سلیم صافی ملکی مفادات سے زیادہ طالبان کے حامی

اینکر پرسن نے حکومتی ترجمانوں کو طالبان کے ترجمانوں سے سیکھنے کا مشورہ دے دیا۔

پاکستان کے معروف صحافی اور تجزیہ نگار سلیم صافی نے حکومتی ترجمانوں کو طالبان کے ترجمانوں سے بات کرنے کا سلیقہ سیکھنے کا مشورہ دیا ہے جس پر صارفین انہیں طالبان کا حمایتی قرار دے کر تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

سماجی رابطوں  کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر صحافی اور جیو نیوز کے اینکر سلیم صافی نے لکھا کہ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد، سھیل شاہین اور ڈاکٹر نعیم جس طرح سفارتی انداز میں شائستگی کے ساتھ صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہیں اس پر سب حیران ہیں۔

انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں وزیراعظم عمران خان کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے تمام ترجمانوں کو طالبان کے ترجمانوں سے تربیت حاصل کرنے کے لیے کابل بھیجیں۔ انشااللہ طالبان عمران خان کے ترجمانوں کو بھی بات کرنے کا سلیقہ سمجھادیں گے۔

سلیم صافی کی ٹوئٹ پر تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ سلیم صافی حکومتی ترجمانوں کو ان لوگوں سے جوڑ رہے ہیں جو طاقت کے زور پر اقتدار پر قابض ہوئے ہیں اور جمہوریت پر یقین نہیں رکھتے۔

انہوں نے کہا کہ سلیم صافی پاکستان کو دہشتگرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان سے بھی مزاکرات کے مشورے دیتے ہیں۔ ایک دہشتگرد تنظیم جس نے پاکستان کے ہزاروں شہریوں کو شہید کیا وہ کس طرح عام معافی یا مزاکرات کے لائق ہوسکتے ہیں۔ سلیم صافی کو طالبان کی حمایت کے بجائے ملکی مفادات کو دیکھنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیے

ایک اور صحافی نے میڈیا مالکان کی استحصالی پالیسیز کو بے نقاب کردیا

سلیم صافی کی ٹوئٹ پر ٹوئٹر صارفین نے بھی انہیں آڑے ہاتھوں لے لیا۔ صارفین نے کہا کہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سلیم صافی بھی ان کے ترجمان بننا چاہتے ہیں، اس لیے وہ طالبان کی حمایت کررہے ہیں۔ ایک صارف نے لکھا کہ افغانستان جانے سے قبل سلیم صافی کو طالبان کی تعریف کرنی پڑ رہی ہے۔

ایک صارف نے لکھا کہ پاکستان کے صحافیوں کو بھی طالبان سے کچھ سیکھنا چاہیے جبکہ ایک اور صارف نے کہا کہ طالبان کے تلوے چاٹنے کا وقت ہوگیا ہے۔ صارف پاکستانی نے لکھا کہ طالبان کے خلاف دن رات بولنے والے صحافی نے گرگٹ کی طرح اپنا رنگ بدل لیا ہے۔

متعلقہ تحاریر