شہباز شریف مسلم لیگ (ن) میں تفریق کا باعث؟
شہباز شریف بظاہر مسلم لیگ (ن) پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) میں اندرونی اختلافات بڑھتے جارہے ہیں۔ بظاہر مسلم لیگ (ن) کے اندر کچھ معاملات خفیہ طور پر چل رہے ہیں اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف پارٹی پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کی زیرصدارت بدھ کے روز پارٹی اجلاس ہوا۔ اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف، سردار ایاز صادق، مصدق ملک، شاہد خاقان عباسی، پرویز رشید اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔ تاہم جماعت کے دو اہم رہنما حمزہ شہباز اور مریم نواز اجلاس سے غیر حاضر رہے۔
یہ بھی پڑھیے
شہباز شریف کا عشائیہ، چوہدری نثار کا حلف، عمران خان غیرمحفوظ؟
مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے حزب اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم (پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ) میں پیپلز پارٹی کی واپسی پر اتفاق کیا لیکن سینیٹ میں حزب اختلاف کی قیادت سے علیحدگی کی شرط پر۔
پیپلز پارٹی نے ایوان بالا (سینیٹ) میں قائد حزب اختلاف کے عہدے پر یوسف رضا گیلانی کو منتخب کرنے کے لیے حکومتی اتحاد کا حصہ بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کی حمایت حاصل کی تھی۔ جس پر شہباز شریف کا نقطہ نظر تھا کہ مسلم لیگ (ن) نے حکومتی اتحاد کے ساتھ پنجاب میں سینیٹ کی 11 نشستوں پر بلامقابلہ کامیابی حاصل کی۔ جبکہ میاں نواز شریف نے پارٹی کے رہنماؤں کو بھی اپنی صف میں اتحاد پیدا کرنے کا مشورہ دیا۔
کوٹ لکھپت جیل سے ضمانت پر رہائی کے بعد مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف غیر مشروط طور پر پی ڈی ایم میں پیپلزپارٹی کو واپس لانے کے لیے پرعزم ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں ایک عشائیے کا اہتمام کیا تھا جس میں انہوں نے حزب اختلاف کی جماعتوں کے ساتھ پاکستان پیپلزپارٹی کو بھی مدعو کیا تھا۔
مسلم لیگ (ن) کے اہم رہنما پارٹی صدر شہباز شریف کے ساتھ اتفاق نہیں رکھتے ہیں تاہم انہیں پارٹی میں اب بھی کچھ نمایاں شخصیات کی حمایت حاصل ہے۔
بعدازاں بدھ کے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے اس سے انکار کیا کہ پارٹی نے پیپلز پارٹی کی واپسی پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ لیکن انہوں نے برقرار رکھا کہ یہ ایک معمول کا اجلاس تھا۔
سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ شہباز شریف ممکنہ طور پر نواز شریف کی عدم موجودگی میں پارٹی پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔