پی ڈی ایم جلسے نے ایس او پیز کی دھجیاں اڑادیں

جلسہ میں کسی جماعت کے رہنما نے ماسک پہنا اور نہ سماجی فاصلہ اختیار کیا۔

گوجرانوالہ: گذشتہ روز پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے پہلے جلسے میں ہی حزب اختلاف نے ایس او پیز کی دھجیاں اڑا دیں۔ حزب اختلاف کی نو بڑی جماعتوں کے قائدین میں سے کسی ایک نے بھی ماسک پہنا اور نہ ہی سماجی فاصلہ اختیار کیا۔ جلسے کے شرکاء بھی قائدین کے نقش قدم پر چلتے رہے۔

دنیا بھر میں کرونا وائرس کے باعث ہونے والے نقصانات ہم سب کے سامنے ہیں۔ موذی وباء نے معیشت پر برے اثرات مرتب کیے جبکہ قیمتی جانوں کا ضیاع، بےروزگاری اور مہنگائی میں بھی اضافہ کیا۔ خوش قسمتی سے پاکستان میں دیگر ممالک کی نسبت اموات کم ہوئیں اور ایس او پیز کے تحت کافی حد تک اس بیماری پر قابو پالیا گیا۔ کرونا نے کسی امیر کو بخشا اور نہ ہی غریب کو، حتیٰ کہ سپر پاور ملک کی سپر پاور شخصیت "ڈونلڈ ٹرمپ” بھی اس سے نہ بچ سکے۔

پاکستان میں عوام کو ایس او پیز پر عمل کرنے اور سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کی تلقین کرنے والے ہمارے حکمران ہی اس کی خلاف ورزی کرتے نظر آرہے ہیں۔ حزب اختلاف کی نو بڑی جماعتوں نے ملک گیر احتجاج کیلئے گذشتہ ماہ ایک مشترکہ پلیٹ فارم پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) تشکیل دیا تھا۔ گذشتہ شب گوجرانوالہ میں اسی پی ڈی ایم کا جلسہ منعقد کیا گیا تھا جس میں اپوزیشن جماعتوں کے قائدین اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

جلسے میں حزب اختلاف کے تمام رہنما باری باری خطاب کرنے آئے اور حکومت پر تنقید کر کے چلتے بنے۔ جلسے سے مریم نواز، مولانا فضل الرحمان اور شاہد خاقان عباسی سمیت دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا لیکن ایک انتہائی دلچسپ بات یہ تھی کہ کسی رہنما نے ماسک پہننے میں دلچسپی نہیں لی۔ اپوزیشن کی نو بڑی جماعتوں کے قائدین میں صرف چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری ہی وہ واحد رہنما تھے جنہوں نے ماسک پہنا ہوا تھا، لیکن خطاب کے دوران انہوں نے بھی ماسک اتار دیا تھا۔

حالانکہ مریم نواز جب جلسہ گاہ کیلئے روانہ ہوئیں تو راستے میں ان کے چاہنے والوں کی بڑی تعداد نے ان کی گاڑی کو گھیر لیا۔ اسی دوران مریم نواز نے سماجی فاصلے کی اہمیت کو روندتے ہوئے عوام کی بھیڑ میں گاڑی سے باہر نکل کر خطاب بھی کیا۔

اسی طرح مولانا فضل الرحمان بھی ایس او پیز کی دھجیاں اڑانے میں پیچھے نہ رہے۔

حکمران تو حکمران بلکہ جلسے کے شرکاء میں ایس او پیز پر عملدرآمد جیسی کوئی چیز نظر نہیں آئی۔ کیا ہمارے حکمران دوبارہ کورونا کو دعوت دے رہے ہیں؟ کورونا نے ویسے ہی ہمیں بہت نقصان پہنچایا ہے، خدارا اب اسے دوبارہ بلاوا نہ دیں۔

متعلقہ تحاریر