عدالت عظمیٰ کا عدالت عالیہ کے رجسٹرار کو توہین عدالت کا نوٹس
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ رجسٹرار ہائی کورٹ نے عدالتی احکامات کو سنجیدہ نہیں لیا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا ہے۔ وکلاء کے غیر قانونی چیمبرز گرانے کے کیس سے متعلق سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ کو سزا ہوئی تو نا اہل ہوکر گھر بیٹھ جائیں گے۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے اسلام آباد میں ایف ایٹ کچہری فٹ بال گراؤنڈ خالی کرانے اور وہاں بنائے گئے وکلاء کے غیر قانونی چیمبرز گرانے سے متعلق نظرِثانی کی درخواستوں کی سماعت کی۔
اس دوران سپریم کورٹ نے رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے رجسٹرار کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا اور 7 دن میں جواب جمع کرانے کا حکم بھی دیا ہے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ رجسٹرار ہائی کورٹ نے عدالتی احکامات کو سنجیدہ نہیں لیا، انہوں نے احکامات پر عمل درآمد جونیئر افسران پر چھوڑ دیا۔
یہ بھی پڑھیے
عدالت نے ریاست کو بالا تر قرار دے دیا
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالتِ عظمیٰ کو بتایا کہ غیر قانونی جگہ پر قائم عدالتیں مسمار کر دی ہیں۔ چیف جسٹس نے رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کا دماغ خراب ہے، وہ عدالتی فیصلے پر عمل درآمد میں ناکام رہے ہیں کیوں نا رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کو معطل کردیں؟۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ کی کوششوں سے عدالتوں کا ڈھانچہ گرایا گیا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار نے اس حوالے سے کوئی کارکردگی نہیں دکھائی، اس صورت حال میں رجسٹرار کو توہینِ عدالت میں سزا ہوئی تو وہ نااہل ہو جائیں گے اور گھر بیٹھ جائیں گے۔
ماضی قریب میں عدالت عظمی کی جانب سے کسی ماتحت عدالت کے رجسٹرار کی رپورٹ پر توہین عدالت کے نوٹس جاری کیے جانے کی مثال نہیں ملتی۔ البتہ یہ معاملہ وکلا کے احتجاج کے بعد خاص اہمیت حاصل کر گیا تھا شاید یہی وجہ ہے کہ عدالت اس معاملے کو زیادہ توجہ دے رہی ہے۔