عاصمہ جہانگیر کانفرنس: سپریم کورٹ بار کا تقاریر کی توثیق سے انکار

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے اپنے اعلامیے میں کہا ہے بار نے صحافیوں، حکومت اور اپوزیشن کے درمیان گفت وشنید کے لئے پل کا کردار ادا کیا۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ سالانہ عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں کسی شخص کو بلاکر یہ موقع نہیں دیا گیا کہ وہ قانون کی خلاف ورزی کرے۔ بار کسی کو بے بنیاد الزامات لگانے کی اجازت نہیں دے سکتی اور نہ ہی کسی کے نقطہ نظر کی توثیق کرتی ہے۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے اسلام آباد میں جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا کہ ملکی ترقی کیلئے قانون کی حکمرانی، شفاف ٹرائل اور آئین پاکستان ہی واحد ذریعہ ہے۔ بار صرف جمہوریت کے ساتھ کھڑی ہے۔ بار کا فورم ملک کے قومی مسائل پر باہمی نقطہ نظرکے لیے مختص ہے۔

یہ بھی پڑھیے

سرینگر: حقوِقِ انسانی کے سرگرم کشمیری کارکن ’خرم پرویز گرفتار

عام چور اور سیاسی چور میں کیا فرق ہے؟

سپریم کورٹ بار کانفرنس کے مقررین کے نکتہ نظر کی توثیق نہیں کرتی اور ہم سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کسی ایجنڈے کے تحت کانفرنس کے انعقاد کے الزامات کو بھی مسترد کرتے ہیں۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ کانفرنس کے انعقاد کا مقصد ترقی یافتہ اور جمہوری پاکستان ہے، ہم نے کسی شخص کو یہ موقع نہیں دیا کہ وہ قانون کی خلاف ورزی کرے بلکہ کانفرنس میں عدلیہ، وکلا اور بنیادی انسانی حقوق کیلئے متحرک نمائندگان کو نقطہ نظر پیش کرنے کا موقع دیا گیا۔ جمہوری ترقی کے لیے اظہار رائےکی آزادی بنیادی جزو ہے۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے صحافیوں، حکومت اور اپوزیشن کے درمیان گفت وشنید کے لئے پل کا کردار ادا کیا۔ سپریم کورٹ بار کسی کو بے بنیاد الزامات لگانے کی اجازت نہیں دے سکتی۔

سپریم کورٹ بار کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہک ممتاز قانون دان عاصمہ جہانگیر جن کی یاد میں کانفرنس کا انعقاد کیا گیا وہ آزادی اظہار رائے کی علمبردار تھیں ، کانفرنس کا مقصد مکالمہ کے لئے فورم فراہم کرنا تھا۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ بار ہمیشہ قانون اور عدلیہ کی آزادی کے ساتھ کھڑی ہے ، پیمرا نے کچھ لوگوں پر پابندی عائد کی مگر ان کے خطاب کرنے پر پابندی عائد نہیں۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ چیف جسٹس صاحبان نے بھی تقریب میں شرکت کی جس پر بار ایسوسی ان کی شکرگزار ہے۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی کانفرنس میں مسلم لیگ کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی تقریر پر تحریک انصاف کے رہنماؤں کی جانب سے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ کانفرنس میں ایک مفرور شخص کو تقریر کی اجازت دی گئی۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری ،جنہوں نے کانفرنس سے خطاب کرنا تھا، تقریب کا بائیکاٹ کردیا تھا۔

متعلقہ تحاریر