پاکستانی میڈیا کا تشدد کا پرچار
جیو اور اے آر وائی کے شوز کے میزبانوں نے پولیس کو ماسک نہ پہننے والوں کو تھپڑ مارنے کا مشورہ دیا ہے۔
پاکستانی میڈیا نے کرونا کی وبائی صورتحال میں ماسک نہ پہننے والوں یا احتیاطی تدابیر کو نظر انداز کرنے والوں کے خلاف تشدد کا پرچار شروع کردیا ہے۔
پاکستانی میڈیا کے سب سے بڑے گروپ ’جنگ‘ نے اپنے ملازمین کو پہلے ہی جبری برطرفیوں اور تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے پریشان کر رکھا ہے تاہم اب اسی گروپ کے نیوز چینل ’جیو‘ نے تشدد کا پرچار کرنا شروع کردیا ہے۔ جیو نیوز کے مارننگ شو ’جیو پاکستان‘ کی میزبان ہما امیر شاہ نے براہ راست نشر ہونے والے شو میں کہا کہ جو لوگ ماسک نہیں پہن رہے انہیں تھپڑ مارے جانے چاہئیں۔
ہما امیر شاہ نے یہ بات اس وقت کی ہے جب وہ خود بھی ماسک نہیں پہنے ہوئے تھیں اور نہ ہی ان کے ساتھی میزبان نے ماسک پہنا ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
جنگ گروپ کے ملازمین کا مالک کی حمایت کے بعد مخالفت میں احتجاج
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جیو نیوز کی میزبان کے پولیس کو دیے جانے والے اس مشورے کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
GEO anchor suggests that the police shouldn’t only make people wear masks but should also slap them for not wearing a mask. She says that while sitting maskless with another maskless person inside a studio. Don’t understand this hypocrisy. Wear a mask urself first @geopakistantv pic.twitter.com/zgSQ3KrlBN
— Imran Khan (@iopyne) April 24, 2021
سینیئر صحافی و تجزیہ کار اعجاز حیدر نے ماسک نہ پہننے والوں کے لیے گالیوں سے بھری زبان کا استعمال کیا ہے۔
کچھ پھٹے ہوئے خنزیر تو ماسک پہنتے ہی نہیں۔ لیکن کچھ پہنتے ہیں پر ناک ماسک سے باہر رکھتے ہیں۔ ان سے گزارش ہے کہ ناک ماسک سے باہر رکھنا اتنا ہی چوتیا کام ہے جتنا زیر جامہ پہن کر نو نو زیر جامہ سے باہررکھنا۔ اگلی واری جے نک بار رکھنا جے تے للی وی بار رکھنا، شکریہ
— EH (@ejazhaider) April 24, 2021
ادھر پاکستان کے ایک اور بڑے نیوز چینل ’اے آر وائی‘ کے پروگرام شامِ رمضان کے میزبان شفاعت علی نے بھی ماسک نہ پہننے والوں کے خلاف ایسی ہی پرتشدد کارروائی کا مشورہ دیا ہے۔
ARY anchors doing the same. Lamenting the lack of protocols etc. Again, both sitting maskless inside a studio. These anchors could wear masks while on TV, which will not only keep them safe but also send a strong message about the direness of the situation. @reportpemra pic.twitter.com/32MvoPPlmm
— Imran Khan (@iopyne) April 24, 2021
صحافیوں کا کام معاشرے میں آگاہی پھیلانا ہے یا پھر معاشرے کی خامیوں یا برائیوں کو اجاگر کرنا لیکن اس طرح تشدد کا پرچار کر کے صحافتی اصولوں کی کھلے عام خلاف ورزی کی جارہی ہے اور تو اور الیکٹرانک میڈیا کا نگراں ادارہ (پیمرا) بھی ایسی صورتحال میں چپ سادھے بیٹھا ہے حالانکہ ماضی میں چھوٹی چھوٹی بات پر پیمرا نے ٹی وی چینلز کو اظہار وجوہ کے نوٹس بھیجے ہیں اور جرمانے کیے ہیں۔
ذرائع ابلاغ سے منسلک افراد نے اس بات کو نظرانداز کیا ہے کہ ان کی ملازمت تشدد کے لیے اکسانا نہیں بلکہ عوام میں شعور پیدا کرنا ہے اور پاکستان میں تشدد پر اکسانے سے متعلق قوانین بھی موجود ہیں جن کی لپیٹ میں ایسے جوشیلے صحافی آ سکتے ہیں۔