گلگت بلتستان کے انتخابی نتائج سرویز کے عین مطابق
گیلپ پاکستان اور پلس نے سروے میں کہا تھا کہ عوام تحریک انصاف کو ہی ووٹ دیں گے۔
پاکستان کے عارضی صوبے گلگت بلتستان میں صوبائی اسمبلی کے انتخاب کے نتائج پاکستان میں سروے کرانے والے اداروں گیلپ پاکستان اور پلس کنسلٹنٹ کے سرویز کے مطابق آئے ہیں۔ گیلپ پاکستان نے سروے میں کہا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف عوام کی پسندیدہ جماعت ہے اور لوگ اسے ہی ووٹ دیں گے البتہ چند مقامات پر پیپلز پارٹی کو برتری حاصل ہوگی۔
گلگت بلتستان میں صوبائی اسمبلی کے انتخاب کے سلسلے میں تقریباً ایک ماہ سے مختلف سیاسی جماعتوں کی انتخابی مہمات جاری تھیں۔ پاکستان کی تین بڑی سیاسی جماعتیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) اور مسلم لیگ (ن) نے دھواں دھار انتخابی مہم چلائی تھی۔
سیاسی اکابرین نے جگہ جگہ کے دورے کیے اور بڑی تعداد میں جلسے جلوس کیے تھے۔ عوامی اجتماعات سے خطاب کے دوران مریم نواز اور بلاول بھٹو یہی دعویٰ کرتے رہے کہ یہ الیکشن وہی جیتیں گے۔
گلگت بلتستان کے انتخاب کے لیے ووٹنگ سے 3 روز قبل 12 نومبر کو گیلپ پاکستان نے ایک سروے جاری کیا۔ سروے کے دوران لوگوں سے پوچھا گیا کہ وہ کس جماعت کو ووٹ دیں گے؟
27 فیصد لوگوں نے کہا کہ وہ پاکستان تحریکِ انصاف کو ووٹ دیں گے۔ 24 فیصد نے پیپلزپارٹی کا نام لیا۔ جبکہ صرف 14 فیصد لوگوں نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کہا۔
سروے کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کو ہی گلگت بلتستان میں فتح ملنی تھی اور حقیقت میں بھی پی ٹی آئی کے پاس سے زیادہ نشستیں ہیں تاہم اُسے حکومت سازی کے لیے آزاد اراکین اسمبلی کی حمایت درکار ہوگی۔
گلگت بلتستان کے انتخابات ہوچکے ہیں اور غیرحتمی و غیرسرکاری نتائج بھی سامنے آچکے ہیں جن کے مطابق 7 نشستوں پر آزاد امیدوار، 8 پر پی ٹی آئی، 3 پر پیپلزپارٹی، 2 پر (ن) لیگ اور ایک پر ایم ڈبلیوایم کے امیدوار کامیاب ہوئے۔
تحریک انصاف کو گلگت بلتستان میں حکومت بنانے کے لیے صرف 9 نشستوں پر کامیابی درکار ہے۔ اور دیکھا جائے تو گیلپ پاکستان کی پیشگوئی کسی حد تک درست ثابت ہوچکی ہے۔
دوسری جانب پیر کو چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے حکومت پر انتخابات میں دھاندلی کا الزام عائد کیا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ”میرا الیکشن چوری کرلیا گیا ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کے احتجاج میں جلد شرکت کروں گا۔
My election has been stolen. I will be joining the people of Gilgit-Baltistan in their protest shortly.
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) November 16, 2020
بعدازاں مظاہرین سے خطاب کے دوران چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کے حق پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے۔ اُنہوں نے الزام عائد کیا کہ ”ووٹ کا تحفظ کرنے والوں نے حکومت کا ساتھ دے کر حزبِ اختلاف کی جماعتوں کو مات دی۔ ان کو پتہ تھا کہ پی ٹی آئی گلگت بلتستان میں صفر ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پی ٹی آئی میں شمولیت کے لیے لوگوں پر دباوَ ڈالا گیا۔ انہیں پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ کو چھوڑ کر پی ٹی آئی میں شامل ہوجانے کے پیغامات دیئے گئے۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر اور سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سئٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں کہا کہ گلگت بلتستان میں پی ٹی آئی کا پہلے کوئی وجود تھا اور نا اب ہے۔
گلگت بلتستان میں پی ٹی آئی کا نہ پہلے کوئی وجود تھا نہ اب ہے۔اسکو بھیک میں ملنے والی چند سیٹیں دھونس، دھاندلی، مسلم لیگ ن سےتوڑےگئے امیدواروں اور سلیکٹرز کی مرہون منت ہیں۔وفاق میں موجود حکمران جماعت کوپہلی بار یہاں ایسی شکست فاش ہوئی ہے۔ یہ شکست آنے والے دنوں کی کہانی سنارہی ہے
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) November 16, 2020
انہوں نے کہا ہے کہ ”گلگت بلتستان کے بہادر لوگو اس دھاندلی سے ہمت نہیں ہارنا، ریت کی یہ دیوار گرنے والی ہے اور انشاء اللّہ کٹھ پتلی کا کھیل ختم ہونے کو ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھیے
گلگت بلتستان انتخاب تحریک انصاف جیتے گی یا پیپلزپارٹی؟
گلگت بلتستان کے بہادر لوگو ! اس دھاندلی سے ہمت نہیں ہارنا۔ ریت کی یہ دیوار گرنے والی ہے۔ کٹھ پتلی کا کھیل ختم ہونے کو ہے۔ انشاء اللّہ !
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) November 16, 2020