پاکستان نے برطانیہ سے نوازشریف کو حوالےکرنے کا مطالبہ کردیا

نواز شریف گذشتہ تقریباً ایک سال سے پاکستان میں طبی بنیادوں پر عارضی ضمانت کے بعد برطانیہ میں قیام پذیر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ان پر جاری کیسز سیاسی طور پر بنائے گئے ہیں۔

برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کے مطابق پاکستان کی موجودہ حکومت نے برطانوی سیکریٹری داخلہ پریتی پٹیل کو لکھے گئے ایک خط میں کہا ہے کہ برطانوی حکومت  کرپشن الزامات میں پاکستان کو ملطلوب سابق پاکستانی وزیراعظم نوازشریف کو ملک بدرکرنے کی پابند ہے تاکہ وہ پاکستان میں اپنی جیل کی سزا پوری کر سکیں۔

اِس خط کا برطانوی حکومت نے باضابطہ طور پر جواب نہیں دیا اور اس پر کوئی تبصرہ کرنے سے بھی انکار کردیا ہے۔

نواز شریف گذشتہ تقریباً ایک سال سے پاکستان میں طبی بنیادوں پر عارضی ضمانت کے بعد برطانیہ میں قیام پذیر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ان پر جاری کیسز سیاسی طور پر بنائے گئے ہیں۔

شریف خاندان کے پوشیدہ اثاثوں کا انکشاف پانامہ پیپرز میں ہوا جس کے بعد سن 2017ء میں نواز شریف کو عدالتی حکم پر عمل درآمد کرتے ہوئے عہدے سے معزول کر دیا تھا۔ کرپشن کیسز میں ملوث ہونے کی بنیاد پر عدالت نے انہیں 7 سالہ قید کی سزا سنائی تھی۔

نواز شریف کو ان کی بیماری کے باعث عارضی طور پر آٹھ ہفتوں کیلئے بیرون ملک علاج کرانے کی اجازت دی گئی تھی۔ نواز شریف نے اپنی عارضی ضمانت میں توسیع کیلئے درخواست کی تھی جو ناکافی ثبوت کی بناء پر مسترد کرتے ہوئے ملک واپسی کا حکم دے دیا۔

 نواز شریف برطانیہ میں رہتے ہوئے وزیراعظم پاکستان کی حکومت پر تنقید کرتے نظر آتے ہیں۔

برطانیہ میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے سربراہ ڈینیل بروس نے کہا کہ بدعنوانی جیسے جرائم میں سزا یافتہ غیرملکی سیاستدانوں کو برطانیہ میں استثنیٰ حاصل نہیں ہونا چاہیے۔ جبکہ غیرقانونی طریقوں سے بنائی گئی دولت سے لندن میں خریدی گئی مہنگی پراپرٹی یا اثاثے بھی برطانیہ میں قانون کی دسترس سے باہر نہیں ہونی چاہیے۔

برطانوی حکومت کو چاہیے کہ وہ پاکستان جیسے جمہوری ملک کے ساتھ قانون کی بالادستی کیلئے کام کرے۔ برطانیہ میں موجود ناجائز اثاثوں کو ضبط کر کے کرپشن سے متاثر ہونے والوں کو واپس کیے جائیں۔

برطانیہ کی ساکھ کیلئے یہ انتہائی غیر مناسب ہے کہ لوگ اسے غیر قانونی جائیداد رکھنے کیلئے محفوظ سمجھیں۔

متعلقہ تحاریر