نسلہ ٹاور کون گرائے گا کیسے گرائے گا؟ ایک معمہ ہے سمجھنے کا

کمشنر کراچی اقبال میمن نے 3 نومبر کو سپریم کورٹ میں نسلہ ٹاور کو کنٹرول بلاسٹ سے گرانے سے متعلق رپورٹ جمع کرانی ہے۔

سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق نسلہ ٹاور کو کنٹرول بلاسٹک سے گرا کر رپورٹ 3 نومبر کو جمع کرائی جانی ہے۔ کمشنر کراچی اقبال میمن نے اشتہارات کے ذریعے عمارت کو گرانے سے متعلق درخواستیں طلب کیں تھیں تاہم ابھی تک کوئی کمپنی نسلہ ٹاور کو کنٹرول بلاسٹ سے گرانے کےلیے سامنے نہیں آئی ہے۔

نسلہ ٹاور مجموعی طور پر 44 اپارٹمنٹس پر مشتمل عمارت ہے جسے سپریم کورٹ کے حکم کے بعد ضلعی انتظامیہ نے اپنے اختیار میں لے لیا ہے۔ تمام فلیٹس خالی کرا لیے گئے صرف دو فلیٹس کے مالکان ملک سے باہر ہیں جس کی وجہ سے ابھی تک وہ خالی نہیں ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

سپریم کورٹ کے فیصلے:کراچی میں فلیٹس کی خریدوفروخت میں نمایاں کمی

کمشنر کراچی کی جانب سے درخواستوں کی طلبی کو ایک ہفتہ ہو گیا ہے تاہم ابھی کسی کمپنی سے جانب سے ریکوزیشن جمع نہیں کرائی گئی کہ وہ نسلہ ٹاور کو کنٹرول بلاسٹ سے گرا سکتی ہے۔

چیف جسٹس کی جانب سے کنٹرولڈ بلاسٹنگ کے ریمارکس کے بعد کمشنر کراچی کی صدارت میں اعلٰی سطح اجلاس منعقد ہوا جس میں شہری انتظامیہ کے علاوہ فوج کے انجینیئرز، ایف ڈبلیو او اور این ایل سی کے نمائندوں نے بھی شرکت کی، اور کنٹرولڈ بلاسٹنگ کے حوالے سے اپنے اداروں کی استعداد اور صلاحیت سے آگاہ کیا ، تاہم ذرائع کے مطابق مذکورہ اجلاس میں تمام اداروں کے سربراہان نے اتنی بلند عمارت کو مسمار کرنے کے لیے کنٹرولڈ بلاسٹنگ کا تجربہ نہ رکھنے کا عندیہ دیا۔

گزشتہ روز ڈپٹی کمشنر شرقی آصف جان صدیقی کی زیر صدارت اجلاس ہوا ۔ اجلاس میں نسلہ ٹاور کو گرائے جانے سے متعلق مختلف پیش کشوں کا تکنیکی جائزہ لیا گیا ۔ جس کے بعد اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ عمارت کو منہدم کرنے کے لیے روایتی طریقہ اختیار کیا جائے گا۔

ڈپٹی کمشنر کی زیرصدارت اجلاس میں 5 کمپنیز کی جانب سے انتظامیہ کو ای او آئی پیشکشیں جمع کرائی گئیں۔ تمام کمپنیز مقامی ہیں تاہم کسی غیرملکی کمپنی نے بولی میں حصہ نہیں لیا ہے۔

اہم بات یہ ہے کہ اگر نسلہ ٹاور کو روایتی یعنی دستی سے گرایا جاتا ہے تو اس میں ڈیڑھ سے دو ماہ بھی لگ سکتے ہیں جبکہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق عمارت کو کنٹرول بلاسٹ سے گرا کر رپورٹ 3 نومبر کو جمع کرائی جانی ہے۔ موجودہ صورتحال میں تو یہ ممکن دکھائی نہیں دیتا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے کمشنر کراچی اقبال میمن نے نسلہ ٹاور کو سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق گرانے کے حوالے سے ایک 8 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی جوکہ ایس بی سی اے کے ڈائریکٹر جنرل، این ای ڈی سول انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ، ایف ڈبلیو او کے کمانڈنگ آفیسر، کے ایم سی ورکس اینڈ سروسز کے ڈائریکٹر جنرل، ایس ایس پی ایسٹ، کے ایم سی کے سینئر ڈائریکٹر محکمہ انسداد تجاوزات اور این جی او شہری جنرل سیکرٹری پر مشتمل تھی۔

متعلقہ تحاریر