جمہوریت کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے

صدر عارف علوی کے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کے موقع پر پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر اپوزیشن اور باہر صحافیوں اور سرکاری ملازمین نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔

جمہوریت کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے ۔ کچھ ایسی ہی صورتحال گزشتہ روز پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کے دوران دیکھنے میں آئی جب صدر مملکت عارف علوی خطاب فرما رہے تھے۔ صدر کے خطاب کے دوران اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج دیکھنے میں آیا۔

صدر عارف علوی قومی اسمبلی کے چوتھے پارلیمانی سال کے آغاز کے موقع پر پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ آئین کے آرٹیکل 56 (3) کے تحت پارلیمانی سال کے آغاز کے صدارتی خطاب لازمی ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پی ایم ڈی اے بل  کے خلاف میڈیا مالکان میدان سے غائب

صدر مملکت کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ دنیا کو تسلیم کرنا پڑے گا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف بہت بہادری سے جنگ لڑی ہے۔ اس موقع پر اپوزیشن کی جانب سے حکومت مخالف نعرے بازی جاری رہی۔

اپوزیشن کے شور شرابے پر ردعمل دیتے ہوئے صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن چاہے جتنا مرضی شور مچا لے مگر حقیقت تسلیم کرنی پڑے گی کہ کرونا کی وباء کے باوجود پاکستانی معیشت نے ترقی کی ہے۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے سابقہ تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔

صدر مملکت عارف علوی کے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کے خطاب کے موقع پر صحافی برادری کو پارلیمنٹ ہاؤس میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی جو حکومت کی جانب سے سراسر جمہوریت روایات کی خلاف ورزی کی گئی۔

صدر کے خطاب کے دوران اپوزیشن اراکین اسپیکر کے ڈائس کے سامنے جمع ہو گئے اور شدید نعرے بازی کی ، اور بعدازاں اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ کرگئے۔

صدر مملکت کے خطاب کے موقع پر پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر بھی احتجاج کا سلسلہ جاری رہا۔

پاکستان میڈیا ڈیویلپمنٹ اتھارٹی بل کے خلاف صحافیوں نے بڑی تعداد میں پارلیمان ہاؤس کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ صحافی برادری کا کہنا تھا کہ وزارت اطلاعات و نشریات کا کام صرف جعلی خبریں پھیلانا ہے۔ جب حکومت کسی سوال کا جواب نہیں دے پاتی تو صحافت پر پابندی لگا دیتی ہے۔

صحافیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے احتجاجی دھرنے میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھی شرکت کی۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پی ایم ڈی اے بل کو کسی صورت منظور نہیں ہونے دیں گے۔ حکومت میں ہمت ہی نہیں ہے کہ وہ یہ کالا قانون پاس کرائے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت کالا قانون لانے سے باز رہے ورنہ اس کو خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔

اس موقع پر چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے پی ایم ڈی اے بل کو زبردستی منظور کرانے کی کوشش کی تو ہم اس کے خلاف عدالت میں جائیں گے۔

صدر کے خطاب کے موقع پر پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر سرکاری ملازمین کی ایک بڑی تعداد نے زبردستی ملازمتوں سے نکالے جانے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ انہیں بغیر وجہ بتائے ملازمتوں سے فارغ کیا گیا ہے۔ ہمارے گھروں میں فاقوں کی نوبت آگئی ہے۔

 احتجاج میں برطرف ملازمین کے ہمراہ ان کے بچے اور خواتین بھی شریک تھیں۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت اور اعلیٰ عدلیہ سے درخواست ہے کہ ہمیں بحال کیا جائے تاکہ ہم اپنے بچوں کا پیٹ پال سکیں۔

متعلقہ تحاریر