تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ سے قبل ہی ڈپٹی اسپیکر عہدے سے مستعفی ہوگئے

ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کے مستعفیٰ ہونے کے بعد اب ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جس پر آج ووٹنگ ہونی تھی، اس کی ضرورت باقی نہیں رہی۔

قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد سے کچھ دیر قبل اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف اپوزیشن اتحاد کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کرائی گئی تھی۔جس پر آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں خفیہ رائے شماری ہونی تھی لیکن اس سے قبل قاسم سوری نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ان کا استعفیٰ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو موصول ہوگیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

حافظ سعید کو غیرقانونی فنڈنگ کے مقدمات میں 31برس قید کی سزا

تحریک انصاف کے123ارکان قومی اسمبلی کے استعفے منظور، اعلامیہ جاری

کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی قاسم سوری نے قومی اسمبلی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے تحریک عدم اعتماد  مسترد کئے جانے کی رولنگ دی تھی جسے سپریم کورٹ نے غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دے کر مسترد کر دیا تھا۔

نو اپریل کو نئے قائد ایوان شہباز شریف کے انتخاب کے بعد  جب پارلیمانی روایت کے مطابق پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں کی جانب سے نئے وزیراعظم کو مبارکباد دینے کے لیے تقاریر کا آغاز ہوا تو بلاول بھٹو کی تقریر سے قبل (جبکہ ایازصادق قومی اسمبلی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے) قاسم سوری نے اچانک کرسی صدارت سنبھالتے ہوئے قومی اسمبلی کا اجلاس 16 اپریل تک ملتوی کر دیا تھا اور بعد میں قومی اسمبلی کے 16 اپریل کے اجلاس کی تاریخ بدل کر 22 اپریل کر دی تھی ،جسے اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا تھا اور یہ معاملہ عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت ہے۔وزیراعظم شہباز شریف کے توجہ دلانے پر قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے دوبارہ اجلاس کی تاریخ آج یعنی 16 اپریل مقرر کر دی تھی۔

ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کے مستعفیٰ ہونے کے بعد اب ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جس پر آج ووٹنگ ہونی تھی، اس کی ضرورت باقی نہیں رہی۔

آج قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے ڈپٹی سپیکر کی خالی نشستوں پر انتخاب کے شیڈول کا اعلان کیا جائے گا جس میں کاغذات نامزدگی کا اجرا  اور اس عہدے پر رائے شماری کی تاریخ ، وقت اور دیگر تفصیلات شامل ہوگی۔

قاسم سوری کا بطور ڈپٹی سپیکر کردار خاصا متنازع رہا۔

 وہ عام انتخابات میں کوئٹہ سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 265 سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ان کے انتخاب کو بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما نوابزادہ لشکری رئیسانی نے چیلنج کیا تھا۔جس پر 27 ستمبر  2019 کو الیکشن ٹریبیونل نے قاسم سوری کی بطور ایم این اے کامیابی کالعدم قرار دیتے ہوئے آئے اس نشست پر دوبارہ انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا تاہم بعد میں قاسم سوری نے سپریم کورٹ  سے حکم امتناع حاصل کرلیا تھا جس کے تحت وہ اب تک رکن قومی اسمبلی ہیں۔

متعلقہ تحاریر