عالمی بینک کے سراہنے پر احساس پروگرام تنازعات کا شکار

عالمی بینک نے پاکستان کے احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کو عالمی سطح کے 4 بڑے سماجی تحفظ پروگرام میں شامل کرلیا ہے۔

کرونا کی وباء سے نمٹنے کے لیے عالمی بینک نے پاکستان کے احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کو سراہا ہے لیکن یہ پروگرام اب تنازعات کا شکار ہورہا ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور ان کی ہمشیرہ بختاور بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ’یہ بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام ہے۔‘

عالمی بینک نے کرونا کی وباء سے نمٹنے کے لیے سماجی تحفظ پروگرام پر مبنی ایک رپورٹ جاری کی ہے۔ عالمی بینک نے اس رپورٹ میں پاکستان کے احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کو عالمی سطح کے 4 بڑے سماجی تحفظ پروگرامز میں شامل کرلیا ہے۔

سنیچر کے روز سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وزیر اعظم عمران خان کی معاونِ خصوصی برائے سماجی تحفظ اور احساس کیش پروگرام کی سربراہ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے لکھا کہ عالمی سطح پر پاکستان آبادی کے لحاظ سے تیسرا بڑا ملک ہے۔‘ 

اس ٹوئٹ کے جواب میں بختاور بھٹو زرداری نے لکھا کہ عالمی بینک کو بتایا جائے کہ یہ بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) ہے۔

یہ بھی پڑھیے

احساس پروگرام سندھ میں نچلی سطح پر بدعنوانی

جواب میں ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے مکمل تفصیلات شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ یہ ایک نیا پروگرام ہے۔

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے احساس پروگرام کی سربراہ ڈاکٹر ثانیہ نشتر اور ان کی ٹیم کی کاوشوں کو سراہا ہے اور مبارکباد پیش کی ہے۔

جبکہ بلاول بھٹو زرداری نے اسے بی آئی ایس پی کا نام دیا ہے۔

پاکستان میں یورپی پونین کی سفیر اینڈرولا کمینارا نے پاکستان کے احساس پروگرام کی تعریف کی ہے اور ان کے کام کو پسندہ کیا ہے۔

متعلقہ تحاریر