حکومت چینی کی قیمت اور جہانگیر ترین پر قابو پانے میں ناکام
مئی 2020 میں شوگر انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کے بعد سے وزیر اعظم عمران خان اور جہانگیرترین کے درمیان تعلقات تناؤ کا شکار ہیں۔

شوگر انکوائری کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت سے نہ تو چینی کی قیمت پر قابو پایا جارہا ہے اور نہ ہی پارٹی کے سابق رہنما جہانگیر ترین قابو میں آرہے ہیں۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان کو مئی 2020 میں 346 صفحات پر مشتمل شوگر انکوائری کمیٹی کی رپورٹ پیش کی گئی تھی۔ انکوائری رپورٹ میں 200 شوگر ملز مالکان کے بیانات قلمبند تھے اور شوگرملز پر ٹیکس چوری کے الزامات لگائے گئے تھے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ملک میں چینی بحران کا سب سے زیادہ فائدہ حکمران جماعت کے اہم رہنما جہانگیر ترین نے اٹھایا ہے۔ دوسرے نمبر پر وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی اور تیسرے نمبر پر حکمران اتحاد میں شامل پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما مونس الہیٰ کی شوگر ملز نے فائدہ اٹھایا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
ٹی ایل پی سے متعلق مولانا فضل الرحمٰن نے اتحادیوں کو مشکل میں ڈال دیا
پیر کے روز وزیراعظم عمران خان نے جہانگیر ترین اور ان کے ہم خیال گروپ سے ملاقات کے لیے کمیٹی تشکیل دی تھی جس کے بعد جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر21 اپریل کو ہونے والی افطار پارٹی ملتوی کردی گئی ہے۔
ادھر جہانگیر خان ترین نے حکومتی مذاکراتی کمیٹی سے ملاقات سے انکار کردیا ہے۔ جہانگیر ترین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’حکومتی کمیٹی سے ملاقات نہیں کریں گے۔ ہم اپنے تحفظات صرف وزیراعظم عمران خان کے سامنے ہی رکھیں گے۔‘
لاہور ہائی کورٹ نے 9 اپریل کو اپنے فیصلے میں پنجاب حکومت کو پابند کیا تھا کہ شہریوں کو چینی 110 روپے فی کلو کی بجائے 85 روپے فی کلو ملنی چاہیے۔
لاہور میں چینی کا بحران شدت اختیار کرگیا
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں چینی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔ اکبری منڈی ہو یا کوئی ڈپارٹمنٹل اسٹور یا کوئی اوپن مارکیٹ میں پرچون کی دکان، لاہور میں ماہ صیام کے دوران چینی ملنا ناممکن ہوگیا ہے۔
دکاندار اور عوام ایک ساتھ چینی کا رونا رونے پر مجبور
نیوز 360 نے چینی کے بحران کے حوالے سے جب لاہور کے مختلف بازاروں کا معائنہ کیا تو معلوم ہوا کہ چینی مختلف قیمتوں میں دستیاب ہے۔ دکاندار اپنی مرضی کی قیمتوں پر چینی فروخت کررہے ہیں۔ مختلف بازاروں میں چینی 100 روپے سے لے کر 110 روپے فی کلو میں بھی فروخت کی جارہی ہے حالانکہ سرکاری طور پر چینی کی مقرر کردہ قیمت 85 روپے ہے۔

نیوز 360 کے نامہ نگار سے بات چیت کرتے ہوئے ایک دکاندار شیخ ارشد کا کہنا تھا کہ ’اوپن مارکیٹ میں اس وقت چینی دستیاب نہیں ہے۔ صرف 10 فیصد لوگوں کے پاس چینی موجود ہے اور وہ بھی من مانی قیمت پر فروخت کررہے ہیں۔ کہیں چینی دستیاب بھی ہو تو خریدار کو لمبی قطاروں میں گھنٹوں کھڑا رہنے کے بعد 50 کلو چینی کا تھیلہ 4 ہزار 200 سے 4 ہزار 250 روپے میں مل رہا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’کرائے اور شاپنگ بیگ کے ساتھ چینی خود دکاندار کو 85 روپے سے مہنگی ملتی ہے جبکہ گاہک ہم سے لڑتے ہیں۔ اوپن مارکیٹ میں رمضان کے مہینے میں چینی کا نایاب ہونا حکومت کی ناقص پالیسوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔‘
نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے شہریوں نے بتایا کہ لاہور میں یوٹیلیٹی اسٹورز اور سستا رمضان بازار میں چینی دستیاب تو ضرور ہے مگر صرف 2 کلو فی فرد کے حساب سے۔ شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ رمضان میں اشیائے خورد و نوش کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے اور قیمتوں کو قابو کیا جائے۔
لاہور کے سستا رمضان بازار میں چینی 65 روپے فی کلو کے حساب سے دستیاب ہے جبکہ یوٹیلیٹی اسٹورز پر یہ 68 روپے فی کلو میں فروخت کی جارہی ہے۔