سندھ پولیس کی خواتین اہلکار ہراسگی کا شکار

ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ طارق دھاریجو نے کہا کہ انکوائری میں اہلکاروں پر ہراساں کرنے کا الزام ثابت ہوا توان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں سندھ پولیس کی خواتین اہلکار ہراسگی کا شکار ہونے لگی ہیں۔

سندھ پولیس تھانہ شاہ لطیف ٹاوّن اینٹی انکروچمنٹ میں تعینات افشاں نامی خاتون اہلکارانصاف کے لیے میدان میں آگئی ہیں۔ خاتون اہلکار کا کہنا ہے کہ گزشتہ ڈیرھ سال سے اُن کو تنخواہ اور دیگر الاوّنس نہیں مل رہے۔

اُن کے مطابق اکاؤنٹنٹ اوردیگرساتھی مختلف بہانوں سے تنگ کرتے ہیں۔ افشان نے بتایا ہے کہ ”میں سندھ دھرتی کی باعزت بیٹی ہوں ان کی گندی خواہشات کو پورا نہیں کرسکتی۔ ان لوگوں کی وجہ سے میرے گھر کی حالت بھی بہت خراب ہوتی جارہی ہے۔‘‘

خاتون اہلکار نے بلاول بھٹو زرداری، وزیراعلیٰ سندھ اور دیگر سے اپیل کی ہے کہ ان اہلکاروں کے خلاف قانونی اورمحکماتی کارروائی کی جائے۔

یہ بھی پڑھیے

جنسی طور پر ہراسان کرنا ایک عام بات بن گئی ہے؟

دوسری جانب ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ طارق دھاریجو نے معاملے کا نوٹس لے لیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ لیڈی اہلکار افشاں کانٹریکٹ ملازم ہے۔ ملازمین کا مزید کانٹریکٹ بڑھانے کے لیے وزیراعلیٰ سندھ کو درخواست بھجوا دی ہے۔ منظوری ملنے کہ بعد تنخواہیں جاری کردی جائیں گی۔

انہوں نے دیگر الزامات کی انکوائری کا حکم بھی دیا۔ طارق دھاریجو نے کہا کہ انکوائری میں اہلکاروں پر ہراساں کرنے کا الزام ثابت ہوا توان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیے

پشاور میں طالبات کا ہراسگی کے خلاف احتجاج

متعلقہ تحاریر