کیا وزیراعظم اپنے وزراء کے بیانیے اور پارٹی سے متعلق سروے کو غلط ثابت کرپائیں گے؟
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کو اب ڈیلیور کرکے دکھانا ہوگا کیونکہ انہوں نے اپنے وزراء اور بلومبرگ کے سروے کو غلط ثابت کرنا ہے ۔ ورنہ میدان تو ہر پارٹی کے کھلا ہے۔
خیبر پختون خوا کے 17 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے بعد پی ٹی آئی کی بدترین شکست کے بعد وزیراعظم عمران خان نے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں اپنی پارٹی کو کامیابی دلوانے کے لیے کمان اپنے ہاتھ میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
62 تحصیل کونسلوں کے غیر سرکاری اور غیر تصدیق شدہ نتائج کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی-ف) 22 نشستوں کے ساتھ آگے ہے۔ پاکستان تحریک انصاف 14 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ 12 تحصیلوں میں آزاد امیدوار کامیاب ہوئے ہیں جبکہ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے اب تک چھ تحصیلوں میں کامیابی حاصل کی ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے چار نشستوں کا دعویٰ کیا ہے۔ جماعت اسلامی نے 2 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی اور تحریک اصلاح پاکستان ایک ایک نشست حاصل کی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
دنیامیں تباہی مچانے والے کورونا وائرس سےمحفوظ دنیا کے10ممالک
پانچ ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 7 ارب ڈالر تک جاپہنچا
مذکورہ بالا نتائج کو دیکھتے ہوئے کے پی کے کے وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اپنی شکست تسلیم کرتی ہے۔ تاہم انہوں نے کہا ہے کہ انتخابات میں ہماری شکست کی بنیادی وجہ مہنگائی بنی ہے۔
وفاقی وزیر شبلی فراز نے بلدیاتی انتخابات میں ہار کی وجہ آپسی چپکلش قرار دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی ہار کی اصل وجہ پی ٹی آئی کے امیدوار کا مقابلہ پی ٹی آئی کے امیدوار سے تھا جس کی وجہ سے ووٹ تقسیم ہو گئے۔
رکن قومی اسمبلی اور پی ٹی آئی کے رہنما نور عالم خان نے بلدیاتی انتخابات میں مہنگائی کو ہار کی وجہ قرار دیا ہے۔
پی ٹی آئی کے رکن کے پی کے اسمبلی اور صوبائی وزیر عاطف خان نے بھی پی ٹی آئی امیدواروں کی شکست کی وجہ مہنگائی کو قرار دیا ہے۔
خیبرپختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں حکمران جماعت پی ٹی آئی نے اپنی شکست تسلیم کرلی۔ وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے شکست کی وجہ مہنگائی کو قرار دے دیا۔
امریکی جریدے بلومبرگ کی ایک رپورٹ کے مطابق "پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی حکمران جماعت کو ایک ایسے صوبے میں بلدیاتی انتخابات میں شکست ہوئی ہے جہاں پر وہ پچھلے 8 سال سے حکومت کررہی ہے۔ یہ شکست کی کم ہوتی ہوئی مقبولیت کی علامت ہے ۔ کیونکہ پی ٹی آئی کا ووٹر مہنگائی اور بےروزگاری کی وجہ سے اپنی پارٹی سے بدظن ہو گیاہے۔
بلومبرگ کے سروے کے مطابق "46 فیصد لوگوں کا خیال ہے کہ اگلے عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن) حکومت بنائے گی۔ 31 فیصد کا خیال ہے کہ پی ٹی آئی دوبارہ حکومت بنائے گی۔”
کے پی کے کے بلدیاتی انتخابات میں شکست پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے اپنے بیان میں "انتخابات میں شکست کی بڑی وجہ امیدواروں کا غلط چناؤ قرار دیا تھا۔
PTI made mistakes in 1st phase of KP LG elections & paid the price. Wrong candidate selection was a major cause. From now on I will personally be overseeing PTI’s LG election strategy in 2nd phase of KP LG elections & LG elections across Pak. InshaAllah PTI will come out stronger
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) December 21, 2021
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان خیبر پختون خوا کے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کی جیت اور ہار کے ذمہ دار ہوں گے کیونکہ انہوں نے بلدیاتی انتخابات کے فیز ٹو کا بیڑا خود اٹھا لیا ہے۔ کس طرح سے کامیابی ملے گی اس کی ساری ذمہ داری وزیراعظم نے اپنے کندھوں پر لے لی ہے۔
ان کا کہنا ہے خیبر پختون خوا میں ابھی آدھے بلدیاتی الیکشن باقی ہیں 17 اضلاع میں ہو گئے ہیں جبکہ 18 اضلاع میں 19 جنوری 2022 میں ہونے ہیں۔ عمران خان کے ٹیسٹ کا پہلا رزلٹ تو 19 جنوری کو آ جائے گا۔ کہ وہ کس طرح سے ڈیلیور کرتے ہیں۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کو اب ڈیلیور کرکے دکھانا ہوگا کیونکہ انہوں نے اپنے وزراء اور بلومبرگ کے سروے کو غلط ثابت کرنا ہے ۔ ورنہ میدان تو ہر پارٹی کے لیے کھلا ہے۔