16 اراکین اسمبلی نے وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کردی

ناراض اراکین اسمبلی کاکہنا تھا کہ جام کمال کی بطور وزیراعلیٰ گذشتہ تین سالوں کی کارکردگی انتہائی مایوس کن ہے

وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف اسمبلی کے صوبائی سیکریٹری کو پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد میں چار بنیادی وجوہات شامل ہیں جس میں کارکردگی، بد امنی، بدعنوانی اور صوبے میں لوٹ مار پر انتہائی مایوسی کا اظہار کیا گیا ہے۔

تحریک میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے آئین کے آرٹیکل 37 اور 38 کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایسا بجٹ منظور کیا جو صوبے میں غربت اور بے امنی کے فروغ کا باعث بن رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ملکی سیاست میں بھونچال کا مرکز بلوچستان

وزیراعلیٰ بلوچستان  جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرانے والے اراکین اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ، ثناء اللہ بلوچ ، نصر اللہ زہری ، اصغر علی ترین ، زبید علی رائکی ، یونس عزیز زہری ، اختر حسین لانگو ، اکبر مینگل ، رحیم مینگل ، شام لال ، احمد نوا ، شکیلہ دیوار ، ٹائٹس جانسن اور نصیر شاہوانی  شامل ہیں ۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد دپیش کرنے کے بعد  میڈیا سے بات کرتے ہوئے ناراض اراکین اسمبلی کاکہنا تھا کہ جام کمال خان کی بطور وزیراعلیٰ گذشتہ تین سالوں کی کارکردگی انتہائی  مایوس کن رہی ہے ۔

ایک صحافی کی جانب سے سوال پوچھا گیا کہ تحریک عدم اعتماد  کیلئے اراکین اسمبلی   کے  تین چوتھائی اکثریت  کی ضروری ہے جبکہ آپ سولہ اراکین  ہیں جس کے جواب میں ا ن کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس مطلوبہ تعداد موجود ہے تاہم فی الحال تمام اراکین کو ظاہر نہیں کرسکتے ۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحرک عدم اعتماد کو ناکام بنانے کیلئے چیئر مین سینیٹ صادق سنجرانی سینیٹرز عبدالقادر ، سرفراز بگٹی اور احمد خان کے ہمراہ کوئٹہ پہنچ گئےجہاں انھوں نے بلوچستان عوامی پارٹی کے ناراضرہنماؤں سے ملاقات کی ہے۔

متعلقہ تحاریر