احتجاج اور احتیاط ساتھ ساتھ ہو سکیں گے؟

پی ڈی ایم کے جلسے کے لیے ضلعی انتظامیہ نے اجازت تو دے دی ہے لیکن اس کے دوران احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد سے متعلق خدشات موجود ہیں۔

پاکستان میں سیاست کرنے کے طریقے اور حکمت عملیاں تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ نا صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں سیاست دان یا سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر موقع کی مناسبت سے دباؤ بڑھاتی رہتی ہیں۔

جمعرات کو پاکستان کے وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے چیئرمین اسد عمر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے بڑھنے کے واضح اشارے ملے ہیں اور گزشتہ روز ملک میں 2.37 فیصد کیسز مثبت آئے جو کہ 50 دن کے دوران مثبت کیسز کی بلند ترین شرح ہے۔

ایک اور ٹوئٹ میں اُنہوں نے خبردار کیا ہے ملک کے چند بڑے شہروں میں کرونا کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے میں غفلت برتی گئی تو مذید پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔

حکومتی وزیر کا یہ ٹوئٹ ایسے وقت میں سامنے آیاہے جب حزب اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) یا پاکستان جمہوری تحریک نےگذشتہ شب صوبہ بنجاب کے شہر گوجرانوالہ کے جناح اسٹیڈیم میں احجاجی جلسہ کرنے کی اجازت حاصل کر لی ہےـ

حزب اختلاف کی جماعتوں نے انتظامیہ کو یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ احتجاجی جلسے کے دوران کرونا سے بچاو سے متعلق احتیاطی تدابیر پر مکمل طور پر عمل درآمد کریں گی۔ پی ڈی ایم اور ضلعی انتظامیہ کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے بعد جاری کیے جانے والے نوٹیفکیشن کے اٹھائیس نکات ہیں۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر صارفین اِس کے حق اور مخالفت میں مختلف خیالات کا اظہار کر رہےہیں۔ اِس جلسے کی مخالفت کرنے والوں کا موقف یہ ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو جمع کرنا ہی دراصل احتیاطی تدابیر کے برعکس ہے اور جلسے کے دوران جسمانی فاصلہ برقرار رکھنے اور ماسک پہنے جیسی تدابیر پر عمل کرایا جانا ممکن نہیں۔

جبکہ احتجاجی جلسوں کے حق میں لوگوں کا موقف ہے کہ حکومت کرونا کے ختم ہونے کا سہرا اپنے سر سجاتی ہے اور اب جلسوں کا زور توڑنے  کے لیے اُس کے پھیلنے کا ”ڈرامہ” کر رہی ہے۔

ماہرین صحت کہتے ہیں کہ ایسے موقع پر جب دنیا بھر میں کرونا کی وباء پلٹ کر حملہ کر رہی ہے پاکستان جیسے ملک کو حد سے زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے جہاں صحت کا نظام اچھے حال میں نہیں ہے۔

پی ڈی ایم میں شامل صوبہ سندھ کی حکمراں جماعت پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اِس سے قبل کئی بار کرونا سے بچاؤ کی تدابیر پر عمل درآمد کرنے پر زور دے چکے ہیں۔ لیکن وہ جمعے کے روز ایک نیوز کانفرنس کرنے کے بعد قافلے کی صورت میں جی ٹی روڈ سے جلسہ گاہ روانہ ہوں گے۔

متعلقہ تحاریر