عمرکوٹ ثقافتی ریسٹورنٹ کے ملک بھر میں چرچے
بانس کی لکڑی سے بنے رنگین ریسٹورنٹ کو محض 15 دن میں تیار کیا گیا ہے۔
صحرائے تھر کے شہر عمرکوٹ میں ثقافت کے رنگ بکھیرتا سندھ ثقافتی ریسٹورنٹ لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ اس حوالے سے نیوز 360 نے خصوصی رپورٹ تیار کی ہے۔
پاکستان کے صوبہ سندھ کے تاریخی اور ثقافتی شہر عمرکوٹ کے نزدیک چھور روڈ پر موجود ثقافتی رنگوں سے مزین سندھ ثقافتی ریسٹورنٹ کے چرچے پورے پاکستان میں ہونے لگے ہیں۔ ریسٹورنٹ کو دیکھ کر اس کے مالک کی سندھ سے محبت صاف ظاہر ہوتی ہے۔
ہوٹل کے تصور کو عملی جامہ پہنانے کے لیے لاڑکانہ سے کاریگر اور ماہرین بلوائے گئے تھے۔ بانس کی لکڑی سے بنے اس رنگین ریسٹورنٹ کو لاڑکانہ کے ماہرین نے محض 15 دن میں تیار کیا ہے جس کی تکمیل پر 15 لاکھ روپے کی لاگت آئی ہے۔
نمائندہ نیوز 360 عبد القادر منگریو نے ریسٹورنٹ کے مالک سے خصوصی گفتگو کی ہے۔ ٹہاکر جاٹ کے مطابق ان کے ذہن میں یہی خیال تھا کہ انہیں اپنی ثقافت کو اجاگر کر کے منفرد اقسام کی لکڑیوں سے رنگین اور ہوادار ریسٹورنٹ بنانا ہے۔ ایسا ریسٹورنٹ جہاں نہ صرف عمرکوٹ کے شہریوں اور سیاحوں کو بہترین ماحول مل سکے بلکہ کاروبار میں بھی فائدہ حاصل ہو۔
یہ بھی پڑھیے
موہن جو دڑو میں مجسمے پر لعنت یا اپنی ثقافت پر؟
عمرکوٹ کے سماجی رہنما سردار بھئیو نے نیوز 360 سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’سندھ ثقافتی ریسٹورنٹ صوبے کا واحد ریسٹورنٹ ہے جس کی تیاری میں بانس کی لکڑی کا استعمال کیا گیا ہے۔ ایک منزلہ ریسٹورنٹ نہایت ہوادار ہے جو کہ گرمی میں سیاحوں اور سفر کے دوران قیام کرنے والے مسافروں کو آرام و سکون فراہم کرتا ہے۔
عمرکوٹ کے اس سندھ ثقافتی ریسٹورنٹ کے چرچے ملک بھر میں ہونے لگے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دور دور سے سیاحوں کی بڑی تعداد اس ریسٹورنٹ کو دیکھنے اور یہاں کھانا کھانے آتی ہے۔ ویسے تو عام طور پر عمرکوٹ میں انڈیا سے بھی شہریوں کا آنا جانا لگا رہتا ہے لیکن کرونا کی وباء کے باعث پابندی عائد ہے۔ امید کی جارہی ہے کہ کرونا کی وباء کے خاتمے کے بعد ریسٹورنٹ کی شہرت میں مزید اضافہ ہوگا۔