دفاعی تجزیہ کار ڈاکٹر عائشہ کا عمران خان کو غیرجمہوری طریقے سے ہٹانے کا مشورہ

معروف اسکالر نے حیرت انگیز طور پر 1988 کے اس حادثے کی یاد تازہ کرائی ہے جب اس وقت کے صدر جنرل ضیاء الحق نے وزیر اعظم محمد خان جونیجو کی حکومت کو معذول کردیا تھا۔

معروف اسکالر ، دفاعی تجزیہ کار اور مصنفہ ڈاکٹر عائشہ صدیقہ کو وزیر اعظم عمران خان کو سابق وزیر اعظم محمد خان جونیجو کی طرح ہٹانے کا مشورہ دینے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

"ملٹری انکارپوریشن” کی مصنفہ ، ڈاکٹر عائشہ صدیقہ نے کہا ہے کہ جیسے جنرل ضیا الحق کے دور میں وزیر اعظم محمد خان جونیجو کو ہٹایا گیا ویسے ہی وزیر اعظم عمران خان کو ہٹادیا جائے جو اس وقت روس کے دورے پر ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

ظاہر جعفر کو سزائے موت، حامیوں نے فاتحانہ نعرے لگا دیئے

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے ڈاکٹر عائشہ صدیقہ کا کہنا ہے کہ "وزیراعظم عمران خان کے دورہ روس کے منفی اثرات سے پاکستان کو بچانے کے لیے ، انہیں برطرف کردیا جائے جیسا کہ 1989 میں جونیجو کے ساتھ ہوا تھا، کیونکہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ یہاں تک کہ اگر پیوٹن اس دورے کو اپنی تشہیر کے لیے استعمال کرتے ہیں۔”

ڈاکٹر عائشہ صدیقہ کے ٹوئٹ پر ناقدین نے کھل کر ان پر تنقیدوں کے نشتر چلاتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے بالواسطہ طور پر ایک غیر جمہوری اقدام کے حق میں رائے دی جس کے سیاسی بنیادوں پر ملک کےلیے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔”

ڈاکٹر عائشہ صدیقہ کی یہ رائے وزیراعظم عمران خان کی زیر قیادت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے لیے کوششوں کے درمیان سامنے آئی ہے۔

معروف اسکالر نے حیرت انگیز طور پر 1988 کے اس حادثے کی یاد تازہ کرائی ہے جب اس وقت کے صدر جنرل ضیاء الحق نے وزیر اعظم محمد خان جونیجو کی حکومت کو معذول کردیا تھا۔

فیض صدیقی نامی ٹوئٹر صارف نے ڈاکٹر عائشہ پر تنقید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "یہ 1989 نہیں ہے اور نہ ہی 29 مئی 1988 ہے ، ضیاء نے آرٹیکل 58-2 (b) کا استعمال کرتے ہوئے جونیجو کو برطرف کیا جو قانون اب ہے نہیں ۔ آپ کے کہنے کا مطلب ہے عمران خان کو ہٹانے کے لیے ایک ماورائے آئین قدم اٹھایا جائے گا۔ کوئی بھی جمہوری شخص اس اقدام کی حمایت نہیں کرے گا۔ میں نہیں جانتا کہ آپ نے یہ کیوں تجویز کیا ہے۔”

ثمرینہ ہاشمی نے ان پر طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ "آپ جمہوریت مخالف آمرانہ سوچ کو کیوں پروان چڑھا رہی ہیں ، عائشہ صدیقہ آپ سے یہ امید نہیں تھی۔”

ایک اور صارف، حامد علی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "یہ اتنا آسان نہیں ہوگا۔ جونیجو کو 58-2(B) کی وجہ سے نکال دیا گیا تھا اگر شق موجود ہوتی تو عارف علوی لغاری بن سکتے تھے عمران خان کو نکالنے کے لیے ، عمران خان کو اپنے قانونی اختیارات کے لیے 18ویں ترمیم کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔”

ڈاکٹر عائشہ صدیقہ نے تنقید کاروں کو جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ "میں صرف یہ جاننا چاہتی ہوں کہ بڑے جنرل کیا کریں گے اگر وہ پی ٹی آئی کے اندر بغاوت کی منصوبہ بندی بھی نہیں کریں گے کیونکہ وہ تو غیر ملکی دارالحکومتوں میں نجی ملاقاتیں کرتے پھر رہے ہیں۔”

عمر بن معاذ نے سوال اٹھایا ہے کہ "سول بالادستی اور جمہوری اقدار کا کیا ہوگا؟”

ایک اور ناقد نے کہا ہے کہ "جس طرح سے جونیجو کو ہٹایا گیا تھا ، یہ خاتون جو خود کو شہری حقوق کا چیمپئن کہتی ہیں ، اسی طرح عمران خان کو ہٹانا چاہتی ہیں۔”

محمد حمزہ نامی ٹوئٹر صارف نے سخت تنقید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "یہ ایک بدترین چیز ہے جو میں نے طویل عرصے کے بعد سنی ہے۔ آپ فوجی بغاوت کی تجویز دے رہی ہیں۔ زبردست!”

ڈاکٹر عائشہ صدیقہ نے ناقدین کو جواب دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ "اگر عدم اعتماد کامیاب ہو گئی تو یہ وزیراعظم کا الوداع ہوگا۔ مارشل لاء کی تجویز بالکل نہیں دی ہے۔ دوسری صورت میں ایک عمران خان ، مارشل لاء سے بہتر ہے۔”

متعلقہ تحاریر