بول نیٹ ورک کی شکایت پر ریٹنگ تنظیموں کو نوٹسز جاری
مسابقتی کمیشن نے پاکستان براڈکاسٹر ایسوسی ایشن، براڈ کاسٹر ایڈورٹائزرز کونسل اور میڈیا لاجک کو کمپیٹیشن مخالف سرگرمیوں سے باز رہنے کا عندیہ دے دیا۔
کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے میڈیا انڈسٹری میں کمپٹیشن مخالف سرگرمیوں پر ایک حکم نامہ جاری کرتے ہوئے انڈسٹری کے اہم کھلاڑیوں بشمول پاکستان براڈ کاسٹر ایسوسی ایشن (پی بی اے)، براڈ کاسٹر ایڈورٹائزرز کونسل (بی اے سی) اور میڈیا لاجک (پرائیویٹ) لمیٹڈ کو خبردار کیا کہ وہ کمپٹیشن مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے سے گریز کریں۔
یہ آرڈر بول میڈیا نیٹ ورک، لبیک (پرائیویٹ) لمیٹڈ اور بول انٹرپرائزز (پرائیویٹ) لمیٹڈ کی جانب سے پی بی اے، بی اے سی اور میڈیا لاجک (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے خلاف کمپٹیشن ایکٹ 2010 کے سیکشن 4 کی خلاف ورزی پر دائر کی گئی شکایت پر انکوائری مکمل کرنے کے بعد دیا گیا ہے۔
بول میڈیا نیٹ ورک نے اپنی شکایت میں الزام لگایا تھا کہ اسے میڈیا لا جک، پی بی اے، بی اے سی اور پاکستان ایڈورٹائزرز سوسائٹی (پی اے ایس) کے درمیان تین مختلف معاہدوں کی بنیاد پر ان اداروں نے ریٹنگ دینے سے انکار کیا۔ بول میڈیا نیٹ ورک نے ان معاہدوں کو کمپٹیشن مخالف اور کمپٹیشن ایکٹ 2010 کے سیکشن 4 کی خلاف ورزی قرار دے دیا۔
پہلا معاہدہ کے مطابق میڈیا لاجک اور پی بی اے کے درمیان عمل میں آیا جس کے مطابق میڈیا لاجک کو پی بی اے کے علاوہ کسی دوسرے براڈکاسٹر کو خدمات فراہم کرنے سے روک دیا گیا۔
دوسرا معاہدہ میں پی بی اے اور پاکستان ایڈورٹائزرز سوسائٹی کے درمیان براڈ کاسٹر ایڈورٹائزرز کونسل بنانے کے لیے ایک جوائنٹ وینچر کا معاہدہ تھا۔
اس معاہدے کے مطابق، وہ براڈ کاسٹرز، جو پی بی اے کے ممبر نہیں تھے، براڈ کاسٹر ایڈورٹائزرز کونسل کے ممبربھی نہیں بن سکتے۔
تیسرے معاہدے کے تحت براڈ کاسٹرز ایڈورٹائزرز کونسل اور میڈیا لاجک کے درمیان ہوا جس کے تحت بی اے سی میڈیا لاجک کی جانب سے فراہم کردہ خدمات کی توثیق کرے گا۔
مزید برآں، میڈیا لاجک کو کسی دوسرے کسٹمر کو ریٹنگ دینے کی صورت میں بی اے سی کی منظوری لینا ہوگی۔
انکوائری کی سفارشات پر کمیشن نے میڈیا لاجک، پی بی اے اور بی اے سی کو شوکاز نوٹس جاری کیے اور معاملے کی سماعت شروع کردی۔
کیس کی سماعت کے بعد سی سی پی کے دو رکنی بنچ، جس میں بشریٰ ناز ملک اور مجتبیٰ احمد لودھی شامل تھے، نے پی بی اے، بی اے سی اور میڈیا لاجک (پرائیویٹ) لمیٹڈ پر کوئی جرمانہ عائد نہ کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ سپریم کورٹ نے پہلے ہی ایک کنسینٹ ڈیکری (consent decree) اور ٹیلی ویژن آڈیئنس میئرمینٹ (Television Audience Measurement) ڈیٹا کو ریگولیٹ کرنے والے قانون کے ذریعے شکایت کنندگان کی اہم شکایات کو حل کردیا تھا۔
سپریم کورٹ نے اپنے ایک آرڈر میں کہا کہ پیمرا مذکورہ مارکیٹ کا واحد ریگولیٹر ہوگا اور بول میڈیا نیٹ ورک پیمرا کی رکنیت کے لیے درخواست دے گا اور ریٹنگ کمپنیاں ریگیولیشنز کی پابند ہوں گی اور لائسنس کے شرائط و ضوابط پر عمل کریں گی جن کی بنیاد پر انہیں لائسنس دیا گیا ہے۔
سی سی پی نے بول میڈیا نیٹ ورک کو سپریم کورٹ کے حکم کے ذریعے حل ہونے والی شکایات کے علاوہ کوئی اور شکایت دائر کرنے کے متعدد مواقع دیئے لیکن بول میڈیا نے سی سی پی کو کسی اور شکایت سے آگاہ نہیں کیا۔
سی سی پی نے کمپٹیشن ایکٹ کے سیکشن 31(b) کے تحت جواب دہندگان کو ہدایات جاری کیں کہ وہ مستقبل میں ایسی کسی بھی سرگرمی میں ملوث ہونے سے گریز کریں کیونکہ مستقبل میں کسی بھی خلاف ورزی کے نتیجے میں سخت کارروائی ہوسکتی ہے۔