معروف اینکرز تمباکو نوشی کو فروغ دینے میں پیش پیش
وسیم بادامی اور غریدہ فاروقی نے مہم کے لیے ویڈیو بنا کر اسے سوشل میڈیا پر شیئر کیا ہے۔

پاکستان کے معروف اینکرز اسمگل شدہ سگریٹ کے خلاف مہم چلا کر خود تمباکو نوشی کو فروغ دے رہے ہیں۔ وسیم بادامی اور غریدہ فاروقی نے اسمگل شدہ سگریٹ کے حوالے سے ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا پر شیئر کیں ہیں۔
پاکستانی چینلز اور بڑے پروگرام اینکرز کی دوغلی پالیسی کا مشاہدہ تو اکثر پاکستان کے ناظرین کرتے ہی ہیں لیکن آج کل ٹی وی اور سوشل میڈیا پر جاری سگریٹ کی غیرقانونی تجارت و فروخت کے خلاف مہم نے تو پیسے کے لالچی اینکرز کے چہرے سے گویا نقاب ہی اتار پھینکا ہے۔
ایک طرف میڈیا چینلز اور اینکر حضرات مضر صحت کھانوں اور گٹکے وغیرہ کی فروخت کے خلاف چھاپہ مار پروگرام کرتے ہیں۔ دوسری جانب یہی لوگ نہ صرف سگریٹ کی فروخت کی ترغیب دیتے نظر آرہے ہیں بلکہ پیسے لے کر سوشل میڈیا اور چینلز پر تمباکو نوشی اور سگریٹ کی فروخت میں اضافے کے لیے مہم چلاتے بھی دکھائی دے رہے ہیں۔
معروف اینکر پرسن وسیم بادامی اور غریدہ فاروقی نے اسمگل شدہ سگریٹ کے حوالے سے مہم کے لیے ایک ویڈیو بنائی ہے اور اسے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شیئر کیا ہے۔
#SmugglingOfCigarettes k baaes Pakistan ko saalana #77BillionRevenueLoss hota hai, jiska market share barh ker 40% hogaya hai eventhough a few NGO’s have claimed it to be 9%. Prime Minister of Pakistan nay bhi is maslay ka tazkira keeya aur is ka solution zaruri hay.
Watch pic.twitter.com/9yDwSTs03d— Waseem Badami (@WaseemBadami) May 26, 2021
یہ بھی پڑھیے
پاکستانی اینکر ہما امیر شاہ خبر کے معنی سے بے خبر
وسیم بادامی کی طرح غریدہ فاروقی نے بھی اپنی ویڈیو میں ڈھکے چھپے الفاظ میں اس مہم کے حق میں بات کی ہے۔
Absolutely shocking! Ghair qanooni cigarette trade se jo Rs 77 Billion ka salaana nuksaan ho raha hai, who #MulkKaPaisa hai! #TrackAndTraceSystem se tamaam companies ko Tax Net mey laya jaye aur Pakistan ko behter mustaqbil diya jaye. pic.twitter.com/lvSmAwmfVU
— Gharidah Farooqi (@GFarooqi) May 23, 2021
اگر ان ویڈیوز پر غور کیا جائے تو یہ بات صاف ظاہر ہے کہ ملک کو پہنچنے والے نقصان کی آڑ میں دراصل دونوں اینکرز تمباکو نوشی اور سگریٹ کی فروخت کو بڑھاوا دے رہے ہیں جو کسی بھی سنجیدہ معاشرے میں سخت ممنوع، غیراخلاقی اور غیرصحافتی اقدام تصور کیا جاتا ہے۔
چند روز قبل معروف اینکر پرسن ہما امیر شاہ نے اس مہم کے حق میں ویڈیو بنائی اور ٹوئٹر پر پیغام بھی شیئر کیا لیکن غلط اردو کے باعث کچھ دیر بعد ہی اسے ڈیلیٹ کردیا۔
اخلاقی معاملات کے چیمپئن بننے والے ان اینکرز اور ان کے چینلز کی جانب سے اس مہم کی حمایت اور اس کو بطور اشتہار چلانا دراصل ہمارے میڈیا کے اخلاقی دیوالیہ پن کی نشاندہی کرتا ہے جس کی کھل کر مذمت کیے جانے کی ضرورت ہے۔