محسن بیگ صحافی ہیں یا نہیں ، صحافی خود الجھ پڑے
فیکٹ فوکس کے رپورٹر احمد نورانی کا کہنا ہے محسن بیگ آن لائن نیوز ایجنسی سمیت آئی ایس آئی کے کئی پروجیکٹوں کی سربراہی کرچکے ہیں۔ اسے صحافی کیسے کہا جا سکتا ہے؟۔"
بدھ کے روز وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے وفاقی وزیر مراد سعید کی درخواست پر فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم سیل نے محسن جمیل بیگ کو گرفتار کرلیا ، جس کے بعد صحافتی حلقوں میں ایک نیا پینڈورا باکس کھل گیا ہے کہ محسن جمیل بیگ صحافی ہے یا آئی ایس آئی کا ٹاؤٹ ہے۔
پاکستان کے معروف اینکر پرسن کامران یوسفزئی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "محسن بیگ ایک نیوز ایجنسی کے مالک ہیں اور کوئی صحافی نہیں جس کا فیلڈ کا تجربہ ہو۔”
یہ بھی پڑھیے
سیشن عدالت نے صحافی محسن بیگ کے گھر پر چھاپہ غیرقانونی قرار دے دیا
اٹارنی جنرل کا نواز شریف کے میڈیکل ریکارڈ کے لیے ذاتی معالج ڈیوڈ لارس کو خط
کامران یوسفزئی نے مزید لکھا ہے کہ "صحافیوں کی اکثریت ایسی ہے جو تین وقت کی روٹی کے لیے وقت پر تنخواہ آنے کا انتظار کرتی ہے اور شاید ایسے صحافیوں کی اتنی سکت بھی نہیں کہ وہ ایک کھلونا پستول بھی خرید سکیں!۔”
محسن بیگ ایک نیوز ایجنسی کے مالک ہیں اور کوئی صحافی نہیں جس کا فیلڈ کا تجربہ ہو۔ صحافیوں کی اکثریت ایسی ہے جو تین وقت کی روٹی کے لیے وقت پر تنخواہ آنے کا انتظار کرتی ہے اور شاید ایسے صحافیوں کی اتنی سکت بھی نہیں کہ وہ ایک کھلونا پستول بھی خرید سکیں!
— Kamran Yousaf (@Kamran_Yousaf) February 16, 2022
جبکہ سینئر صحافی مرتضیٰ سولنگی نے کامران یوسفزئی سے اختلاف کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "کیا مذاق بنا رکھا ہے! ایک میڈیا پرسن محسن بیگ کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں لے جایا جاتا ہے اور تین دن کے ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔”
What a mockery! Mohsin Baig, a media person is taken to an anti-terrorist court and handed over to police on a three day remand while they negotiate peace deals with the real terrorists.
— Murtaza Solangi (@murtazasolangi) February 16, 2022
انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "جب وہ (حکومت) حقیقی دہشت گردوں کے ساتھ امن معاہدے پر بات چیت کر رہی ہیں۔”
حکومتی اشارے پر ایف آئی اے کی کارروائی پر تنقید کرتے ہوئے معروف اینکر پرسن عاصمہ شیرازی نے ٹوئٹر پر جاتے ہوئے پیغام شیئر کیا ہے کہ "ایف آئی اے نے صحافی اور پی ٹی آئی حکومت کے ناقد محسن بیگ کو آج صبح ان کے گھر سے گرفتار کر لیا۔ حکومت کا تنقیدی آوازوں پر حملہ ، انتہائی قابل مذمت ہے۔”
FIA arrested journalist and critic of #PTI gvt Mohsin Beig this morning from his house.Government attacking critical voices,It’s highly condemnable #JournalismIsNotACrime @CPJAsia @IFJGlobal @ifjasiapacific
— Asma Shirazi (@asmashirazi) February 16, 2022
فیکٹ فوکس کے رپورٹر احمد نورانی نے محسن جمیل بیگ کی گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا ہے کہ "قابل پنشن نوکری کا حامل سرکاری ملازم صحافی کیسے ہوسکتا ہے؟ محسن بیگ آئی ایس آئی کا ایک باقاعدہ افسر ہے جو پچھلے تیس سالوں سے ادارے کیلیے خدمات انجام دے رہا ہے۔”
How a regular government servant with a pensionable job can be a journalist? Mohsin Baig is a regular ISI official serving the organization for the last thirty years. He headed many ISI projects including Online news agency. How he can be termed as a journalist?
— Ahmad Noorani (@Ahmad_Noorani) February 16, 2022
احمد نورانی نے مزید لکھا ہے کہ ” اس نے آن لائن نیوز ایجنسی سمیت آئی ایس آئی کے کئی منصوبوں کی سربراہی کی ہے۔ اسے صحافی کیسے کہا جا سکتا ہے؟۔”
جیو نیوز کے سابق اینکر پرسن اور سینئر صحافی حامد میر نے محسن بیگ کی حوالات کے اندر بند تصویر ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "صحافت کوئی جرم نہیں ہے!!! صحافی محسن بیگ سلاخوں کے پیچھے۔”
Mohsin Baig behind the bars. #JournalismIsNotACrime https://t.co/2Yu0MfLCPI
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) February 16, 2022
صحافی فخر درانی نے لکھا ہے کہ ” یہی محسن بیگ کل تک عمران خان کے محسنوں میں سے تھے۔ اور آج تنقید کرنے پر خان نے اسے گرفتار کرلیا۔چیف ایڈیٹر آن لائن نیوز ایجنسی کی گرفتاری سے ایک بات واضح ہوگئی ہے کہ عمران خان کے اندر تنقید برداشت کرنے کا مادہ ختم ہوچکا۔ اور فرسٹریشن کا یہ لیول کسی بھی حاکم کے لیے درست نہیں۔”
یہی محسن بیگ کل تک عمران خان کے محسنوں میں سے تھے۔ اور آج تنقید کرنے پر خان نے اسے گرفتار کرلیا۔چیف ایڈیٹر آن لائن نیوز ایجنسی کی گرفتاری سے ایک بات واضح ہوگئی ہے کہ عمران خان کے اندر تنقید برداشت کرنے کا مادہ ختم ہوچکا۔ اور فرسٹریشن کا یہ لیول کسی بھی حاکم کے لیے درست نہیں۔
— Fakhar Durrani (@FrehmanD) February 16, 2022
گذشتہ روز اسلام آباد کی سیشن عدالت نے سینئر صحافی محسن بیگ کی نظر بندی کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے ایف آئی اے کے چھاپے کو غیرقانونی قرار دے دیا۔
ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے 5 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا ، جس میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے نے ایف آئی آر 9 بجے درج کی گئی۔ جبکہ ان کے پاس محسن بیگ کے گھر پر چھاپہ مارنے کا اختیار نہیں تھا۔
میڈیا اطلاعات کے مطابق گذشتہ رات ایف آئی اے حکام نے آن لائن نیوز ایجنسی کے مالک محسن بیگ کے بیٹے کو بھی کارسرکار میں مداخلت اور ایف آئی اے اہلکاروں پر فائرنگ کے الزام میں گرفتار کر لیا۔
محسن بیگ کی گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے غیرجانبدار حلقوں کا کہنا ہے کہ صحافی پہلے خود طے کرلیں کہ محسن بیگ صحافی ہے یا نہیں ۔ کوئی ایک فیصلہ کر لیا جائے تاکہ اس کے بعد ایک متفقہ لائحہ عمل اختیار کیا جاسکے۔