ایرانی وزیرداخلہ کے سامنے پاکستان میں ایرانی مداخلت کے ثبوت پیش
دہشت گردی کے واقعات میں حالیہ اضافہ افسوس ناک ہے،ایرانی وزیرداخلہ ڈاکٹر احمد وحیدی کی پاکستان میں حالیہ دہشت گرد حملوں کی مذمت

پاکستان نے ایرانی وزیرداخلہ کے سامنے پاکستان میں ایرانی مداخلت کے ثبوت پیش کردیے۔ایرانی وزیرداخلہ ڈاکٹر احمد وحیدی نے گزشتہ روز پاکستان کا دورہ کرکے وزیراعظم عمران خان ،وزیرداخلہ شیخ رشید اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سمیت فوجی حکام سے ملاقاتیں کیں۔
نیوز360 کے ذرائع کے مطابق حکام نےایرانی وزیر داخلہ کےسامنے پاکستان میں ایرانی مداخلت کے ثبوت پیش کرتے ہوئے ایران میں موجود دہشت گردوں کے ہینڈلرز کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کردیا۔
یہ بھی پڑھیے
کراچی میں ایرانی انٹیلی جنس کا نیٹ ورک پکڑا گیا
بھارتی حکومت نے اپنے جاسوس کلبھوشن یادیو کو تنہا چھوڑ دیا
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں پاکستانی خفیہ اداروں نے کراچی میں ایک کارروائی کے دوران ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کے گریڈ 19 کے افسر کو گرفتار کیا تھا جو ایرانی انٹیلی جنس ایجنسی کے لیے کام کر رہا تھا اور منی لانڈرنگ میں ملوث تھا۔ گرفتار شخص کی شناخت سید وصال حیدر زیدی کے نام سے ہوئی تھی۔
سندھ حکومت کا سینئر افسر مبینہ طور پر پاکستان میں ایرانی”اثاثوں“کی مالی اعانت کے لیے منی لانڈرنگ نیٹ ورک کی سربراہی کر رہا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ ایرانی جاسوسی نیٹ ورک کے 13 ارکان کو پہلے ہی جنوری میں گرفتار کیا جا چکا ہے۔
ایران کے وزیر داخلہ ڈاکٹراحمد وحیدی (H.E. Dr Ahmed Vahidi) کا دورہ پاکستان
ایرانی وزیر داخلہ ڈاکٹراحمد وحیدی کی اپنے ہم منصب شیخ رشید احمد سے ملاقات
وزیر داخلہ کی قیادت میں ایرانی وفد اور وزارت داخلہ کے اعلی حکام کے درمیان دو طرفہ مذاکرات
1/9 pic.twitter.com/EbpTwgh5eO— Sheikh Rashid Ahmed (@ShkhRasheed) February 14, 2022
ایرانی وزیرداخلہ ڈاکٹر احمد وحیدی نے پاکستان میں حالیہ دہشت گرد کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئےکہا کہ دہشت گردی کے واقعات میں حالیہ اضافہ افسوس ناک ہے، ان کے خاتمے کے لیے مشترکہ تعاون کی ضرورت ہے۔ایرانی وزیرداخلہ نےکہا کہ دہشت گردی میں ملوث گروپ اور عناصر انسانیت کے دشمن ہیں، پاکستان پر دہشت گرد حملےکو ایران پر حملےکے برابر سمجھتے ہیں۔
دریں اثنا ۔گزشتہ روز وزیرداخلہ شیخ رشید اور ایرانی وفد کے درمیان ہونے والی ملاقات کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔دونوں ملکوں نے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے مشترکہ ورکنگ گروپ بنانے پر اتفاق کیا ہے۔
فریقین نے پاک ایران سرحدوں پر مارکیٹیں لگانے اور بارڈر ٹرمینلز کی تعداد بڑھانے پر اتفاق کیا۔ ریڈیو پاکستان کے مطابق دونوں ملکوں نے پاک ایران سرحد پر باڑ لگانے کا کام جلد از جلد مکمل کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
پاکستان اور ایران کی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے استعمال نہ ہونے پر اتفاق کیا گیا۔ ملاقات میں علاقائی سلامتی کی صورتحال، افغانستان میں بڑھتی ہوئی انسانی تباہی اور دیگر اہم امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

دریں اثناایرانی وزیر داخلہ احمد وحیدی نے دورہ پاکستان کے دوران وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی۔اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے پاکستان اور ایران کے درمیان برادرانہ تعلقات میں مثبت رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے وسیع امکانات موجود ہیں۔
وزیر اعظم نے پاک ایران سرحد کے دونوں جانب رہنے والے لوگوں کی معاشی ترقی کے لیے بارڈر مارکیٹس کی جلد تکمیل اورفعال کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے تجارت اور علاقائی روابط کو فروغ دینے کے لیے قریبی دوطرفہ تعاون کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاک ایران سرحد امن اور دوستی کی سرحد ہے، وزیر اعظم نے سلامتی کے مسائل سے نمٹنے کے لیے مشترکہ تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نےتنازع جموں و کشمیر کے منصفانہ حل کے لیے ثابت قدم حمایت پر ایرانی حکومت اور سپریم لیڈر کا بھی شکریہ ادا کیا۔
ایرانی وزیر داخلہ نے وزیراعظم عمران خان کو ایرانی قیادت کی جانب سے تہنیتی پیغام پہنچایا اور تمام پہلوؤں پر دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کی ایران کی خواہش کا اعادہ کیا۔

علاوہ ازیں احمد واحدی نے جنرل ہیڈ کوارٹرزراولپنڈی میں ایک وفد کے ہمراہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقات کی۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاک ایران سرحد پر شرپسندوں کو ٹھکانوں کے قیام اورکسی بھی قسم کے مذموم مقاصد کی تکمیل سےباز رکھنے کیلیے اجتماعی کوششوں پر زور دیا تھا۔
انہوں نے پاک ایران سرحد کو امن اور دوستی کی سرحد قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں برادر ہمسایہ ممالک کے درمیان بڑھتا ہوا تعاون خطے میں امن و استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔ ملاقات کے دوران جیو اسٹریٹجک ماحول بالخصوص علاقائی سلامتی کی صورتحال ، دفاع اور سلامتی کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے سرحدی بازاروں سمیت پاک ایران بارڈر سیکیورٹی میکنزم پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
معزز مہمان نے افغانستان میں استحکام کو اجتماعی علاقائی ذمہ داری کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے امن اور استحکام کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔









