خطے کی صورتحال پر بھارتی حکومت اور میڈیا بوکھلاہٹ کا شکار

مشیر قومی سلامتی معید یوسف کا کہنا ہے کہ پاک بھارت تعلقات کی بحالی کے لیے امریکی انتظامیہ کا کوئی دباؤ نہیں ہے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف اور انڈین ہم منصب اجیت دوول کے درمیان ملاقات کو انڈین میڈیا کا پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے رد کردیا ہے۔

انڈین میڈیا نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ تاجکستان کے شہر دوشنبہ میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر اجیت دوول اور معید یوسف کے درمیان ملاقات ہوئی ہے۔ انڈین میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے دہشتگردی کے خلاف مل کر حکمت عملی اپنانے پر اتفاق کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان جوہری ہتھیاروں کے معاملے میں بھارت سے آگے

انڈین اخبارات نے اس بات کا بھی دعویٰ کیا کہ خطے میں امن اور دہشتگردی کے خاتمے کے لیے پاکستان اور انڈین فوجی اور حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں کے درمیان پس پردہ مذاکرات کا عمل جاری ہے۔

پاکستان انڈین میڈیا پروپیگنڈہ
ARY NEWS

پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان کے بعد وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ انڈین قومی سلامتی کے مشیر سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی ہے۔ اگر اجیت دوول سے ملاقات کرنی ہوتی تو حکومت طے کرتی۔ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی ایک ٹیکنیکل فیصلہ ہے۔ وزیراعظم عمران خان، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سب ایک جامع فریم ورک کی بات کررہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے کہا کہ پاکستان اور انڈیا کے تعلقات بحال کرانے کے لیے امریکی انتظامیہ کا کوئی کردار نہیں ہے اور نہ ہی دباؤ ہے۔

قبل ازیں ترجمان قومی سلامتی ڈویژن نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ مشیر قومی سلامتی معید یوسف کی افغان قومی سلامتی کے مشیر حمد اللہ محب سے بھی ملاقات نہیں ہوئی ہے۔ کیونکہ پاکستان پہلے ہی واضح کرچکا ہے کہ پاکستان مخالف بیان بازی کرنے پر افغان قومی سلامتی سے کوئی رابطہ نہیں کیا جائے گا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کشمیر پالیسی میں ناکامی اور خطے میں وقوع پذیر تبدیلیوں نے مودی سرکار کے ساتھ انڈین میڈیا کو بھی پریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء کی صورت میں انڈیا کو اپنی سرمایہ کاری ضائع ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایک جانب مودی سرکار طالبان کو مذاکرات کی جانب راغب کرنے کی کوشش کررہی ہے تو وہیں کشمیر پر اپنے 5 اگست کے اقدام پر کشمیری قیادت کو رام کرنے میں بری طرح ناکام ہوگئی ہے۔ ایسے میں پاکستان کی قیادت کو انڈین حکومت کی سازشوں اور انڈین میڈیا کے پروپیگنڈے پر گہری نظر رکھنی ہوگی۔

متعلقہ تحاریر