بلاول بھٹو کا عمران خان کے دورہ روس کی حمایت کرکے سیاسی بلوغت کا مظاہرہ

وزیرخارجہ نے نیویارک میں پریس بریفنگ کے دوران سابق وزیراعظم عمران خان کے دورہ روس کا دفاع کیا، بلاول بھٹو کے اقدام کو تمام سینئر صحافیوں نے سراہا

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے سابق وزیراعظم عمران خان کے دورہ روس کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’عمران خان کا دورہ روس پاکستان کی خارجی پالیسی کا حصہ تھا ، اس لیے پاکستان کو ایسے بے گناہ اقدام کی سزا دینا انتہائی غیر منصفانہ فعل ہے‘‘۔

جمعرات کو نیویارک میں پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ایف ایم بلاول نے کہا، "میں پاکستان کے سابق وزیر اعظم کا مکمل دفاع کروں گا… پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان نے اپنی خارجہ پالیسی کے ایک حصے کے طور پر روس کا دورہ کیا تھا۔”

یہ بھی پڑھیے

ڈی ڈے: انتخابات یا لانگ مارچ، اہم اعلان آج ہوگا

وفاق نے تمام لگژری آئٹمز اور گاڑیوں کی امپورٹ پر مکمل پابندی عائد کردی

انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک طاقت کے عدم استعمال کے اصولوں اور اقوام متحدہ کے تمام اصولوں کا تعلق ہے پاکستان کا موقف بڑا اور بالکل واضح ہے۔ "ہم اصولوں پر قائم ہیں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد اس روس-یوکرین تنازع کو "جلد سے جلد” حل کرنے کے لیے امن، مذاکرات اور سفارت کاری کی اہمیت پر زور دیتا رہے گا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا "ہم تنازعات کا حصہ نہیں بننا چاہتے ہیں ، اور نہ ہی ہم تنازعات کا حصہ ہیں، ہم یقینی طور پر کسی جارح کا ساتھ نہیں دیں  گے۔”

دنیا کے نیوز کے اینکر پرسن کامران خان نے بلاول بھٹو کی پریس کانفرنس کو سراہتے ہوئے لکھا ہے بلاول بھٹو نے بہترین حب الوطنی کا ثبوت دیا ہے۔

معروف اینکر پرسن اجمل جامی نے لکھا ہے کہ "آپ اسے پسند کریں یا نہ کریں لیکن پاکستان کی نمائندگی اسی طرح کرنی چاہیے۔ زبردست صاحب!”

سینئر علینہ شگری نے بلاول بھٹو کو سپیچ کو سراہے ہوئے ٹوئٹر پر ان کی پریس کانفرنس کو پوسٹ کیا گیا۔

 

ٹی وی ہوسٹ شفات علی نے لکھا ہے یہ ہوتی ہے "پختگی۔”

واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکہ نے انہیں آزاد خارجہ پالیسی اپنانے اور روس یوکرین تنازعہ پر یوکرین کا ساتھ نہ دینے پر سزا دیتے ہوئے سازش کرکے حکومت سے نکالا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکہ چاہتا تھا کہ پاکستان روس کے خلاف واضح موقف اختیار کرے اور یہاں تک کہ اسلام آباد کو مشورہ دیا تھا وزیر اعظم کے دورہ ماسکو کو آگے نہ بڑھایا جائے۔

متعلقہ تحاریر