ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو لیک، اے آر وائی بمقابلہ فیکٹ فوکس

واضح رہے کہ فیکٹ فوکس سے جڑے بلاگر اور صحافی احمد نورانی نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار سے متعلق مبینہ آڈیو 21 نومبر کو ریلیز کی تھی۔

معروف صحافی احمد نورانی کی جانب سے سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کی مبینہ لیک کی گئی آڈیو جعلی نکل آئی ہے۔ معروف امریکی فرانزک کمپنی پریمو نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ احمد نورانی کی تیار کی گئی آڈیو جعلی ہے۔

امریکا کی معروف فرانزک کمپنی پریمو نے فیکٹ فوکس کی جانب سے ریلیز کی گئی سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو کو جعلی قرار دے دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

تعلیمی اداروں میں 25 دسمبر سے 5 جنوری تک موسم سرما کی چھٹیاں ہوں گی

ملک سے چند سالوں میں گیس ختم ہوجائے گی، فواد چوہدری

کمپنی نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہےکہ فیکٹ فوکس کی جانب سے لیک کی گئی آڈیو کا فرانزک کیا گیا ہے۔ آڈیو میں بولنے والے شخص کی پچ میں کئی بار تبدیلی محسوس کی گئی۔

کمپنی رپورٹ کے مطابق 45 سیکنڈ کی آڈیو میں پہلےکے 25 سیکنڈ کے بعد آواز کی پچ میں تبدیلی محسوس کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق لیک آڈیو کے پہلے حصے میں بولنے والا کافی دور سے بولتا ہوا محسوس ہورہا ہے جبکہ 25 سیکنڈ کے بعد آواز کی ٹون میں تبدیلی آگئی۔

معروف امریکی کمپنی کےماہرین اب تک 5 ہزار سے زائد آڈیو اور ویڈیوز کا فرانزک کرچکی ہے۔ کمپنی کا فرانزک کرنےکا تجربہ 30 برس سے زیادہ کا ہے۔

پریمو فرانزک کمپنی کے کلائنٹس میں امریکی کی مشہور کمپنیوں کے اٹارنی جنزل بھی شامل ہیں۔ پریمو کے کلائنٹس میں سی این این اور اے پی سمیت کئی دیگر نشریاتی ادارے بھی شامل ہیں۔

پریمو کمپنی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہےکہ آڈیو کا ایک حصہ الگ ماحول میں تیار کیا گیا جبکہ 25 سیکنڈ کے بعد کا حصہ کسی دوسرے ماحول میں تیار کیا گیا۔ کمپنی حکام کا کہنا ہے کہ فیکٹ فوکس کی لیک کی گئی آڈیو ایک سے زائد سورسز کو جوڑ کر بنائی گئی ہے۔

اے آر وائی نیوز کے معروف صحافی اور اینکر پرسن ارشد شریف کا کہنا ہے کہ ہم نے احمد نورانی کی جانب سے ریلیز کی گئی آڈیو کا فرانزک دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کرنے کے لیے کرایا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے پریمو فرانزک کمپنی سے بہت اہم سوالات اٹھائے تھے۔ ہم نے کمپنی سے پوچھا کہ آواز کی ریزولوشن کیا تھی؟ مائیک کون سا استعمال کیا گیا تھا؟

اس پر کمپنی کے ترجمان نےبتایا کہ 45 سیکنڈ کی آڈیو میں 25 سیکنڈ کے بعد آواز کی ریزولوشن میں تبدیلی واقع ہو جاتی ہے ۔ صحافی ارشد شریف نے بتایا کہ ہمارے سوال پر کمپنی نے پورے اعتماد کے ساتھ بتایا کہ آڈیو دو مختلف ماحول میں تیار کی گئی ہے۔

ارشد شریف کا کہنا ہے کہ اس فرانزک کے بعد احمد نورانی کی جانب سے لیک کی گئی آڈیو کی حقیقت چیلنج ہوچکی ہے۔

بلاگر احمد نورانی کا انکشاف

واضح رہے کہ فیکٹ فوکس سے جڑے بلاگر اور صحافی احمد نورانی نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار سے متعلق مبینہ آڈیو 21 نومبر کو ریلیز کی تھی۔

فیکٹ فوکس کی مبینہ آڈیو میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کہہ رہے ہیں کہ "بدقسمتی سے ہمارے طاقتور ادارے کہہ رہے ہیں کہ میاں صاحب کو سزا دینی ہے ، اور کہا گیا ہے کہ ہم نے عمران خان کو لانا ہے۔”

آڈیو ٹیپ میں دوسری جانب سے کہا گیا کہ "بیٹی کے خلاف تو کوئی کیس نہیں بنتا ہے۔”

اس پر جسٹس (ر) ثاقب نثار کو کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ "آپ بالکل جائز بات کررہے ہیں ، میں نے اپنے دوستوں سے کہا اس پر کچھ کیا جائے، مگر میرے دوستوں نے مجھ سے اتفاق نہیں کیا۔ انڈیپنڈنس آف جیوڈشری (عدلیہ کی آزادی) بھی نہیں رہے گی۔

مبینہ آڈیو ٹیپ میں جسٹس (ر) ثاقب نثار کہہ رہے کہ اگرچہ مریم نواز کے خلاف کوئی کیس نہیں بنتا مگر پھر بھی سزا دینی ہو گی۔

بعدازاں جسٹس (ر) ثاقب نثار نے اپنے آپ منسوب وائرل ہونے والی آڈیو کو فیک قرار دیتے ہوئے کلپ کی تردید کی ہے۔

تاہم فیکٹ فوکس کے صحافی احمد نورانی نے دعویٰ کیا تھا کہ ” آڈیو ریکارڈنگ کا فرانزک ایک امریکی کمپنی سے کرایا گیا جس نے آواز کے اصلی ہونے کی تصدیق کی ہے۔”

متعلقہ تحاریر