پی ٹی آئی کی تین سالہ کارکردگی یا ذاتی تشہیر کی تقریب
سوشل میڈیا صارفین نے تقریب میں ہلال احمر کے چیئرمین ابرار الحق اور گورنر سندھ عمران اسماعیل کی گائیکی پرفارمنس کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے اپنی تین سالہ کارکردگی کے بارے میں قوم کو آگاہ کرنے کا پروگرام تشکیل دیا تاہم تقریب میں حکومت کی بجائے ذاتی کامیابیوں پر توجہ زیادہ مرکوز رکھی گئی ، جس بنا پر تقریب کو خوب تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
سماجی حلقوں کے ساتھ ساتھ ایسے صحافی بھی اس تنقید میں شامل ہیں جو عمومی طور پر پی ٹی آئی کی حکومت پر نقطہ چینی نہیں کرتے ہیں۔ غیرجانبدار صحافیوں نے تقریب کی خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حکومت کی تین سالہ کارکردگی کے بجائے پارٹی چیئرمین عمران خان کی ذاتی جدوجہد کی طرز کا کوئی پروگرام ترتیب دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
وزیراعظم کا ماحول کو محفوظ بنانے کے لیے اور ایک احسن اقدام
نامور صحافیوں بشمول غریدہ فاروقی ، معید پیرزادہ اور زیب النساء سمیت دیگر نے سوشل میڈیا پر ان خامیوں کی نشاندہی کی ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر کا سہارا لیتے ہوئے تقریب میں موجود معروف اینکر پرسن اور صحافی غریدہ فاروقی نے لکھا ہے کہ تقریب میں بدانتظامی واضح طور پر دیکھنے میں آئی، پی ٹی آئی کے کئی کارکنان اور صحافیوں کو ہال میں داخل ہونے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ کارکنان کئی گھنٹوں تک باہر دھوپ میں کھڑے رہے۔
پی ٹی آئی تین سالہ کارکردگی تقریب میں آج شرکت کی۔ تقریب کا آنکھوں دیکھا احوال۔ کچھ مثبت کچھ قابلِ تنقید معاملات۔ اوّل، تقریب میں انتظامی بدنظمیاں۔ صحافیوں اور پی ٹی آئی ورکرز کیلئے جائے تقریب میں داخلے کےبےانتہا مسائل۔ ورکرز کئی کئی گھنٹوں سے باہر دھوپ میں کھڑے خوار ہوئے۔
— Gharidah Farooqi (@GFarooqi) August 26, 2021
انہوں نے لکھا ہے کہ "تقریب کو غیر ضروری طوالت کا شکار کیا گیا، وزیراعظم عمران خان دو گھنٹے تک تقریب میں بیٹھے رہے۔ تقریب کا 80 فیصد حصہ گانوں پر مشتمل تھا جو کسی بھی طرح مناسب نہیں تھا۔ جو ویڈیو دکھائی گئی اس میں عمران خان کی 22 سالہ جدوجہد کا کانٹینٹ زیادہ تھا اور حکومت کارکردگی نہ ہونے کے برابر تھی ، ویڈیو کی ایڈیٹنگ اور پروڈکشن بھی غیر معیاری تھی۔
صحافی زیب النساء نے ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "تقریب میں جو ویڈیو پیش کی گئی اس میں حکومت کارکردگی کی بجائے ورلڈ کپ 1992، دھرنا ، کنٹینر پر سونا اور اسٹیج سے گرنا پر فوکس کیا گیا تھا۔”
Faisal Javed introducing the ‘programme’ for the PTI’s three-year presentation. The first is a ‘video package’ about the ‘journey’ from 1996 till 2018 — called ‘Struggle of Imran Khan’. The second will abt the last there years in office. The ‘package’ is live on TV right now
— Zebunnisa Burki (@zburki) August 26, 2021
پاکستان کے معروف اینکر پرسن اور صحافی معید پیر زادہ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "تقریب حکومت کارکردگی سے زیادہ عمران خان کی سالگرہ زیادہ لگ رہی تھی۔”
PTI team, that organised today’s "Event at Convention Center” appears to have forgotten that this was about PTI Govt’s Three Years Performance & not PM Imran Khan’s Birthday – Off course Khan is central to PTI but then PTI needs to distinguish itself from other parties!
— Moeed Pirzada (@MoeedNj) August 26, 2021
سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ تقریب بدانتظامی کا بری طرح سے شکار تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ گورنر کا عہدہ ایک قابل تعظیم عہدہ ہے ، کسی بھی صوبے میں گورنر وفاق کا نمائندہ ہوتا ہے ۔ مگر تقریب میں گورنر سندھ عمران اسماعیل سے گانا گوا دیا گیا جو انتہائی غیرمناسب تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ابرار الحق ہلال احمر کے چیئرمین ہیں انہوں نے تقریب میں گانے گائے ۔ تقریب کا زیادہ حصہ اسٹیج پر ہلڑ بازی کی نظر رہا۔
غیر جانبدار تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے تو یہ تھا کہ تقریب میں حکومت کی کارکردگی کی تفصیلات سے قوم کو آگاہ کیا جاتا اور آئندہ کے دو سالوں کی منصوبہ بندی عوام کے آگے رکھی جانی چاہیے تھی۔ تقریب مکمل اور گریس فل ہونی چاہیے تھی۔