آصف علی زرداری کو علامہ طاہر القادری کی یاد کیوں آگئی؟

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے سابق صدر کا سربراہ پی اے ٹی کو ٹیلی فون نئے سیاسی گٹھ جوڑ کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے کوچیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے پاکستان عوامی تحریک کے بانی طاہر القادری کو ٹیلی فون کیا اور ان کی خیریت دریافت کی ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے دونوں رہنماؤں نے پی اے ٹی کے سربراہ طاہر القادری کو ان کی پہلی آڈیو بک کی تکمیل پر مبارکباد دی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

فواد چوہدری نے وزیراعظم اور کورکمیٹی کی ہدایات ہوا میں اڑا دیں

معاہدے پر عملدرآمد شروع، کالعدم ٹی ایل پی کے 860 کارکنان رہا

پاکستان عوامی تحریک کے ترجمان نے بتایا تھا کہ علامہ طاہر القادری گزشتہ چند دنوں سے کافی علیل تھے تاہم اب وہ روبہ صحت ہیں۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایک جانب حکومت کی معاشی پالیسیز کی وجہ سے ملک مہنگائی کے گرداب میں پھنسا ہوا ہے، اشیائے خورونوش کی قیمتیں عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہورہی ہیں ، اسٹاک مارکیٹ کا برا حال ہے ، درآمدات بڑھتی جارہی ہیں جبکہ برآمدات کم ہورہی ہیں۔

دوسری جانب حکومت اور کالعدم ٹی ایل پی کے درمیان چپکلش کی وجہ سے ملک میں افراتفری پھیلی ہوئی ہے۔ ایسے میں سابق صدر آصف علی زرداری اور راجہ پرویز اشرف کا طاہر القادری کو فون کسی نئے سیاسی گٹھ جوڑ کی کہانی سنا رہا ہے۔

واضح رہے کہ علامہ طاہر القادری نے جون میں ایک ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان پر تنقید کے تیر چلاتے ہوئے کہا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن ایک تاریخی سانحہ تھا اور ہمیں عمران خاں سے انصاف کی پوری امید تھی تاہم انہوں نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا تھا۔

علامہ طاہر القادری کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل اب وہیں کھڑا ہے جہاں آج سے سات سال پہلے کھڑا تھا۔ ہمارے ساتھ تین بڑوں نے انصاف کا وعدہ کیا تھا مگر وہ پورا نہ ہوسکا۔ یہاں تک کہ پی اے ٹی کے کارکنان پر درج مقدمات ختم نہیں کیے گئے۔

متعلقہ تحاریر