فرانس سے تعلقات توڑنے سے نقصان پاکستان کا ہوگا، عمران خان

تحریک لبیک پاکستان اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں کم از کم 2 افراد جاں بحق اور 14 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ اگر فرانس کے سفیر کو واپس بھیجا تو کوئی دوسرا یورپی ملک ایسا ہی کرے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ’فرانس سے تعلقات توڑنے کا نقصان فرانس کو نہیں صرف ہمیں ہوگا، بڑی مشکل سے ملکی معیشت اوپر جانے لگی ہے، روپیہ مستحکم ہورہا ہے، چیزیں سستی ہورہی ہیں، اگر فرانس سے تعلق توڑا تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ہم یورپی یونین سے تعلق تورڑیں گے اور ایسا کرنے سے پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو نقصان پہنچے گا کیوں کہ پاکستان کی آدھی ٹیکسٹائل ایکسپورٹ یورپی ممالک میں ہوتی ہیں۔

پیر کے روز سرکاری ٹی وی پر قوم سے اپنے خطاب میں وزیر اعظم عمران خان نے حال ہی میں کالعدم قرار دی جانے والی مذہبی و سیاسی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی جانب سے پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی پر فرانس کے سفیر کی بے دخلی کے مطالبے پر وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی کی گرفتاری کے بعد گذشتہ چند روز سے ملک بھر میں جاری احتجاج کے تناظر میں وزیراعظم نے کہا کہ ’تحریک لبیک اور حکومت کا مقصد ایک ہی ہے کہ کسی بھی ملک میں یہ جرات نہ ہو کہ پیغمبر اسلام کی بے حرمتی کرے، لیکن ہمارا طریقہ کار مختلف ہے۔‘

کالعدم ٹی ایل پی کے ساتھ فیصلہ کن مذاکرات

ادھر وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نورالحق قادری نے آج قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت ملک میں جاری امن و امان کی خراب صورت حال کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی خواہش رکھتی ہے اور اس سلسلے میں کوششیں کی جا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے ٹی ایل پی رہنماؤں سے مذاکرات ہو رہے ہیں اور اس سلسلے میں پیر کے روز رات نماز تراویح کے بعد تیسرا دور ہو گا۔

اجلاس شروع ہونے سے قبل سمجھا جا رہا تھا کہ حکومت کی طرف سے ملک میں جاری احتجاج کے سلسلے میں قرارداد پیش کی جائے گی، تاہم ایسا نہ ہوا۔

نور الحق قادری نے کہا کہ حکومت پارلیمان کے اراکین اور پاکستانی قوم کے احساسات اور جذبات کو سامنے رکھتے ہوئے اس مسئلے کو حل کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں مذاکرات ہو رہے تھے کہ تنظیم کی طرف سے 20 اپریل کو احتجاج کی کال دی گئی جس کی وجہ سے تحریک کے سربراہ سعد رضوی کو گرفتار کرنا پڑا اور معاملات بگڑ گئے۔

اس سے قبل کیا ہوا؟

اتوار کے روز کالعدم تنظیم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے کارکنوں اور لاہور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں کم از کم 2 افراد جاں بحق اور 14 پولیس اہلکار اور متعدد افراد زخمی ہوگئے۔

گذشتہ ہفتے تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ سعد حسین رضوی کی گرفتاری کے خلاف پرتشدد احتجاج کے دوران 2 پولیس اہلکاروں سمیت 5 افراد جاں بحق اور 340 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔ جس کے بعد حکومت نے ٹی ایل پی پر پابندی عائد کردی تھی۔

تاہم اتوار کے روز ایک بار پھر لاہور کے علاقے یتیم خانہ چوک پر ایک مرتبہ پھر ٹی ایل پی کے کارکنان نے تشدد کا راستہ اختیار کیا۔ دھرنا دینے والے کالعدم تنظیم ٹی ایل پی کے مظاہرین اچانک ڈی ایس پی نواں کوٹ کے دفتر اور تھانہ نواں کوٹ میں گھنس گئے۔ مظاہرین ڈی ایس پی نواں کوٹ عمر فاروق سمیت 12 اہلکاروں کو اغوا کر کے اپنے مرکز لے گئے جہاں ڈی ایس پی اور اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ مظاہرین نے اس دوران قریبی پیٹرول پمپ سے ایک تیل کا کنٹینر بھی قبضے میں لے لیا۔

یہ بھی پڑھیے

تحریک لبیک پر پابندی، فرانسیسی شہریوں کو ملک چھوڑنے کی ہدایت

پولیس نے مغوی افسروں اور اہلکاروں کی بازیابی کے لیے کارروائی شروع کی تو مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور پیٹرول بم بنا کر پولیس پر پھینکے۔ اس تصادم کے نتیجے میں ٹی ایل پی کے کم از کم 2 کارکن جاں بحق اور تقریباً 20 کے زخمی ہونے سمیت 14 پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

لاہور پولیس کے ترجمان کے مطابق مشتعل مظاہرین کے پتھراؤ سے زخمی ہونے والے اہلکاروں میں محمد عاصم، سوداگر، محمد شعیب، احمد علی، محمد قاسم، محمد تنویر، محمد یاسین، سہیل، شہزاد، محمد بشیر، ابرار، شہباز احمد، نذر وڑائچ اور غلام مصطفیٰ شامل ہیں جن کا اسپتالوں میں علاج جاری ہے۔

اس حوالے سے معاون خصوصی برائے اطلاعات پنجاب ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں بتایا کہ صبح کے وقت پیٹرول بموں اور تیزاب کی بوتلوں سے لیس متشدد جتھے نواں کوٹ پولیس اسٹیشن پر حملہ آور ہوئے۔ جہاں رینجرز اور پولیس اہلکار محبوس ہوگئے اور تقریباً 6 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ متشدد جتھے ڈی ایس پی نواں کوٹ سمیت 12 پولیس اہلکاروں کو اسلحے کے زور پر اغواء کر کے اپنے مرکز میں لے گئے جہاں حملے کے لیے 50 ہزار لیٹر کا آئل ٹینکر بھی رکھا گیا ہے۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ پولیس کی طرف سے کوئی کارروائی یا منصوبہ شروع نہیں کیا گیا۔ جوابی کارروائی صرف دفاع میں اور مغوی پولیس اہلکاروں کو بچانے کے لیے کی گئی۔

پنجاب پولیس نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ صبح سویرے شرپسندوں نے تھانہ نواں کوٹ پر حملہ کردیا جہاں رینجرز اور پولیس افسران تھانے کے اندر پھنس گئے اور ڈی ایس پی نواں کوٹ عمر فاروق بلوچ کو اغواء کر کے مرکز لے جایا گیا۔ شرپسند 50 ہزار لیٹر پیٹرول کا آئل ٹینکر بھی مرکز لے گئے اور پھر رینجرز اور پولیس پر پٹرول بموں سے حملہ کیا۔ پولیس نے مسجد یا مدرسہ کے خلاف کوئی منصوبہ بندی نہیں کی اور نہ ہی کوئی کارروائی کی۔ کارروائی اپنے دفاع اور عوامی املاک کے تحفظ کے لیے کی گئی تھی۔

ادھر ڈی ایس پی نواں کوٹ عمر فاروق بلوچ کا ایک ویڈیو پیغام بھی سامنے آیا ہے جس میں وہ زخمی حالت میں کالعدم تنظیم کے کارکنوں کے قبضے میں ہیں۔

ڈی ایس پی اور دیگر پولیس اہلکاروں کے یرغمال بنانے پر کارروائی کو ملتوی کردیا گیا۔ پولیس کے مطابق سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر اور ڈی آئی جی آپریشن لاہور ساجد کیانی خود چوک یتیم خانہ کے علاقے میں موجود رہے جبکہ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کا سلسلہ جاری رہا۔

ادھر وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ دنیا میں زندہ رہنے کے لیے بادل ناخواستہ کچھ اقدامات کرنا پڑے ہیں، پابندی لگانا پڑی ہے، لوگ شہید اور جاں بحق ہوئے ہیں۔ ہر حال میں حکومت کی رٹ قائم کی جائے گی۔

شیخ رشید نے کہا کہ کالعدم تنظیم نے 192 مقامات بلاک کیے تھے۔ 191 صاف ہوگئے ہیں، صرف ایک جگہ مسئلہ ہے اور حالات کشیدہ ہیں۔ کالعدم ہونے کے بعد اکاؤنٹس منجمد ہوتے ہیں۔ نقل و حمل پر پابندی ہوتی ہے اور شناختی کارڈز بلاک ہوتے ہیں۔ کالعدم تنظیم کی تحلیل کے حوالے سے وزارت قانون کام کر رہی ہے۔

تاہم شیخ رشید کا اب تازہ بیان بھی منظر عام پر آیا ہے جس میں وہ کامعدم ٹی ایل پی کے ساتھ مذاکرات شروع ہونے کا اعلان کر رہے ہیں۔

دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ٹوئٹر پر جاری پیغام میں کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان عاشق رسول ہیں اور انہوں نے ہر فورم پر بات کی ہے۔ لاہور میں پولیس اور رینجرز کے اہلکاروں کو اغوا کیا گیا جس پر کارروائی ہوئی۔ حکومت مذاکرات پر یقین رکھتی ہے لیکن بلیک میل نہیں ہوں گے۔ ریاست کالعدم مسلح گروہ کے سامنے بلیک میل نہیں ہوئی۔

وزارت داخلہ نے کالعدم تنظیم تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ سعد حسین رضوی کا نام ای سی ایل (ایگزٹ کنٹرول لسٹ) میں شامل کردیا ہے جبکہ پنجاب حکومت سے کالعدم تنظیم کے دیگر اہم رہنماؤں کے نام بھی لسٹ میں شامل کرنے کے لیے تفصیلات مانگ لی ہیں۔

پاکستان میں ماہ صیام کے آغاز پر تحریک لبیک پاکستان کے احتجاج اور مظاہروں نے تشدد زدہ ماحول پیدا کردیا ہے جبکہ ٹی ایل پی اعلان کرچکی ہے کہ وہ مقررہ وقت کے مطابق منگل (کل) سے لانگ مارچ کا آغاز کرے گا۔

متعلقہ تحاریر