این اے 133 کا ضمنی انتخاب، پی ٹی آئی امیدواران ہائیکورٹ سے بھی ناکام
لاہور ہائیکورٹ کے الیکشن ٹربیونل نے جمشید اقبال چیمہ اور مسرت چیمہ کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے ہیں۔
تحریک انصاف کے امیدواران جمشید اقبال چیمہ اور ان کی اہلیہ مسرت چیمہ کو ہائیکورٹ کے ایپلٹ ٹربیونل سے بھی الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت نہ ملی سکی۔ لاہور ہائیکورٹ کے ایپلٹ ٹربیونل نے جمشید اقبال چیمہ اور مسرت جمشید چیمہ کی اپیلیں مسترد کر دیں ہیں۔
جسٹس شاہد جمیل خان نے جمشید اقبال چیمہ اور انکی اہلیہ کی اپیل پر بطور ایپلٹ ٹریبونل سماعت کی ۔ اس موقع پر عدالت میں سال 2018 کی ووٹر لسٹ پیش کی گئی۔
یہ بھی پڑھیے
ملک میں فی کلو چینی پیٹرول سے بھی مہنگی، وزراء بلیم گیم میں مصروف
مراد علی شاہ نے قائم علی شاہ کی یاد تازہ کردی
مسلم لیگ ن کے وکیل کا کہنا تھا کہ ووٹر لسٹ کے مطابق بھی 2018 میں ان کا ووٹ این اے 130 میں تھا۔
ٹربیونل کے جج نے وکیل الیکشن کمیشن سے استفسار کیا کہ ووٹ سرٹیفکیٹ پر این اے کا نمبر کیوں نہیں آتا۔ اس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ اس پر کوڈ موجود ہوتا ہے۔
جسٹس شاہد جمیل خان استفسار کیا کہ اس کی کوئی قانونی وضاحت موجود ہے۔ وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ نادرا سے جو ڈیٹا آتا ہے اس کیمطابق یہ فہرست تیار ہوتی ہے ، 2020 مین شیڈیول جاری کیا تھا کہ اعتراض کی صورت میں ووٹ تبدیل کرواسکتے ہیں۔
وکیل ن لیگ نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ووٹر سرٹیفکیٹ فقط ذاتی معلومات کے لیے اسے کسی طرح بطور دستاویز استعمال نہیں کیا جاسکتا ، الیکشن کمیشن ایکٹ کے سیکشن 64 ایک امیدوارکو پانچ کاغزات نامزدگی جمع کروانے کی اجازت دیتا ہے ۔ امیدوار ایک فیس پر 5 کاغذات نامزدگی جمع کروا سکتا ہے۔ اس کے باوجود فقط ایک ہی کاغذات نامزدگی جمع کروائے گئے۔
جمشید اقبال چیمہ کے وکیل کا اس موقع پر کہنا تھا کہ سیکشن 31 ،37 ووٹ ٹرانسفر سے متعلق درخواست دینے کا کہتا ہے ، الیکشن کمیشن نے ووٹ کی تبدیلی کے حوالے سے آگاہ ہی نہیں کیا ، الیکشن کمیشن کی غلطی کی سزاء ووٹرکو نہیں دی جاسکتی
وکیل اپیل کنندہ کا کہنا تھا کہ امیدوار اور تجویز کنندہ کو ایک ہی رہائشی علاقے کا ہونا لازم ہے ، نادرا کے پاس سارا ڈیٹا کمپیوٹرئز ہے ، ووٹ میں مردم شماری نمبر ہونا لازم ہے جو کہ درست لکھا ہی نہیں گیا ، ووٹر سرٹفکیٹ بطور دستاویز پر اعتراض عائد کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب کاغذات نامزدگی جمع کروانے ہوتے ہیں تو اس کے ساتھ ووٹر سرٹیفکیٹ ساتھ لف کیا جاتا ہے۔
اس پر الیکشن ٹربیونل کے جج نے پوچھا کہ کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا کیا عمل ہے۔ وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے لیے ووٹ سرٹیفکیٹ حاصل کرنا ضروری ہے ، ڈسٹرکٹ الیکشن کمیشن سے ووٹ سرٹیفکیٹ حاصل کرنالازم ہوتا۔