توہین عدالت کیس، ن لیگ نے رانا محمد شمیم کو تنہا چھوڑ دیا

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے رانا محمد شمیم ، میر شکیل الرحمان اور صحافی انصار عباسی کے ساتھ عدالت کیا معاملہ کرتی ہے تاہم آثار اچھے دکھائی نہیں دے رہے۔

گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس (ر) رانا شمیم کے بیان حلفی پر توہین عدالت کی سماعت ہوئی ۔ حالات اور واقعات بتا رہے ہیں کہ گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس رانا محمد شمیم تنہا رہ گئے ۔ سماعت کو تقریباً 24 گھنٹے گزر چکے ہیں مگر مسلم لیگ (ن) کے لیڈران نے پراسرار خاموشی اختیار کررکھی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے سابق چیف جسٹس رانا شمیم کی جانب سے سباق چیف جسٹس ثاقب نثار پر سنگین الزامات کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت 26 نومبر کو کی تھی ، جس کے بعد مسلم لیگ کے لیڈران کی جانب سے سوشل میڈیا پر ایک شوروغوغا مچ گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

ناظم جوکھیو قتل کیس، ایک اور ملزم کی عبوری ضمانت منظور

بیان حلفی جمع ہوا یا نہیں، رانا شمیم اور انصار عباسی کی متضاد آرا

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف ، نائب صدر مریم نواز ، ترجمان ن لیگ مریم اورنگزیب اور احسن اقبال سمیت دیگر لیڈران نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے اپنے انداز میں چیف جسٹس (ر) ثاقب نثار کے فیصلوں کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور نواز شریف کی بے گناہی کے قصیدے پڑھے تھے۔

26 نومبر کو ہونے والی سماعت کے دوران مسلم لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب ، مریم نواز کے وکیل عطا تارڑ اور دیگر رہنما عدالت پہنچے تھے اور کیس کی باقاعدہ سماعت کی تھی۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر اور نواز شریف کی صاحبزادے مریم نواز نے تو سماعت کے اگلے روز ایک لمبی چوڑی پریس کانفرنس بھی کردی تھی۔ جس میں سابق وزیر اعظم کی بے گناہی کے دعوے کیے گئے تھے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے منگل کے روز توہین عدالت کیس کی دوسری سماعت کی ۔ جی بی کے سابق چیف جسٹس رانا محمد شمیم بنفس نفیس عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت کے روبرو پیش ہوئے،سماعت کے آغاز پر جسٹس اطہر من اللہ نے رانا شمیم کو روسٹرم پر بلاکر سوال کیا کہ ،کیاآپ نے تحریری جواب داخل کیا ہے؟ اس پر رانا شمیم نے کہا کہ میرے وکیل بتائیں گے کہ جواب کیوں داخل نہیں ہو سکا۔

عدالت کے استفسار پر سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں بیان دیا ہےکہ ان کا بیان حلفی سربمہر تھا جو انہوں نے اشاعت کے لیے نہیں دیا تھا اور انہیں نہیں معلوم یہ کیسے زرائع ابلاغ تک پہنچا۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سوال کیا کہ آپ نے لندن میں بیان حلفی کسی مقصد کے لیے دیا؟ عدالت آپ کو 5 دن دے رہے ہے، اپنا جواب جمع کرائیں، آپ بتائیں کہ 3 سال بعد یہ بیان حلفی کس مقصد کے لیے دیا گیا؟ آپ نے عوام کا عدالت سے اعتماد اٹھانے کی کوشش کی، آپ نے جو کچھ کہنا ہے اپنے تحریری جواب میں دیں، اور سماعت 7 دسمبر تک ملتوی کردی۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے  کہ رانا شمیم کے بیان حلفی پر توہین عدالت کی دوسری سماعت کو 24 گھنٹے گزر چکے ہیں مگر مسلم لیگ (ن) کے کیمپوں میں بالکل خاموشی  چھائی ہے۔ نہ تو مریم نواز نے کوئی ٹوئٹر پیغام جاری کیا ہے ، نہ ہی مریم اورنگزیب کوکی ہیں ، ایڈووکیٹ عطا تارڑ بھی بالکل خاموش ہیں اور احسن اقبال کا کہیں بیان دکھائی نہیں دیا۔ اس کے مطلب ہے کہ مسلم لیگ ن کے غبارے سے ہوا نکل گئی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ 26 نومبر کو ہونے والی سماعت کے بعد مسلم لیگ (ن) کے سرکردہ لیڈران نے سوشل میڈیا پر مورچے سنبھالتے ہوئے خوب بم پھوڑے تھے مگر اب ان کی توپوں کی گھن گرج سنائی نہیں دے رہی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ انہوں نے رانا محمد شمیم کو میدان میں تن تنہا چھوڑ دیا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگلی سماعت سات دن بعد مقرر کی گئی ہے۔ اور سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں بیان دیا ہےکہ ان کا بیان حلفی سربمہر تھا جو انہوں نے اشاعت کے لیے نہیں دیا تھا۔ دیکھناہےکہ رانا محمد شمیم ، جنگ گروپ کے مالک میر شکیل الرحمان اور صحافی انصار عباسی کے ساتھ عدالت کیا معاملہ کرتی ہے تاہم آثار اچھے دکھائی نہیں دے رہے ہیں کیونکہ مذکورہ کیس عدلیہ کی ساکھ پر کے انمٹ نقوش چھوڑے گا۔

متعلقہ تحاریر