جیو نیوز نے سابق چیف جسٹس کی آڈیو لیک پر سوالات اٹھا دیے

اینکر پرسن شہزاد اقبال کا کہنا ہے کہ مریم نواز آڈیو لیک میں جن الفاظ کو حاصل کلام کہہ رہی ہیں وہ الفاظ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی تقاریر میں استعمال ہو چکے ہیں۔

جیو نیوز چینل کے پروگرام "نیا پاکستان” کے اینکر پرسن شہزاد اقبال نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی آڈیو لیک کے حوالے سے کئی ایک سوالات اٹھا دیے ہیں۔

اینکر پرسن شہزاد اقبال نے سابق چیف جسٹس کے حوالے سے زیرِ گردش آڈیو پر شکوک وشبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ثاقب نثار صاحب کی آڈیو کے وہ جملے کہاں ہیں ، جن میں میاں صاحب ، خان صاحب اور بیٹی کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔ مریم نواز جن جملوں پر سوال اٹھا رہی ہیں وہ بھی ثاقب نثار کی  ماضی کی تقاریر سے مل گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

لاہور کے واقعے کو میری خبر سے جوڑنا غلط ہے، احمد نورانی

نجم سیٹھی کا پی ڈی ایم کو اسلام آباد میں دنگے فساد کا مشورہ

شہزاد اقبال نے انکشاف کیا کہ جیو نیوز نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی 95 تقاریر سے وہ الفاظ ڈھونڈ لیے ہیں کہ ثاقب نثار وہ الفاط کب ، کہاں اور کس تقریر میں بولے ہیں۔ وہ لفظ ایک ایک کرکے دکھاتے ہیں۔

اینکر پرسن شہزاد اقبال کا کہنا ہے کہ مریم نواز آڈیو لیک میں جن الفاظ کو حاصل کلام کہہ رہی ہیں وہ الفاظ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی تقاریر میں استعمال ہو چکے ہیں۔ شہزاد اقبال کا کہنا ہے کہ جیو نیوز کی تحقیقات کے بعد اس آڈیو لیک کی کریڈیبیلٹی پر سوالات پیدا ہو گئے ہیں۔

گذشتہ ہفتے سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو سامنے آئی تھی ، آڈیو کلپ "فیکٹ فوکس” کے صحافی احمد نورانی نے جاری کیا تھا۔

فیکٹ فوکس کی مبینہ آڈیو میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کہہ رہے ہیں کہ "بدقسمتی سے ہمارے طاقتور ادارے کہہ رہے ہیں کہ میاں صاحب کو سزا دینی ہے ، اور کہا گیا ہے کہ ہم نے عمران خان کو لانا ہے۔”

آڈیو ٹیپ میں دوسری جانب سے کہا گیا کہ "بیٹی کے خلاف تو کوئی کیس نہیں بنتا ہے۔”

اس پر جسٹس (ر) ثاقب نثار کہتے ہیں کہ "آپ بالکل جائز بات کررہے ہیں ، میں نے اپنے دوستوں سے کہا اس پر کچھ کیا جائے، مگر میرے دوستوں نے مجھ سے اتفاق نہیں کیا۔ انڈیپنڈنس آف جیوڈشری (عدلیہ کی آزادی) بھی نہیں رہے گی۔

مبینہ آڈیو ٹیپ میں جسٹس (ر) ثاقب نثار کہہ رہے کہ اگرچہ مریم نواز کے خلاف کوئی کیس نہیں بنتا مگر پھر سے سزا دینی ہو گی۔

متعلقہ تحاریر