سیاسی اختلافات کی بنا پر اسلامی تعلیمات کو پامال کیا جارہا ہے، مفتی تقی عثمانی

مفتی عثمانی نے سیاسی میدان میں بڑھتے ہوئے اختلافات اور ایک دوسرے کے نام بگاڑنے پر افسوس کا اظہار کرتے اسے اسلامی شعار کے خلاف قرار دیا ہے۔

پاکستان کے معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی نے سیاسی جماعتوں کی لیڈرشپ کی جانب سے سیاسی اختلافات کے تناظر میں ایک دوسرے کی عزتوں کو اچھالنے کے رجحانات کو اسلامی احکامات کے منافی قرار دیا ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے مفتی تقی عثمانی نے لکھا ہے کہ "سیاسی اختلافات میں جس بری طرح اسلامی احکام و اقدار پامال ہورہی ہیں انکا تصور کرکے ڈر لگتا ہے۔”

یہ بھی پڑھیے

عامر لیاقت حسین نے تحریک انصاف سے علیحدگی کا عندیہ دے دیا

پاک بحریہ کا مشق سی اسپارک 22 کے دوران میزائل کا کامیاب مظاہرہ

انہوں نے مزید لکھا ہے کہ "اللہ تعالی اسکے وبال سے بچائے ، قرآن کریم کی سورہ حجرات میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ایک دوسرے کا مذاق نہ اڑاؤ غیبت نہ کرو ، بدگمانی نہ کرو ، کسی دوسرے کی ٹوہ میں نہ رہو اور کسی کا نام بگاڑ کر نہ بلاؤ۔”

ممتاز عالم دین تقی عثمانی نے آگے بڑھتے ہوئے مزید لکھا ہے کہ "اختلاف چاہے سیاسی ہو یا نظریاتی اسے دشمنی بنا کر مرنے مارنے اور گالیاں دینے کا طریقہ معاشرے کے لئے مہلک ہے۔”

مفتی تقی عثمانی نے لکھا ہے کہ "تنقید دلائل سے ہوتی ہے بھونڈی زبان سے نہیں۔ قرآن میں حضرت موسیٰ و ہارون علیہماالسلام کو فرعون کے مقابلے میں بھی نرم بات کرنے کی تلقین فرمائی گئی خدارا سوچیں کہ ہم کہاں جارہے ہیں۔”

سیاست دانوں کی نقالی، بدنما داغ

پاکستان کی اعلیٰ سیاسی شخصیات کو اپنے مخالف سیاسی شخصیات کی نقالی اتارنے اور بدنامی کے کلچر کو فروغ دینے پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وزیر اعظم عمران خان متعدد مواقع پر بلاول بھٹو زرداری، آصف علی زرداری، نواز شریف، شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان سمیت سیاسی حریفوں کی نقل اتارتے ہوئے دیکھے گئے ہیں۔

وہ عام طور پر سیاسی حریفوں کو نشانہ بنانے کے لیے جن الفاظ کا استعمال کرتے تھے ان میں شہباز شریف کے لیے شوباز شریف، آصف علی زرداری اور نواز شریف کے لیے چور، مولانا فضل الرحمان کے لیے ڈیزل جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان اکثروپیشتر پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی اردو کا بھی مذاق اڑاتے ہیں اور ان کی نقالی بھی کرتے رہتے ہیں۔

1970 کی دہائی میں، ذوالفقار علی بھٹو مرحوم بھی اپنے جلسے جلسوں اور ریلیوں میں اپنے مخالفین کے نام بگاڑتے تھے ، ممتاز دولتانہ کو پی ایم ایل کے چوہے کا سربراہ، اصغر خان کو آلو، خان قیوم خان کو ڈبل بیرل خان اور مولانا کوثر نیازی کو ملا وہسکی کہہ کر بلاتے تھے۔

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے رہنماؤں نے بے نظیر بھٹو مرحومہ کو ’پیلی ٹیکسی‘ کہا جب کہ شہباز شریف نے آصف علی زرداری کو سڑک پر گھسیٹنے کی دھمکی دی۔

تاہم سیاسی حریفوں کی نقالی اور بدنامی کے کلچر کو کسی بھی طور پر درست قرار نہیں دیا جا سکتا۔

متعلقہ تحاریر