ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری وزیراعظم اور آرمی چیف کا معاملہ ہے، فواد چوہدری

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کا کہنا ہے مخصوص طبقہ ڈی جی آئی ایس آئی کے معاملے پر کھیل کھیلنا چاہتا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد حسین چوہدری نے کہا ہے کہ نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کے معاملے کو وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ براہ راست دیکھ رہے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کےبعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کے معاملات طے پاچکے ہیں۔ اعلان بھی جلد کردیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیے

آغاسراج درانی اور نیب ٹیم کےدرمیان چھپن چھپائی جاری

پاکستانی سیاست میں جادوگرنیوں اور سیاسی چڑیلوں کی انٹری

ایک سوال کے جواب میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ تاہم وہ یہ نہیں بتا سکتے کہ یہ معاملہ اگلے 24 ، 48 یا 72 گھنٹوں میں حل ہو جائے گا۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت اور فوجی قیادت کے درمیان جیسے تعلقات آج ہیں ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی ہے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کی تعینات سے قبل فوجی اور سویلین قیادت کے درمیان ملاقات ایک عمومی روایت ہے۔ مگر کچھ لوگ اس کو بھی متنازعہ بنا رہے ہیں۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے وفاقی وزیر فواد چوہدری نے لکھا ہے کہ "نئے DG ISI کی تقرری کا عمل جلد مکمل ہو جائیگا، ایک مخصوص طبقہ اس معاملے پر جو کھیل کھیلنا چاہتا تھا وہ ناکام ہو چکا ہے اب کہا جا رہا ہے وزیر اعظم نئے DGISI کیلئے انٹرویو کریں گے ان عہدوں پر تعیناتی سے قبل ملاقات ایک عمومی روایت ہے ایسے عمل کو بھی متنازعہ بنانا انتہائی نامناسب ہے۔”

اس ساری صورتحال اور وفاقی وزیر فواد چوہدری کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اعزاز احسن نے لکھا ہے کہ "عمران خان نے آرمی چیف کو صرف پاکستان کا سوچ کر ایکسٹینشن دی تھی اور اب ڈی جی آئی ایس آئی کا عہدہ بھی پاکستان کا سوچ کر ہی دینگے، یارانے اور وفاداری پہ کسی کو عہدہ دینا ہوتا تو اسد عمر آج بھی وزیر خزانہ ہوتا۔”

متعلقہ تحاریر