لینا چاہیے
آپ کی نظر میں کیا یہ درست طریقہ کار ہے ؟ @ShkhRasheed@ICT_Police @OfficialDPRPP @jahmed95 @fayyazcop1 @RwpPolice @SenRehmanMalik @AsifRazzakPSP @omar_quraishi @kashifkhalid80 @iffihalo @dtnoorkhan @AzfarGhulam pic.twitter.com/4aodnWeQLj— Samar Abbas (@Samarjournalist) April 5, 2021
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ نشانے بازی کے اس خطرناک مظاہرے کے دوران کئی پولیس اہلکار موجود ہیں۔ یہ نشانے بازی کا ایک خطرناک مظاہرہ تھا کیونکہ ذرا سی غلطی کسی کی جان بھی لے سکتی تھی۔
اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر صوبہ پنجاب کے شہر قصور کی تحصیل کھڈیاں کی بھی ایک ویڈیو گردش کر رہی ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک پولیس اہلکار چادر و چاردیواری کی کھلے عام خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ پولیس اہلکار ایک خاتون کو بالوں سے پکڑ کر گھر سے باہر نکال رہے ہیں۔
کھڈیاں میں پولیس کا عورتوں کے ساتھ یہ سلوک
کیا قانون اس بات کی اجازت دیتا ہے کیا پولیس کے ان غنڈہ نما آفیسرز کو کوئی پوچھنے والا نہیں؟ pic.twitter.com/uNXDmR5iVe— Sultan Ihtisham khan (@SultanIhtishamK) April 5, 2021
حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اقتدار میں آنے کے بعد پنجاب پولیس میں اصلاحات لانے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے بلکہ ماضی میں بھی متعدد مرتبہ اس خطے کی پولیس میں اصلاحات لائی گئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیے
تائیکوانڈو کے ذہنی معذور کھلاڑی اغواء کے بعد قتل
وزیراعظم پاکستان عمران خان نے رواں سال جنوری میں صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے دورے کے موقع پر آئی جی پنجاب انعام غنی کو کہا تھا کہ ’پنجاب پولیس کی ساکھ بہتر کرنے کے لیے آپ کو بہت محنت کرنا پڑے گی۔ عوام کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے وسائل بروئے کار لانے ہوں گے اور انصاف کی فراہمی میں حائل اہلکاروں کو کڑی سزا دینا ہوگی۔‘
واضح رہے کہ قیام پاکستان کے بعد پہلی مرتبہ 2002 میں جنرل مشرف کے دورِ حکومت میں پولیس کے نظام میں بہتری لانے کے لیے قانون سازی کی گئی تھی۔ اس قانون سازی میں ضلعی مجسٹریٹ کی طاقت کو ختم کردیا گیا تھا اور پولیس کو غیر سیاسی اور آزاد محکمہ بنانے کے لیے اصلاحات کی گئی تھیں۔