حزب اختلاف کی عدم موجودگی میں بجٹ کی مرحلہ وار منظوری جاری
بجٹ سیشن کے دوران قائد حزب اختلات شہباز شریف، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو اور آصف علی زرداری قومی اسمبلی سے غیرحاضر ہیں۔
وفاقی بجٹ کی مرحلہ منظوری پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کے لیے آسان ہدف ثابت ہورہا ہے کیونکہ حزب اختلاف بڑی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈران ایوان زیریں سے بجٹ دستاویزات کی شق وار منظوری کو رکوانے کے لیے اپنے دعوؤں کے برعکس اجلاس سے غیرحاضر ہیں۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف، پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور پیپلزپارٹی شریک چیئرمین آصف علی زرداری نیز حزب اختلاف کی دیگر جماعتوں کے پارلیمانی رہنما قومی اسمبلی کے منظرنامے سے غائب ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
ملکی سیاست میں بھونچال کا مرکز بلوچستان
حزب اختلاف کی عدم موجودگی میں ابھی تک 3 کھرب روپے سے زیادہ کے مطالبات زر کی منظوری دی جاچکی ہے جبکہ حزب اختلاف کی نشستوں پر اراکین کی کم تعداد کی وجہ سے بجٹ میں کٹوتی کی 967 تحریکیں مسترد کی جاچکی ہے۔
بجٹ سیشن کے دوران گرانٹ اور کٹوتی کی تحریکیں ووٹنگ کے ذریعے منظور یا مسترد کی جاتی ہیں، مگر حزب اختلاف کے اراکین کی عدم موجودگی کی وجہ سے مختلف وزارتوں کے لیے گرانٹس کی منظوری کا سلسلہ جاری ہے۔
یہ ضروری نہیں ہے کہ حزب اختلاف کی تمام تحریکیں منظور کرلی جائیں مگر حزب اختلاف کے لیے یہ ایک علامتی فتح سمجھی جاتی ہے جب ان تحریکوں میں کچھ کو منظوری کا درجہ مل جاتا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اس وقت آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے) میں انتخابی مہم میں مصروف ہیں جبکہ قائد حزب اختلاف شہباز شریف بجٹ تقریر کے بعد سے قومی اسمبلی کے بجٹ سیشن سے غائب ہیں۔
قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کی دونوں بڑی جماعتوں کے رہنماؤں نے اپنی اپنی بجٹ تقریر کے دوران بجٹ کی منظوری کو روکنے کے دعوے کیے تھے۔ انہوں نے اپنی اپنی بجٹ تقریر کے دوران دعوے کیے تھے کہ مالی سال 2021-22 کے بجٹ کو نامنظور کرانے کے لیے تمام اقدامات اٹھائیں گے۔
تاہم حزب اختلاف کی خالی نشستیں کچھ اور کہانی سنا رہی ہیں۔ دوسری جانب حزب اقتداد کی جانب سے بجٹ کی مرحلہ وار شقوں کی منظوری جاری ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے عالمی وبائی مرض کے دوران مالی سال 2020-21 کا بجٹ بھی حزب اختلاف کے باہمی رضامندی سے منظور کروایا تھا۔