لاہور دھماکے کے مبینہ ماسٹر مائنڈ کے دعوے، تحقیقات نئے موڑ پر

پیٹر ڈیوڈ پال نے 2010 میں گوجرانوالہ سے چوری اور دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی چند روز قبل خریدی تھی۔

لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں بدھ کے کار بم دھماکے میں ملوث اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے ایک مبینہ ماسٹر مائنڈ کو تحقیقاتی اداروں نے گرفتار کرلیا ہے۔ مبینہ ماسٹر مائنڈ کے دعوؤں نے تحقیقاتی اداروں کو دیگر لائنوں پر سوچنے پر مجبور کردیا ہے۔

تحقیقاتی اداروں کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم سے برآمد ہونے والے شناختی کارڈ کے مطابق اس کا تعلق کراچی کے علاقے محمود آباد سے ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حیرانگی کی بات ہے کہ مسیحی برادری کا کوئی شخص شاید ہی پاکستان میں کسی دہشت گردانہ حملے میں ملوث رہا ہو۔

یہ بھی پڑھیے

خطے کی صورتحال پر بھارتی حکومت اور میڈیا بوکھلاہٹ کا شکار

ذرائع کا کہنا ہے کہ شناختی کارڈ کے مطابق مبینہ ماسٹر مائنڈ کی شناخت پیٹر ڈیوڈ پال کے نام سے ہوئی ہے۔ تحقیقاتی اداروں نے ملزم کو جمعرات کو لاہور کے علامہ اقبال ایئرپورٹ سے گرفتار کیا تھا جب وہ نجی ایئر لائن کے ذریعے کراچی جارہے تھے۔

تحقیقاتی اداروں نے دھماکے میں استعمال ہونے والی کار کے مبینہ ماسٹر مائنڈ کو تفتیش کے لیے خفیہ مقام پر منتقل کردیا ہے۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق ملزم پیٹر ڈیوڈ پال اکثر کراچی، لاہور اور دبئی آتے جاتے رہتے تھے۔ لیکن وہ اپنی سفری دستاویزات اور تاریخوں کے حوالے سے تفتیش کار اداروں کو مطمئن نہیں کرسکے۔

دوسری جانب تحقیقاتی اداروں نے ابھی مبینہ ماسٹر مائنڈ سے برآمد ہونے والی اشیاء سے متعلق بتانے سے گریز کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی 2010 میں گوجرانوالہ سے چوری ہوئی تھی اور ملزم پیٹر ڈیوڈ پال نے وہ گاڑی چند روز قبل ہی خریدی تھی۔ گاڑی اس سے قبل بھی کئی مرتبہ فروخت ہوچکی ہے۔

تحقیقاتی اداروں کے ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہور دھماکے کے الزام میں گرفتار مبینہ ماسٹر مائنڈ نے حملے میں ملوث ہونے کے الزامات کو مسترد کردیا ہے۔

دوران تفتیش ملزم نے بتایا کہ آخری بار جب میں دبئی گیا تو میرے دوست نے مجھے بتایا کہ ان کے کسی دوست کو چند دنوں کے لیے میری گاڑی چاہیے۔ دبئی سے واپسی پر میں نے اپنی گاڑی اس شخص کے حوالے کردی۔ جس شخص نے مجھ سے گاڑی وصول کی اس نے وبائی مرض کے خطرے کے پیش نظر ماسک پہن رکھا تھا جسے میں پہچان نہیں سکتا۔

لاہور دھماکے کے مبینہ ماسٹر مائنڈ کے انکشافات کے بعد تحقیقاتی اداروں نے اس شخص کی تلاش شروع کردی ہے جس نے آخری مرتبہ گاڑی دھماکے کی جگہ پر کھڑی کی تھی۔

واضح رہے کہ بدھ کے روز لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں کار بم دھماکے میں ایک بچے سمیت 3 افراد جاں بحق جبکہ 21 سے زیادہ زخمی ہوگئے تھے۔ دھماکے کی جگہ پر 4 فٹ گہرا گڑھا پڑگیا تھا۔ دھماکے سے متعدد مکانات کو بھی نقصان پہنچا تھا۔ رپورٹ کے مطابق دھماکے میں 30 کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا تھا۔

متعلقہ تحاریر