جامی جنسی زیادتی کے خلاف حمایت نہ ملنے پر انڈسٹری سے ناراض
جامی نے 2019 میں انکشاف کیا تھا کہ انہیں 13 سال قبل حمید ہارون نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
پاکستان کے معروف فلمساز و ہدایتکار جمشید محمود عرف جامی دو سال قبل میڈیا گروپ ’ڈان‘ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر حمید ہارون پر لگائے جانے والے جنسی زیادتی کے الزام پر آج بھی ڈٹ کر کھڑے ہیں۔ انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام میں طنزیہ انداز میں حمید ہارون اور میڈیا انڈسٹری کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
سال 2019 میں می ٹو مہم کی حمایت میں سامنے آنے والے جامی آج بھی اپنے ساتھ ہونے والی جنسی زیادتی پر آواز اٹھا رہے ہیں لیکن انہیں انڈسٹری کے لوگوں سے شکایت ہے کہ ان کا ساتھ دینے کوئی نہیں آیا۔ جامی نے گزشتہ روز پاکستان میں موجود لبرل کمیونٹی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ایک ٹوئٹر پیغام شیئر کیا ہے۔ معروف ہدایتکار نے طنزیہ انداز اپناتے ہوئے لکھا کہ اگر اس ملک میں آپ کے ساتھ کسی شخص نے زیادتی کی ہے تو اس بات کا بالکل بھی اعلان نہ کریں خاص طور پر اگر حملہ کرنے والا کوئی لبرل ٹوئٹر ہیرو ہو۔
No one i repeat NO ONE Should come out and reveal their assault in this country if the attacker is cool buddy of Liberal twitter heroes who stand against cool issues but not against their Lit festival dudes. #MeToo
— Jami ازاد 🇵🇸 (@azadjami1) June 15, 2021
یہ بھی پڑھیے
MeToo# حمید ہارون کے خلاف جنسی ہراسانی کے مقدمے کی سماعت
جامی نے دو سال قبل سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں انکشاف کیا تھا کہ انہیں 13 سال پہلے حمید ہارون نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ معروف فلمساز نے تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ می ٹو مہم کے حمایتی اس لیے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ جسے ہراساں کیا گیا ہو اس پر کیا گزرتی ہے اور وہ کیوں سب سے چھپ کر رہنا پسند کرتے ہیں۔ وہ یہ سب اس لیے جانتے ہیں کیونکہ انہیں بھی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جاچکا ہے۔
Why im so strongly supporting #metoo ? cuz i know exactly how it happens now, inside a room then outside courts inside courts and how a survivor hides confides cuz i was brutally raped by a very powerful person in our media world. A Giant actually. and yes im taller than him but
— jami (@jamiazaad) October 20, 2019
جامی کی شکایت کچھ حد تک درست بھی تسلیم کی جاسکتی ہے کیونکہ می ٹو مہم کے حوالے سے میشا شفیع کے علی ظفر کے خلاف الزام پر میڈیا انڈسٹری نے جو ردعمل دیا اس قسم کی حمایت جامی کے حصے میں نہیں آئی۔