کراچی میں اومی کرون کے سائے میں آج سے ایٹ فیسٹیول کا انعقاد

کراچی میں کئی روز سے مثبت کیسز کی شرح 20فیصد سے زائد ہے، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے میلے کے انعقاد انتہائی غلط فیصلہ قرار دیدیا

پاکستان میں آج 5 ماہ بعد کرونا مثبت کیسز کی شرح 7.2فیصد سے تجاوز کرگئی  ہے جبکہ کراچی میں گزشتہ کئی روز سے کرونا مثبت کیسز کی شرح 20فیصد سے زائد ہےاور ایسے میں شہر قائد آج سے بیچ ویو پارک میں کھانے پینے کے سب سے بڑے 3روزہ میلے کراچی ایٹ فیسٹیول کی میزبانی کرنے جارہا ہے۔

طبی ماہرین اور سماجی حلقوں نے شہر میں کرونا کی بگڑتی ہوئی صورتحال میں کراچی ایٹ کے انعقاد پر تحفظات کا اظہار کردیا۔

یہ بھی پڑھیے

کورونا کے اومی کرون ویریئنٹ کی لہر تیز تر، 2 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ

ویکسینیشن کے معاملے پر دوبارہ سختی کرنا ہوگی، وزیر صحت سندھ

 

این سی او سی کے جاری کردہ تازہ اعداد وشمار کے مطابق ملک میں 24 گھنٹوں کے دوران عالمی وبا کرونا مزید 7 افراد کی جان لے گئی جبکہ 3567 نئے مریض بھی سامنے آئے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں کورونا کے 48449 ٹیسٹ کیے گئے جس میں سے 3567 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی جبکہ وائرس سے مزید 7 افراد انتقال کر گئے۔

سرکاری پورٹل کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں کورونا کے مثبت کیسز کی شرح 7.36 فیصد رہی۔اس سے قبل 16 اگست 2021 کو ملک میں کورونا کے 3221 کیسز ریکارڈ کیے گئے تھے، اس روز پاکستان میں کورونا مثبت کیسز کی شرح 7.26 اور اموات 95 تھیں۔

این سی او سی کے اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں کورونا سے اموات کی تعداد 28999 ہو چکی ہے جبکہ متاثرہ افراد کی تعداد 13 لاکھ 15 ہزار 834 تک پہنچ چکی ہے۔

بینظیر بھٹو پارک جسے بیچ ویو پارک بھی کہا جاتا ہے ، میں آج سے شروع ہونے والے 3روز ہ میلے میں انواع و اقسام کے کھانے پینے کے اسٹالز کے علاوہ لائیو میوزک کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔

طبی ماہرین ،سینئر صحافیوں اور سماجی حلقوں نے  کرونا کی موجودہ صورتحال میں کراچی ایٹ کے انعقاد کو غیردانشمندانہ اقدام قراردیدیا۔گزشتہ روز ٹوئٹر پر  ہیش ٹیگ #karachiEatCanWaitٹرینڈ کرتا رہا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ شہر میں کرونا وائرس تیزی سے پھیل رہا اور مثبت کیسز کی شرح 20 فیصد سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ شہر میں اومیکرون وائرس کی شرح 95فیصد ہے جبکہ کراچی ایٹ (فیسٹیول) میں ہر سال ہزاروں اور افراد شرکت کرتے ہیں  ۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یقیناً اس سال بھی اس میلے میں ہزاروں افراد شرکت کریں گے اور میلے کا مقصدہی کھانا پینا ہے  جبکہ   ماسک اتارے بغیر کھانا پینا ممکن نہیں تو اس صورتحال میں  کرونا ایس او پیز پر عملدرآمد کس طرح ممکن بنایا جاسکے گا۔

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے مرکزی رہنما ڈاکٹر قیصر سجاد نے کرونا کی موجودہ بگڑتی  صورتحال میں  میلے کے انعقاد کو انتہائی غلط فیصلہ قرار دیدیا۔

عرب نیوز سے وابستہ سینئر صحافی نعمت خان نے لکھا کہ کراچی ایٹ کل سے شروع ہونے جا رہا ہے۔ جب میں نے اس کی خبر دی تو مثبتیت کی شرح 15.52فیصد تھی۔ کل، یہ شرح 22 فیصد سے اوپر چلی گئی  اور مزید بڑھنے کی توقع ہے۔ لیکن انتظامیہ کراچی ایٹ کا اانعقاد کرنے جارہی ہے  جس میں 3 روز کے دوران لاکھوں افراد کی آمد متوقع ہے۔

صحافی یسریٰ عسکری نے  بھی کراچی ایٹ کے انعقاد پر شدید تحفظات کا اظہا رکردیا۔ انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ میلے کے بعد وائرس کے پھیلاؤ میں اضافے کا خیال ہی  مجھے کانپنے پرمجبور کررہا ہے۔انہوں نے ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں بھی اس بات کے حق میں ہوں کے ہمیں زندگی گزارنی چاہیے لیکن جب شہر میں کرونا  کے پھیلاؤ کی شرح 22فیصد تک پہنچ گئی ہے تو کیاایسے میں فوڈ فیسٹیول کا انعقاد ضروری ہے۔

فوڈ ولاگر انعم بتول جعفری نے لکھا کہ سچ کہوں تو میں کراچی ایٹ کی بڑی  مداح ہوں اور تقریباً ہر سال اس میں شرکت کرتی ہوں اور بلاگر ہونے کی حیثیے سے اسے پروموٹ بھی کرتی ہوں لیکن اس مرتبہ بالکل نہیں جاؤں گی۔

ایک خاتون صارف نے لکھا کہ کراچی ایٹ  اگلے سال بھی منعقد ہوگا، لیکن اگر آپ نے اپنی ترجیحات درست نہیں کیں تو آپ کے چاہنے والے نہیں ہوں گے۔ اپنے دوستوں کے ساتھ 2،3 گھنٹے کی تفریح ​​زندگی سے زیادہ قیمتی نہیں۔

کراچی ایٹ کی انتظامیہ نے کرونا کی بگڑتی صورتحال کے پیش نظر میلے میں آنے والوں کو داخلی دروازے پر ویکسین کی بوسٹر ڈوز لگانے کا اعلان کیا ہے ۔ اس پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک صارف فاطمہ کریم نے لکھا کہ اومی کرون کیسز کی 30فیصد شرح کی موجودگی میں کراچی ایٹ انتظار کرسکتا ہے، میلے میں داخلے سے قبل لگایا جانے والا ویکسین کا بوسٹر شاٹ آپ کو 14دن بعد تحفظ فراہم کرے گا۔ یہ کوئی جادوئی دوا نہیں ہے جو آپ کو کرونا سے فوری تحفظ فراہم کرسکے۔

متعلقہ تحاریر