47 برس میں قرآن لکھا بھی اور ترجمہ بھی کیا

فقیر گل کاکا نے قرآن پاک کی کتابت اور ترجمے کا کام 1971ء میں شروع کیا تھا جو 2017ء میں مکمل ہوا۔

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے علاقے چارسدہ عمرزئی کے ماسٹر فقیر گُل کاکا نے قلم سے قرآن پاک کی کتابت اور پشتو میں ترجمہ مکمل کرلیا ہے۔

ایک طرف تو طباعت اور چھپائی کی جدید ٹیکنالوجی متعارف ہو رہی ہے جن کی وجہ سے کتابت کا فن معدوم ہوتا جارہا ہے۔ تو دوسری طرف کچھ لوگ اب بھی موجود ہیں جو ہاتھ سے لکھنے کے فن کو زندہ رکھنے کے لیے عمرلگا دیتے ہیں۔

ایسے ہی ایک شخص چارسدہ کے ساٹھ سالہ فقیر گل کاکا ہیں جنہوں نے قلم سے قرآن پاک کی کتابت کے ساتھ ساتھ اس مقدس کتاب کا پشتو ترجمہ بھی مکمل کرلیا ہے۔

انہوں نے قرآن پاک کی کتابت اور ترجمے کا کام 1971ء میں شروع کیا تھا جو 47 سال کے بعد 2017ء میں مکمل ہوا۔ اب قرآن شریف مکمل طباعت کے بعد اُن کے ہاتھ میں ان کی محنت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

یہ بھی پڑھیے

محنت کش سلیبریٹیز کے ہاتھوں ریسٹورنٹ کا افتتاح

فقیر گل کاکا کا کہنا ہے کہ "میں نے یہ کام 1971ء میں شروع کیا تھا اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ 2017ء میں پشتو ترجمے کے ساتھ مکمل ہوا۔ یہ مجھ پر اللہ کا بہت بڑا فضل اور احسان ہے کہ میری دلی تمنا پوری ہوئی”۔

انہوں نے کہا کہ "میری ہمیشہ سے خواہش تھی کہ میرے ہاتھوں کوئی ایسا کام ہو جو روز قیامت میرے نامہ اعمال میں نمایاں ہو”۔

فقیر گل کاکا نے کہا کہ "میرے ہاتھ سے لکھے گئے اس قرآن مجید میں عربی کے لیے ثلث، جبکہ پشتو کے لیے نسخ کے رسم الخط استعمال کیے گئے ہیں۔ اگر چہ الیکٹرانک کمپوزنگ بہت صاف اور خوشنما ہوتی ہے اور اس سے و قت کی بچت بھی ہوتی ہے مگر اس کے باعث فن خطاطی اور فن کتابت زوال پذیر ہیں”۔

علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ ہاتھ سے لکھے گئے اس قرآن پاک کو پڑھنا بہت آسان اور پشتو ترجمہ بھی رواں ہے۔ فقیر گل کاکا کا قرآن پاک لکھنے کا انداز ایسا ہے کہ ہر سطر ایک دوسرے کے بالمقابل اور اس کا پشتو ترجمہ بہت عمدہ ہے۔

متعلقہ تحاریر