نورمقدم قتل کیس: عدالتوں کی تضحیک کرتا ہوا سفاک قاتل

عدالت کا کہنا ہے کہ ملزم کے وکیلِ صفائی کی جانب سے تاخیری حربے استعمال کیے جا رہے ہیں۔

گذشتہ برس جولائی میں وفاقی  دارالحکومت اسلام آباد میں سابق سفارت کار شوکت مقدم کی بیٹی نور مقدم کے لرزہ خیز قتل کے  مرکزی ملزم ظاہر جعفر عدالت میں اپنے ہیجانی انداز  اور ملکی نظام انصاف کو مذاق بنانے کی وجہ سے خبروں میں رہے ہیں۔

مقدمے میں جلد انصاف کیلئے سماجی رابطوں کی مختلف ویب سائٹس اور ٹی وی چینلز پر آئے روز بحث مباحثے ہوتے رہے تاہم  وکیل صفائی کی جانب سے اس مقدمے کی کارروائی کو طوالت دینے کی ہر ممکن کوششیں جاری رکھی جارہی ہیں نور مقدم کے مقدمۂ قتل کی سماعت کرنے والی اسلام آباد کی مقامی عدالت کے جج نے اس حوالے سے کہا ہے کہ عدالت اس مقدمے کا جلد از جلد فیصلہ کرنے کی خواہاں ہے تاہم مقدمے کو منطقی انجام تک پہنچانے کی راہ میں وکیل صفائی ہیں ، ملزم کو حکومت کے فراہم کردہ وکیلِ صفائی کی جانب سے تاخیری حربے استعمال کیے جا رہے ہیں۔

17 جنوری کو قتل کے مرکزی  ملزم ظاہر جعفر اور ان کے والد ذاکر جعفر سمیت دیگر ملزمان و جب اڈیالہ جیل سے عدالت میں  مقدمے کی کارروائی کیلئے پیش ہوئے تو احاطہ عدالت میں موجود ہر ایک نے یہ عجیب منظر دیکھا کہ  ملزم ظاہر جعفر کو دیکھنےمیں مکمل صحت مند  دکھائی دے رہا تھا لیکن اس کے باوجود  ملزم کو کرسی پر بٹھا کر عدالت میں پیش کیا گیا تو اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی اور یہ سوال کیا جانے لگا کہ ظاہر جعفر کو اس حالت میں عدالت میں کیوں لایا گیا اور آیا ان کی حالت اتنی خراب ہے جتنی ویڈیو میں دکھائی دے رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

نور مقدم قتل کیس کو لٹکانے کے لیے ملزم ظاہر جعفر کے ہتھکنڈے کارگر ثابت

نور مقدم قتل کیس پر اداکارائیں یک زبان

ملزم ظاہر جعفر کے وکیل کا کہنا ہے کہ ان کے موکل کی صحت دن بدن خراب ہو رہی ہے اس لیے انھیں کرسی پر بٹھا کر عدالت میں پیش کیا گیا ۔

17 جنوری کو جس ملزم کو کرسی پر بٹھا کر عدالت لایا گیا اس کو صرف تین دن بعد جب دوبارہ عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا تو ملزم نے صحت کی خرابی  کاعذر پیش کرتے ہوئے عدالت میں پیش ہونے سے انکار کردیا ،  عدالت کی جانب سے ہر صورت میں پیش ہونے کے حکم کے بعد دوبارہ جب عدالت میں پیش کیا گیا تو  لوگ یہ منظر دیکھ کر حیران رہ گئے کہ اس مرتبہ سفاک قاتل کو اسٹریچر پر ڈال کر عدالت میں پیش کیا گیا اور اس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ ملزم کی حالت پہلے سے اور بھی زیادہ خراب ہوچکی ہے  اور اب وہ بیٹھنے کے بھی قابل نہیں ہے ۔

سفاک ملزم ظاہر جعفر اور ان کے وکیل کی جانب سے جس انداز سے پاکستان کے نظام انصاف کا مذاق بنایا جارہا ہے  اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ملک میں نظام انصاف تقریباً آخری سانسیں لے رہا ہے۔ جس طرح اشرافیہ ملک کے نظام انصاف کے ساتھ کھلواڑ کررہے ہیں اس نے عوام کا اس نظام  پر اعتماد ختم کردیا ہے ۔

واضح رہے کہ پاکستان کے قانون اور انصاف کے کمیشن کی رپورٹ کے مطابق  اس وقت پاکستان میں تقریباً 19 لاکھ سے بھی زائد مقدمے مختلف عدالتوں میں فیصلوں کے منتظر ہیں، ان مقدموں میں ایسے کیسز بھی شامل ہیں جو گذشتہ 25 سالوں سے انصاف کے منتظر ہیں ، اسی طرح ملک کے پانچ ہائی کورٹس میں 293947 مقدمات اور سپریم کورٹ میں 38539 جبکہ نچلی عدالتوں میں تقریباً 16 لاکھ سے زیادہ مقدمے سالوں سے فیصلوں کے منتظر ہیں۔

متعلقہ تحاریر