پاکستان اور روس کے بہتر تعلقات سے زبردست معاشی فوائد حاصل ہونگے، عمران خان
وزیراعظم عمران خان کا نیوز ویک میگزین کو بذریعہ ای میل انٹرویو، کہا کہ دورہ روس یوکرین کی صورتحال سے پہلے ہی طے ہوگیا تھا۔

وزیراعظم عمران خان نے نیوز ویک میگزین کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے اپنے حالیہ دورہ ماسکو کے مقاصد سے آگاہ کیا اور امید ظاہر کی کہ روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات سے اختلافات حل ہوسکتے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان کل روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی دعوت پر ماسکو روانہ ہوں گے، 23 سال بعد یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستانی وزیراعظم روس کا دورہ کریں گے۔
وزیراعظم نے بتایا کہ اس دورے کا اصل مقصد روس کے ساتھ باہمی دلچسپی کے امور خاص طور پر معیشت کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ یہ دورہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کو اجاگر کرتا ہے جس کے تحت ہم تمام بڑی طاقتوں کے ساتھ باہمی سودمند تعلقات قائم رکھے ہوئے ہیں۔
پاکستان اور روس کے مابین تعلقات سے بہت زبردست معاشی فوائد حاصل ہوسکتے ہیں، پاکستان خطے کے رابطہ کار منصوبوں میں روس کو ایک اہم پارٹنر سمجھتا ہے اور روس پاکستان کے مختلف شعبوں خاص طور پر توانائی میں سرمایہ کاری بھی کر رہا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا جیو اکنامک وژن وسط ایشیائی ریاستوں اور روس کے ساتھ موثر ربط سازی کو فروغ دے گا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے اس دورے کیلیے دعوت نامہ یوکرین کے حالیہ بحران سے بہت پہلے ملا تھا اور یہ دورہ ان دنوں پہلے ہی طے ہوچکا تھا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی پالیسی کے مطابق پاکستان کیمپ پالیٹیکس پر یقین نہیں رکھتا، پاکستان کا قومی مفاد تمام بڑی طاقتوں سے اچھے اور دوستانہ تعلقات قائم رکھنے میں ہے۔
سرد جنگ کی سوچ کے ساتھ کام کرنے کے بجائے پاکستان اپنی جیو اکنامک لوکیشن کا استعمال کرتے ہوئے معاشی دلچسپی کا باعث بننا چاہتا ہے اور اس طرح خطے کی تمام ریاستوں اور بڑی طاقتوں سے تعلقات استوار ہوں گے۔ دنیا ایک اور سرد جنگ برداشت نہیں کرسکتی۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان صدر پیوٹن کے اسلاموفوبیا کے خلاف اقدام کی تائید کرتا ہے اور اسے قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
میں نے ذاتی طور پر صدر پیوٹن کو اپنے تاثرات سے آگاہ کیا، انہوں نے بروقت اور نہایت ناگزیر قدم اٹھایا جو کہ پوری مسلم دنیا پر اثر انداز ہوگا۔